شہر میں قبائلی عوام پر اکثریتی آبادیاں آج بھی بنیادی ضروریات زندگی سے یکسر محروم ہیں،یونس خان بونیری

جمعہ 28 اگست 2015 17:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری یونس خان بونیری نے کہا ہے کہ شہر میں قبائلی عوام پر اکثریتی آبادیاں آج بھی بنیادی ضروریات زندگی سے یکسر محروم ہیں جس کی بنیادی وجہ بلدیاتی اداروں اور ایوانوں میں نمائندگی نہ ہونا ہے اﷲ تعالیٰ اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت بدلنے کی سعی نا کرے ہمارا اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ہم کسی طور اپنے قومی فریضے سے روگردانی نہیں کری گے پولیس میں شامل چند کالی بھیڑیں غیر ملکوں کے نام پر بے قبائلی عوام بے جا تنگ کررہی ہیں شہر میں خاص طور پر قبائلی عوام کے لیے قومی شناختی کارڈ کا حصول نا ممکن بنادیا گیا ہے ہم نے شہر میں قبائلی عوام کے لیے آواز بلندکرتے چلے آئیں ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان ہاؤس میں فاٹا سے آئے ہوئے قبائلی عمائدین کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے مذید کہا کہ فاٹا کے حوالے سے کئے جانے والے فیصلے قبائلی عوام کی امنگوں کے مطابق ہونے چاہئیں اور اس سلسلے میں قبائلی مشران کا گرینڈ جرگہ بلایا جائے ، قبائلی عوام ہماری سرحدوں کے محافظ ہیں اور انہیں بنیادی حقوق اور انصاف کی فراہمی حکومت کی اولیں ترجیح ہونی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ انگریز کے کالے قانون ایف سی آر نے ہمیشہ فاٹا کے عوام کو یرغمال بنائے رکھا تاہم اب وقت آ چکا ہے کہ انہیں اس نظام سے چھٹکارا دیا جائے انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں سیاسی سرگرمیوں اور بلدیاتی نظام رائج کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں قبائلی عوام کی رائے کا احترام کیا جا ناچاہئے ،انہوں نے مذید کہا کہ انگریز نے اپنی حکمرانی کیلئے پختون قوم کو مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا تھا بدقسمتی سے آج پختونوں کیلئے مختلف قانون بنائے گئے ہیں ،آج قبائلی عوام اپنے لئے ارکان تو منتخب کرتے ہیں لیکن ان ارکان کے پاس قبائلیوں کیلئے قانون سازی اور ان کے مسائل حل کرنے کے جو اختیارات ہونے چائیں وہ انہیں حاصل ہی نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سب بھائی ہیں ہمارے رسم و رواج ،مذہب ،زبان اور ثقافت ایک ہے ،انہوں نے کہا کہ 68سال بعد سیاسی جماعتوں کو فاٹا میں کام کرنے کی آزادی تو مل گئی تاہم وہاں ابھی مزید کام کرنے کی گنجائش باقی ہے، جب تک فاٹا میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا وہاں ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ، جب تک فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی نہیں دی جاتی ان کے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید گھمبیر ہوتے جائیں گے،انہوں نے کہا کہ ایف سی آر میں جو لامحدود اختیا رات پولیٹیکل اتھارٹیز کو حاصل ہیں انہیں اب محدود کرنے اور پاکستان کے باقی تمام علاقوں کی طرح فاٹا کو بھی عدلیہ کے دائرہ کار میں شامل کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں عدالتوں کے قیام کا فیصلہ خوش آئند ہے تاہم ان عدالتوں میں اے پی اے کی تعیناتی مضحکہ خیز ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان عدالتوں میں سول جج تعینات کئے جائیں تا کہ قبائلی عوام کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔