آئی جی پولیس ،ڈی جی رینجرز کراچی آپریشن میں میرے زیر انتظام ہیں ،یہاں آپریشن کی ذمہ داری میری ہے،وزیراعلیٰ سندھ

دو سال کے دوران کراچی سمیت صوبے بھر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان ،دہشتگردی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی،سید قائم علی شاہ صوبے میں ایف آئی اے، نیب و دیگر وفاقی اداروں کی جاری کارروائیوں پر وزیر اعظم ،وفاقی وزیر داخلہ سے بات کی ہے، ڈاکٹر عاصم حسین معزز انسان ہیں، جلد باعزت طریقے سے واپس آجائینگے، داؤد پوتہ روڈ پر شارع فیصل پر نصرت بھٹو انڈر پاس کے افتتاح کے موقع پربات چیت

جمعہ 28 اگست 2015 21:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں ایف آئی اے، نیب اور دیگر وفاقی اداروں کی جاری کارروائیوں پر وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے بات کی ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین ایک معزز انسان ہیں اور وہ اس وقت ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ہیں، جو وزیر کے برابرکی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز سے بات ہوئی ہے اور جلد وہ باعزت طریقے سے واپس آجائیں گے۔

آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز کراچی آپریشن میں میرے زیر انتظام ہیں اور یہاں کے آپریشن کی ذمہ داری میری ہے۔ دو سال کے دوران کراچی سمیت صوبے بھر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور دہشتگردی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور چند روز قبل آرمی چیف کے دورہ کراچی کے دوران انہوں نے کراچی میں امن و امان اور صفائی ستھرائی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

کراچی شہر کی اہمیت انٹرنیشنل شہر کی ہے اور ہم اس کی اس حیثیت کو ایک بار پھر بحال کروا کر ہی دم لیں گے۔ کراچی میں کئی میگا پروجیکٹ مکمل ہورہے ہیں، کئی پر کام جاری ہے اور جلد ہی کراچی کو مزید بڑا میگا پروجیکٹ شروع کئے جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے داؤد پوتہ روڈ پر شارع فیصل پر چار ماہ 10 روز کی قلیل مدت میں 58 کروڑ 13 لاکھ 40 ہزار روپے کی لاگت سے تعمیر ہوئے والے شہید جمہوریت محترمہ نصرت بھٹو انڈر پاس کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر کمانڈر کراچی نیوری وائس ایڈمئرل سید عارف اﷲ حسینی، صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، صوبائی وزیر گیان چند، کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی شعیب احمد صدیقی، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر وقار مہدی، راشد ربانی، صدیق ابو بھائی، سیکرٹری بلدیات عمران عطا سومرو، میونسپل کمشنر کراچی سمیع صدیقی، سنئیرڈائریکٹر ٹیکنکل سروسز و ڈی جی پارکس نیاز سومرو، سنئیر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ سلیم راجپوت، ایڈمنسٹریٹر ساؤتھ میر فاروق لانگو، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر نجمی عالم اور دیگر بھی موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے 332 میٹر طویل انڈر پاس کا تختی کی نقاب کشائی کرکے اس کا باقاعدہ افتتاح کیا اور وہاں اطراف کی فٹ پاتھ پر شجر کاری کی غرض سے پودہ لگایا۔ اس موقع خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ماضی میں بننے والے پروجیکٹ تاخیر کے باعث عوام کے لئے مصیبت کا باعث بن جاتے تھے اور ان کی لاگت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوجاتا تھا تاہم اب بننے والے پروجیکٹ کومکمل فنڈنگ کی جارہی ہے اور اسے مقررہ مدت میں پورا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مادر جمہوریت نصرت بھٹو انڈر پاس کی تعمیر اور اس کو مقررہ مدت میں مکمل کروانے میں جواں سال صوبائی وزیر سید ناصر شاہ کی کاوشیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزارت کا منصب سنبھالنے کے فوری بعد سے کراچی میں جاری تقریاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کروانے کے لئے دن رات کاوشیں کی ہیں اور کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس موقع پر کمانڈر کراچی نیوری وائس ایڈمئرل سید عارف اﷲ حسینی کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ کراچی کی ترقی اور یہا ں کے ترقیاتی کاموں میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اہمیت کا حامل شہر ہے اور اس کی عالمی سطح پر ایک شناخت ہے۔ ہم اس کی اس کھوئی ہوئی حیثیت کو جلد بحال کروا کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ کراچی میں یوں تو دنیا اور پاکستان بھر سے لوگ تجارتی سرگرمیوں کے لئے آتے ہیں لیکن اب یہاں کے امن و امان اور صفائی ستھرائی کو دیکھ کر سیاحت کو بھی فروغ ملے اور کراچی میں دنیا بھر سے سیاح یہاں آئے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی میں 4 معاملات ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان، دہشتگردی اور بھتہ خوری کے خاتمہ کا ٹاسک دیا گیا تھا اور آج الحمد اﷲ دو سال کے اندر اندر ان کا بڑے پیمانے پر خاتمہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خاتمہ کے لئے پولیس اور رینجرز کی میری سربراہی میں ایک ایپکس کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے اور اس کمیٹی کے ساتھ ساتھ ہمارے انٹیلی جنس اداروں اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ان دہشتگردوں کی فنڈنگ بیرون ملک سے کی جارہی ہے۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ دہشتگردی صرف کراچی میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہورہی ہے اور سب سے زیادہ دہشتگردی تو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہوئی ہے اور یہی وجہ تھی کہ جب این ایف سی ایوارڈ ہوا تو تمام صوبوں نے خیبر پختونخواہ کو ایک فیصد زیادہ شئیر دینے پر رضامندہ کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر سندھ کے عوام کی ذمہ داری ہے۔ میں اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی حکم پر وزیر اعلیٰ بنا ہوں اور یہاں کے عوام کی جان و مال کی ذمہ داری میری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب کے سندھ حکومت میں مداخلت پر میں نے وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار وے بات کی ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایف آئی اے اور نیب کے حوالے سے وہ ہمارے تحفظات کو جلد ختم کردیں گے اور آئندہ چند روز میں ایف آئی اے اور دیگر وفاقی ادارے واپس چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کا مجھے علم میں لائے بغیر کارروائی کی گئی، جس پر میں نے کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز سے رابطہ کیا اور انہوں نے مجھے بتائے بغیر ان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا، جس پر ڈی جی رینجرز کو آج طلب کیا تو انہوں نے کچھ شواہد دئیے لیکن یہ ایسے شواہد نہیں کہ ان کو اس پر گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ہیں اور ان کا رتبہ وزیر کے برابر ہے اور وہ پی ایم اے کے صدر بھی رہے ہیں اور وہ یہاں کی ڈاکٹروں میں اپنی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم جلد ہی باعزت طور پر واپس آجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف آئی اے بھی آئندہ ایک سے دو روز میں یہاں سے چلی جائے گی اور دیگر وفاقی اداروں کی بھی صوبائی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی اس تمام صورتحال کو محسوس کیا ہے اور جلد ہی تمام معاملات کا سدباب ہوجائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی شکایات انہیں نہیں کی گئی بلکہ انہوں نے براہ راست وزیر اعظم کو اپنی شکایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں کو ہم پر اعتماد ہونا چاہئے تھا۔

میرے ساتھ منتخب کابینہ اور دیگر موجود ہیں۔ لیکن انہوں نے مجھ پر اعتماد کی بجائے وزیر اعظم کو اپنی شکایات دی ہیں اور وہی ان کے استعفوں کی منظوری یا نا منظوری پر بتا سکتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کراچی کو خوبصورت، سرسبز اور صاف ستھرا شہر بنانے اور یہاں کے عوام کو درپیش ٹرانسپورٹ اور دیگر مسائل کے حل کے لئے سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی سنجیدگی سے کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہمادر جمہوریت نصرت بھٹو انڈر پاس 130دن کی قلیل مدت میں تعمیر کیا گیا اور اس کی تعمیر کے دوران ایک دن بھی شارع فیصل یا دیگر سڑکوں پر ٹریفک کو نہیں روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی کراچی میں مزید میگا پروجیکٹ بنائے جانے کا اعلان کیا جائے گا اور یہ تمام میگا پروجیکٹ مقرر کردہ مدت میں مکمل کروائیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک کراچی کے لاکھوں شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات کہ فراہمی کے لئے تین منصوبے مکمل کئے جائیں گے، جس میں گرین، یلو اور بلو بسوں سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو صاف ستھرا بنانے کے لئے یہاں صفائی کے معاملات کو جلد ہی آؤٹ سورش کیا جارہا ہے اور ان تمام پر مکمل چیک اینڈ بیلنس کا نظام بھی رکھا جائے گا۔ صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کراچی کو روشنیوں کا شہر اور یہاں پر عوام کو تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ داری بھرپور طریقے سے انجام دے رہی ہیں۔

تقریب سے کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی شعیب احمد صدیقی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج اس انڈر پاس کی اپنے مقررہ مدت میں تکمیل کا سہرا وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے سر ہے کہ انہوں نے اس منصوبے کے لئے مختص 58 ارب روپے کی رقم یکمشت ادا کی اور ہم نے اس منصوبے کو اپنے مقررہ مدت میں اس کی ڈیزائین کے مطابق تکمیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کمانڈر کراچی نیوری وائس ایڈمئرل سید عارف اﷲ حسینی کا بھی بھرپور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس انڈر پاس کی تعمیر کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے میں نہ صرف اپنا بھرپور تعاون ہمیں فراہم کیا بلکہ اس کی تعمیر کی ازخود نگرانی بھی کی اور اس کی تعمیر کے بعد اسے خوبصورت بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے اس انڈر پاس کے کنٹریکٹر، انجنئیرز اور کے ایم سی کے افسران کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔