معاشرہ بچانا ہے تو ملزموں کیخلاف ٹھوس مقدمات بنائیں، بے بنیاد مقدمات بنائیں گے تو معاشرہ برباد ہو جائیگا‘ سپریم کورٹ

دو رکنی بینچ کا لاہور پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے کالعدم تنظیم کے کارکن امجد اشرف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم

جمعہ 28 اگست 2015 20:48

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے لاہور پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے کالعدم تنظیم کے کارکن کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ معاشرہ بچانا ہے تو ملزموں کیخلاف ٹھوس مقدمات بنائیں، بے بنیاد مقدمات بنائیں گے تو معاشرہ برباد ہو جائیگا۔ گزشتہ روز جسٹس اعجازاحمد چوہدری کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سپریم کورٹ رجسٹری برانچ لاہور میں کیس کی سماعت کی ۔

کالعدم تنظیم کے رکن امجد اشرف کی درخواست ضمانت پر وکیل نے موقف اختیار کیا کہ دسمبر 2014ء میں غالب مارکیٹ پولیس نے چھاپہ مار کر امجد اشرف سمیت 12افراد کوگرفتار کیا اور ان کیخلاف تحفظ پاکستان ایکٹ، انسداد دہشت گردی اور فوجداری دفعات کے تحت اشتعال انگیز مواد کی تقسیم کا مقدمہ درج کیا گیا، ملزم صرف جائے وقوعہ پر بیٹھاہوا تھالہٰذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل اسجد جاویدگھرال نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس کی تفتیش کا ریکارڈ بنچ کے روبروپیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملزموں کے قبضے سے ریاست،جمہوریت اور فوج کیخلاف لٹریچر برآمد ہوا، اگر ملزم کو رہا کیا گیا تو یہ پھر معاشرے میں بدامنی پھیلائیں گے۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر نے کہا کہ ملزموں کیخلاف چالان مکمل ہو چکا ہے، تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت عدالتوں کے قیام کا انتظار ہے،جیسے ہی عدالتیں قائم ہونگی توچالان جمع کرادیاجائیگا۔

عدالت کے استفسار کے باوجود غالب مارکیٹ پولیس کا تفتیشی افسرملزم امجد اشرف کاجائے وقوعہ پر کردار ثابت نہیں کر سکا جس پربنچ نے کہا کہ یہ پولیس کا حال ہے کہ بارہ ملزم گرفتار کئے ہیں مگر تفتیش میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ کس ملزم کالٹریچر تقسیم کرنے میں کیا کردار ہے۔فاضل بینچ نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکومت نے معاشرہ بچانا ہے تو پھر ملزموں کیخلاف ٹھوس ثبوت بے پیش کیا کرے، اگر بے بنیاد مقدمات کے تحت لوگوں کو گرفتار کیا جائیگا تو معاشرے میں بدامنی پھیلے گی۔ عدالت نے ملزم کو ایک ایک لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ضمانت پررہا کرنے کا حکم دیدیا۔

متعلقہ عنوان :