سروس ٹربیونل کی جانب سے کئے جانیوالے فیصلوں پر عملدرآمدسے متعلق ریفرنس پر عدالتی معاونین مزید بحث کے لئے طلب

جمعرات 27 اگست 2015 19:22

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء)پنجاب سروس ٹربیونل کے فل بنچ نے سروس ٹربیونل کی جانب سے کئے جانیوالے فیصلوں پر عملدرآمدسے متعلق ریفرنس پر عدالتی معاونین کو مزید بحث کے لئے طلب کر لیا۔گزشتہ روز پنجاب سروس ٹربیونل کے جج جواد الحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی معاون اویس خالد نے موقف اختیار کیا کہ سروس ٹربیو نل کی جانب سے سرکاری ملازمین کی نوکریوں کے معاملات سے متعلق کئے جانے والے فیصلوں پر انکے محکمے عمل درآمد نہیں کرتے ،ٹربیونل کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے سرکاری ملازمین بیوروکریسی کے سامنے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں جو کہ انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

پنجاب سروس ٹربیونل ایکٹ کے تحت ٹربیونل کو ہی اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کامکمل حق حاصل ہے،قانونی طور پر یہ حق کسی بھی ادارے کو نہیں دیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

قانون کے تحت ٹربیونل اپنے اختیارات استعمال کرئے تو زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ٹربیونل اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے لئے توہین عدالت کی کاروائی کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔

ایک اور عدالتی معاون منیب عمران نے کہا کہ سروس ٹربیونل ایکٹ کے تحت ٹربیونل کو اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے واضح اختیارات حاصل نہیں ہیں۔قانون کے تحت سرکاری ملازمین کے سروس معاملات پر فیصلے کرنا ٹربیونل کا اختیار ہے مگر ان احکامات پر عمل درآمد کراناٹربیونل کا اختیار نہیں۔پنجاب سروس ٹربیونل کے تین رکنی بنچ نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر تے ہوئے عدالتی معاونین کو مزید بحث کے لئے طلب کر لیا ۔