کراچی، انسداددہشت گردی سیل کی کارروائی ،بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تربیت لینے والے4 دہشت گرد گرفتار

دہشت گرد مذہبی ،سیاسی ٹارگٹ کلنگ کرکے شہر میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے منصوبہ بندی کررہے تھے، ایس ایس پی نوید خواجہ

جمعرات 27 اگست 2015 21:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) انسداددہشت گردی سیل نے کارروائی کرکے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تربیت لیے ہوئے 4 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ دہشت گرد مذہبی اور سیاسی ٹارگٹ کلنگ کرکے شہر میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے منصوبہ بندی کررہے تھے۔ یہ بات ایس ایس پی نوید خواجہ نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ انسداددہشت گردی سیل اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کرکے 4 دہشت گردوں عبدالجبار عرف ظفر ٹینشن، محمد شفیق خان عرف پپو، خالد عمان عرف داد اور محمد محسن خان عرف کاشف عرف ذیشان حسین کو گرفتار کرلیا۔

دہشت گردوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ انہوں نے پاکستان میں موجود بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں کے کہنے پر دہشت گردی کے لیے بھارت سے تربیت حاصل کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے 1995ء سے 2000ء کے دوران بھارت کے علاقے داردھون، بسنت پور، جودھ پور، راجستھان اور فریدپور میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔ انہوں نے دہشت گردی تربیت کے دوران سیمی آٹومیٹک گنوں، آر پی جی راکٹ لانچر، ہینڈگرنیڈ اور دیگر اسلحہ چلانا سیکھا۔

اس تمام مرحلے میں پاکستان میں موجود بھارتی ایجنٹوں سے وابستہ دہشت گرد جاوید لنگڑا لاجسٹک فراہم کرتا تھا۔ ایس ایس پی نوید خواجہ نے بتایا کہ دہشت گرد عبدالجبار عرف ظفر ٹینشن نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے جسمانی تربیت جودھ پور اور راجستھان میں حاصل کرنے کے بعد دہلی آکر جاوید لنگڑے سے ملاقات کی جہاں اسے ہدایت دی گئی کہ وہ پاکستان میں مہاجر قومی موومنٹ کے رہنما آفاق احمد کو قتل کردے۔

بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے تربیت کی نگرانی بھارتی آرمی کے میجر بھگت اور راٹھور کرتے تھے۔ اس نے بتایا کہ پاکستان میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کے قتل کرنے کا ٹاسک بھی دیا گیا۔ طارق زیدی کی جانب سے ای میل کے ذریعے ہدایات جاری کی جاتی تھیں۔ طارق زیدی نے 2015ء میں حالیہ محرم الحرام میں اہل تشیع کی 4 بڑی امام بارگاہوں انچولی، رضویہ اور شاہ خراساں پر دھماکوں کا ٹاسک بھی دیا تھا۔

دھماکوں کے بعد شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کی آگ بڑھکا کر فرقہ وارانہ ہنگامہ آرائی شامل تھی۔ دہشت گرد محسن 2000ء میں بھارت سے دو سالہ تربیت حاصل کرکے 2002ء میں واپس آیا۔ دہشت گرد نے دوران تفتیش بتایا کہ اسے بھارتی خفیہ ایجنسی کی جانب سے سیاسی، مذہبی، قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ممبران کے قتل کی ہدایات جاری کی گئی تھیں جبکہ اس نے دوران تفتیش اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ 2008ء میں اورنگی ٹاؤن میں سیریل کے ساتھ مختلف امام بارگاہوں پر 6 بم دھماکے کیے جن میں 3 افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

دھماکوں کامقدمہ اورنگی ٹاؤن تھانے میں 191/192/2008 میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گرد محمد شفیق خان عرف پپو نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اسے طارق زیدی اور جاوید لنگڑا نے 10 کلو گرام دھماکہ خیز مواد ظفر ٹینشن کے ذریعے پاکستان اور بھارت کے سمندری راستے کے ذریعے بھجوایا۔ دہشت گرد نے بتایا کہ 2012ء میں عسکری ونگ کے کمانڈر رئیس عرف ماما کی جانب سے پیغام ملا کہ مہاجر قومی موومنٹ کے رہنما آفاق احمد کو دھماکے میں قتل کرنا ہے جس پر ہم نے آفاق احمد کے قافلے پر شرافی گوٹھ تھانے کی حدود میں دھماکہ کیا تاہم آفاق احمد دھماکے میں محفوظ رہا۔

مہاجر قومی موومنٹ کے 3 کارکن علیم احمد خان، ظفرقائم خانی اور عبدالقادر جیلانی ہلاک ہوگئے۔ دھماکے کا مقدمہ متعلقہ تھانے میں 239/2012 درج ہے۔ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔