کاشتکار در بدر ہوگئے ، شوگر ملز مالکان حکومت کو بھی بلیک میل کررہے ہیں ، انہیں پھانسیاں

دی جائیں پنجاب اسمبلی میں ارکان کی جذباتی تقریریں

جمعہ 28 اگست 2015 20:44

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء ) پنجاب اسمبلی نے گنے کے کاشتکاروں ادائیگی نہ ہونے اور شوگر ملز مالکان کے رویے پر شدید احتجاج کیا ے اور کہا ہے کہ شوگر ملز مالکان ایک طرف کاشتکاروں کو ادائیگی نہیں کر رہے تو دوسری جانب حکومت کو بلیک میل کرتے ہوئیے مطالبہ کر رہے کہ انہیں قرجہ دیا جساے گا تو وہ کاشتکاروں کو ادائیگی کریں گے ۔

سپیکر نے حیرت کا اظہار کیا کہ وزیر خوراک نے ایوان کو تایا تھا کہ یہ ادائیگی کافی ھد تک ہوگئی ہے اور تھوڑی سی باقی ہے ْ سپیکر نے وزیر خوراک کو پیر کو جواب پیش کرنے کی ہدایت کی اور حکم دیا کہ اس روز کین کمشنر سمیت متعلقہ تمام افسر بھی اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنائیں۔ اجلاس کے دوران حکومتی رکن شیخ علاؤالدین ، پی ٹی آئی کے میاں اسلم اقبال اور متعدد دیگر ارکان نے کاشتکاروں کو گنے کی ادائیگی نہ کیے جان کا معاملہ اٹھایا ، شخ علاؤالدین نے شوگر ملز مالکان کے ایک اشتہار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملز مالکان چینی بیچ چکے ہیں جبکہ کاشتکاروں کو ابھی تک ادائیگی بھی نہیں کی گئی اور اب ملز مالکان کہتے ہیں کہ حکومت انہیں قرضہ دے گی تو وہ ادائیگی کریں گے ، یہ کسانوں کے ساتھ ظلم اور حکومت کو کھلا کھلا بلیک میل کرنے والی بات ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ برادر شوگر ملز نے ابھی تک سو کروڑ روپے ادا کرنے ہیں ، کاشکاروں بچیوں کی شادیاں ادائیگی نہ ہونے کہ وجہ سے روک بیٹھے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اگر میں اپنے کسانوں کا یہ مسئلہ حل نہیں کراسکتا تو اسمبلی میں کیا لینے کیلئے آتا ہوں ؟ میاں اسلم اقبال نے کہا شوگر مافیا نے کسانوں کو در بدر کردیا ہے ، ان کے نمائندے ایوانوں میں بیٹھے ہیں ، حکمرانوں کو یہ یقین کیوں نہیں آتا کہ کفن کی جیب نہیں ہوتی وہ قبر کتنے پیسے دساتھ لیکر جایں گے ؟ اس مرحلے پر حکومتی بنچوں سے فقرہ چست کیا گیا کہ جہانگیر ترین کی بھی شوگر ملز ہیں وہ بھی نادہندگان میں شامل ہیں تو میاں اسلم اقبال نے کہا کہ وہ کسی ایک کی بات نہیں کر رہے ، سب کی بات کرتے ہیں ، ہر شخص کو سامنے لایا جائے اور کسانوں کو در بدر کرنے والوں کو پھانسیاں دی جائیں اور برائیاں ختم کی جائیں ۔