سینیٹر باز محمد خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیوں کا اجلاس

ورکر ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخواہ عارضی ملازمین کی قانونی حیثیت بارے چیئرمین سینیٹ کی طرف سے بجھوائے گئے معاملہ پر بحث بغیر شناختی کارڈ ، رہائشی پتہ ، ڈومیسائل ، اور تعلیمی قابلیت کے بغیر بورڈ میں تین ہزار کے قریب ملازمین بھرتی کئے جانے کا انکشاف آئندہ اجلاس میں غلط بھرتیاں کرنے کی تحقیق کرنے والے نیب افسران ، چیئرمین بورڈخیبر پختونخواہ کو شرکت کرنے کی ہدایت

جمعہ 28 اگست 2015 19:39

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیوں کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر باز محمد خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔جس میں ورکر ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخواہ عارضی ملازمین کی قانونی حیثیت کے بارے میں چیئرمین سینیٹ کی طرف سے کمیٹی کو بجھوائے گئے معاملہ پر بحث ہوئی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سید الحسن مندوخیل ، حافظ حمد اﷲ ، نجمہ حمید، عبدالقیوم اور مہمان سینیٹرز نثار محمد مالاکنڈ ، زاہد خان کے علاوہ سیکرٹر ی وزارت خضر حیات خان ، اور سیکرٹر ی ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخواہ نعمت اﷲ شاہ ، کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔کمیٹی چیئرمین سینیٹر باز محمد خان نے چیئرمین ویلفیئر بورڈ کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے ون پوائنٹ ایجنڈے کی بریفنگ پر کمیٹی غیر مطمن ہے پارلیمنٹ سے بالا کوئی شخصیت نہیں چیئرمین کو اجلاس میں لازمی شرکت کرنی چاہیے تھے شرکت سے اگر کوئی تکلیف ہے توچیئرمین شپ چھوڑ دیں اور سختی سے ہدایت دی کہ آئندہ کے اجلاس میں چیئرمین بورڈلازمی شرکت کریں ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں انکشاف ہوا کہ بغیر شناختی کارڈ ، رہائشی پتہ ، ڈومیسائل ، اور تعلیمی قابلیت کے بغیر بورڈ میں تین ہزار کے قریب ملازمین بھرتی کیے گئے اور گھوسٹ ملازمین کے ریکارڈ کو کس لئے تلف کیا گیا کہ دفتر میں ریکارڈ رکھنے کی جگہ نہیں تھی ۔سیکرٹری ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخواہ بھرتیوں کے طریقہ کار اور معیار کے بارے میں تفصیل سے آگاہ نہ کر سکے اور کمیٹی میں پیش کردہ انکوائری رپورٹ کے حوالے سے اراکین کے سوالوں کے جواب پر آگاہ کیا کہ رپورٹ بنانے والے 9 ممبران نے خود تحریر کیا ہے کہ ان کا بھرتی میں کوئی کردار نہ تھا جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر باز محمد خان نے وزارت کے اعلیٰ حکام سے سوال کیا کہ 2186 ملازمین کے پتے ڈومیسائل کا کوئی اتاپتہ نہیں تمام جعلسازی کا ذمہ دار ایک شخص کو قرار دیا جارہا ہے اور کہا کہ ہو سکتا ہے غیر ملکی شہری اور افغان مہاجرین بھی بھرتی ہو گئے ہوں بے نامی سکولوں میں بہت بڑی تعداد بھرتی کر لی گئی جن میں درجہ چہارم کے غریب ملازمین بھی شامل ہیں لیکن غربت کو مثال بنا کر جعلسازی کے ذمہ داران کو معاف نہیں کیا جاسکتا ۔

سینیٹر سید الحسن مندوخیل نے کہا کہ ژوب میں تین سال قبل طلباء وطالبات کیلئے سکول اور ٹیکنکل کالج کیلئے دو سو کنال ذاتی زمین مفت فراہم کی لیکن تین سال سے دفتروں کے چکر لگا رہا ہوں اور کہا کہ چاروں صوبوں کے ورکرز ویلفیئر بورڈ کی گزشتہ دس سالوں کی بھرتی تفصیل حاصل کی جائے سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے چیئرمین بورڈ کی عدم شرکت پر کہا کہ جان بوجھ کر اجلاس میں شرکت نہیں کی گئی کمیٹی سخت نوٹس لے سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ بجٹ وفاق سے لیا جاتا ہے جو فیکٹریوں کے ملازمین سے وصول کر کے صوبوں میں تقسیم ہوتا ہے مزدوروں کی فلاح وبہبود کیلئے جمع فنڈ کو غلط استعمال کیا گیا ذمہ داروں کا تعین کر کے مثالی سزا دی جانی چاہیے اور تجویز دی کہ کوریا ، ملائیشیاء اور یو اے ای میں زیادہ زیادہ تربیت یافتہ نوجوانوں کو بجھوانے کے لئے ٹیکنکل سینٹر بنائے جائیں ۔

سیکرٹری وزارت خضر حیات خان نے بتایا کہ وفاقی گورنگ باڈی قائم ہو گئی ہے جس کا اجلاس 9 ستمبر کو منعقد ہوگا صوبائی ویلفیئر بورڈز کو وفاقی وزارت کی طرف سے فنڈز دیئے جاتے ہیں جعلسازی اور غیر قانونی کاموں پر باز پرس کی جائے گی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ اجلاس میں غلط بھرتیاں کرنے کی تحقیق کرنے والے نیب افسران ، چیئرمین بورڈخیبر پختونخواہ اگلے اجلاس میں شرکت کریں ۔

متعلقہ عنوان :