سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا کاروباری مسابقت میں کمی اورکمپنیوں کے آپس میں گٹھ جوڑکے ذریعے من مانی قیمتیں وصول کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اظہار تشویش

مسابقتی کمیشن کی موجودگی میں کارٹلائزیشن حیران کن ہے، عام آدمی کے حقوق کاتحفظ اس وقت ہوگاجب قوانین پرعمل بھی ہوگا‘سیمنٹ مینوفیکچرز پر6 ارب جرمانے کے مقدمے کافیصلہ 5سال میں نہ ہونے پر کمیٹی نے اٹارنی جنرل کوطلب کرلیا

جمعرات 27 اگست 2015 20:16

سلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستان میں کاروباری مسابقت میں کمی اورکمپنیوں کے آپسمیں گٹھ جوڑکے ذریعے من مانی قیمتیں وصول کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کوتشویناک قراردیاہے، مسابقتی کمیشن کی موجودگی میں کارٹلائزیشن حیران کن ہے، عام آدمی کے حقوق کاتحفظ اس وقت ہوگاپاکستان میں جب قوانین پرعمل بھی ہوگا، سیمنٹ مینوفیکچرز پر6 ارب کا جرمانے کے مقدمے کافیصلہ پانچ سال میں نہ ہونے پرقائمہ کمیٹی نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کوآئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

۔جمعرات کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیا، شماریات، اقتصادی امورونکاری کااجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی مجموعی کارکردگی اور اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں و ناکامیوں کاجائزہ لیاگیااور دیگر اہم امور پر تفصیلی بحث کی گئی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ مختلف سیکٹرز میں بننے والے کارٹیلز کو توڑنے میں مسابقتی کمیشن کا کردار بنیادی نوعیت کاہے لیکن پاکستان میں مسابقتی کمیشن کی موجودگی میں کارٹیلز کا بننا باعث تشویش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں قانون سازی کے ساتھ ساتھ قوانین پر عمل درآمد کی اشد ضرورت ہے اور عام آدمی کا تحفظ تب ہی ممکن ہے جب قانون پرعملدرآمدہوگا۔ کمیٹی نے کہا کہمختلف شعبوں میں کمپنیوں کے آپسمیں گٹھ جوڑ کے ذریعے من مانی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں جس سے صارفین کے حقوق متاثر ہورہے ہیں۔دوران اجلاس مسابقتی کمیشن کے حکام نے ارکان کمیٹی کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ سیمنٹ مینوفیکچرز پر6 ارب کا جرمانہ لگایا گیا تھا تاہم اس پر عدالت سے حکم امتناعی لے لیاگیا ۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 2008 سے یہ کیس چل رہا ہے اور فیصلہ نہ ہونا باعث حیرت ہے ۔سینیٹر محسن عزیز اور دیگر ارکان کمیٹی نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ طاقتور طبقے کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔قائمہ کمیٹی نے اس سلسلے میں فیصلہ کیا کہ اگلے اجلاس میں اٹارنی جنرل کو طلب کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ابھی تک فیصلہ کیوں نہیں ہو پایا ۔

مسابقتی کمیشن کے حکام نے یہ بھی بتایا کہ ریگولیٹرز کے ذمے بھی 5 ارب روپے واجب الاادا ہیں ۔خیبر پختونخواہ کے حکام کی ایف ای ڈی کے حوالے سے بریفنگ پر کمیٹی نے ہدایات دیں کہ اس مسئلے کو سی سی آئی میں لایا جائے اور وہاں پر اس کا مناسب حل نکالنے کیلئے اپنا نقطہ نظر پیش کیا جائے ۔آج کے اجلاس میں وزارت خزانہ ، سی سی پی ، اے جی پی آر اور دیگر اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :