`کراچی، سندھ نیشنل پارٹی کا بلوچ رہنما براہمداغ بگٹی کی طرف سے مسلح مزاحمت چھوڑ کر حکومت سے مذاکرات پر آمادگی کا خیر مقدم `

جمعرات 27 اگست 2015 21:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) سندھ نیشنل پارٹی کے سربراہ امیر بھنبھرو نے بلوچ رہنما براہمداغ بگٹی کی طرف سے مسلح مزاحمتی جنگ چھوڑ کر حکومت سے مذاکرات پر رضامندی کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ تمام بلوچ رہنماؤں کو بلوچستان کے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے چاہئیں ۔ اپنے جاری کئے گئے بیان میں امیر بھنبھرو نے کہا ہے بلوچستان کئی دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے اور بہت خون خرابہ ہوا ہے جس سے بلوچستان کے عوام کو نقصان ہواہے ۔

امیر بھنبھرو نے کہا کہ غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان کے اندرونی حالات کو خراب کرنے کے لئے یہاں قومی، مذھبی اور سیاسی پارٹیوں سے ایجنٹ پیدا کرتی ہیں اور ان کے ذریعے ملک میں دہشتگردی کروا کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرتی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بیرونی مدد سے کوئی بھی قومی تحریک یا آزادی کی تحریک عوامی مقبولیت حاصل نہیں کرسکتی ، امیر بھنبھرو نے کہا کہ بیرونی مداخلت خاص طور پر آمریکا ، برطانیہ اور انڈیا نے ہمیشہ پاکستان کے داخلی اور خارجی معاملات میں مداخلت کی اور ہمارے حکمرانوں نے ہمیشہ ڈالر کی امداد اور قرضوں کی لالچ میں آکر ان کو پاکستان میں ہر طرح کی مداخلت کی اجازت دے دی ، امیر بھنبھرو نے کہا کہ متحدہ ، سندہ اور بلوچستان کے بھٹکے ہوئے قوم پرستوں ، طالبان اور دیگر مذھبی تنظیموں کو بیرونی امداد مل رہی ہیں اور وہ ملکی نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں ۔

وہ آزادی پسنداور قومی رہنماکے بجا ئے غیر ملکی ایجنٹ ہوتے ہیں ، کیونکہ انقلابی تحریکوں کو نظریہ کی بنیا د عوام حمایت ملتی ہے ، امیر بھنبھرو نے کہا کہ بلوچستان میں سرداری نظام ہے اور وہاں ہر سردار نے اپنی ریاست بنا رکھی ہے ، ابھی اتک عوام تعلیم ، صحت اور دیگر بنیادی سھولتوں سے محروم ہے ۔ جس صوبے کے عوام کو اپنے سرداروں اور منتخب نمائندوں نے بجلی ، پانی ،روڈ اسکول اور دیگر سھولتوں سے خود ھی محروم کر رکھا ہو وہاں آزادی بے معنیٰ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ براھمداغ بگٹی سمیت حربیارمری اور ڈاکٹر اللہ نظر کو اسلحہ پھینک کر حکومت سے مذاکرات کرکے تمام مسائل حل کریں اور بلوچستان کے پسماندہ عوام کی ترقی وخوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ `