پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں مکمل تعاون کر رہے ہیں، براہمداغ بگٹی کی مذاکرات کی پیشکش بڑا بریک تھرو ہے،براہمداغ نے پاکستان کے آئین اور ریاست کو تسلیم کرلیا، بلوچ علیحدگی پسندوں کو مذاکرات کیلئے قائل کر رہے ہیں، مذاکرات میں ماضی کی بجائے مستقبل کو مد نظر رکھنا ہو گا، بلوچ فراریوں کا ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونا خوش آئند ہے، بنیادی مسائل کو حل کئے بغیر صوبے میں دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا، بلوچستان کا بجٹ کم ہے، بلوچستان کے تمام وسائل صوبے کے حوالے کئے جائیں گے، بلوچستان کی صورتحال خراب کرنے میں بھارت کا ہاتھ ہے، وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی تجاویز کو سنجیدہ لے رہی ہے، صوبے کے امن میں آرمی چیف کا بہت بڑا کردار ہے

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک کا سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 27 اگست 2015 20:45

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں مکمل تعاون کر رہے ہیں، براہمداغ بگٹی کی مذاکرات کی پیشکش بڑا بریک تھرو ہے،براہمداغ نے پاکستان کے آئین اور ریاست کو تسلیم کرلیا، بلوچ علیحدگی پسندوں کو مذاکرات کیلئے قائل کر رہے ہیں، مذاکرات میں ماضی کی بجائے مستقبل کو مد نظر رکھنا ہو گا، بلوچ فراریوں کا ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونا خوش آئند ہے، بنیادی مسائل کو حل کئے بغیر صوبے میں دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا، بلوچستان کا بجٹ کم ہے، بلوچستان کے تمام وسائل صوبے کے حوالے کئے جائیں گے، بلوچستان کی صورتحال خراب کرنے میں بھارت کا ہاتھ ہے، وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی تجاویز کو سنجیدہ لے رہی ہے، صوبے کے امن میں آرمی چیف کا بہت بڑا کردار ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کو مذاکرات کیلئے قائل کر رہے ہیں، جن میں ماضی کی بجائے مستقبل کو مدنظر رکھا جائے گا، پاکستان میں رہنے والی تمام قومیتوں کا اپنا تشخص اور ثقافت ہے، بلوچستان میں بھی تمام قوموں کے لوگ رہتے ہیں جو زبان اور قوم کی بجائے ملک کو اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ براہمداغ کا مذاکرات کیلئے تیار ہونا بلوچستان کے امن میں سب سے بڑی پیش رفت ہے، اس پر ہمیں جنگ کی طرف نہیں جانا، مذاکرات اولین ترجیح ہے، براہمداغ نے آئین اور ریاست کو تسلیم کرلیا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سیاسی مسئلے کو سیاسی انداز سے ہی حل کیا جائے گا، اب خان آف قلات کے پاس بھی مذاکرات کیلئے جرگہ بھیجنے کی تجویز زیر غور ہے، نواب اکبر بگٹی پاکستان نواز سیاستدان تھے۔

انہوں نے کہا پرامن بلوچستان پالیسی کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، فراریوں کا ہتھیارڈال کر قومی دھارے میں آنا خوش آئند اقدام ہے،پاکستان کا آدھا حصہ بلوچستان پر محیط ہے، اس کے باوجود اس کا بجٹ کم بنایا جاتا ہے، جس کے باعث صوبے کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، اب پاک چین اقتصادی راہداری میں بھی ہمیں معلوم نہیں کہ بلوچستان کو اس کا کتنا فائدہ ملے گا، اس میں مکمل تعاون کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے تمام وسائل بلوچستان حکومت کے حوالے کر دیئے جائیں، اس سے صوبے میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں لوگوں کو باہر سے لایا گیا اور مقامی لوگوں کو ریلیف نہ دیا گیا تو اس کا ریکشن ہو گا، تعصب پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدعنوانی پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے، بلوچستان کی پولیس اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گی، صوبے میں بہت امن ہے، سماجی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں پانی اور بے روزگاری کا مسئلہ ہے، وفاقی حکومت سے اپیل ہے کہ اس مسئلے کو جلد حل کیا جائے۔