فی الفور کامسیٹس یونیورسٹی کا آڈٹ کیا جائے‘قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو ہدایت

یونیورسٹی طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے ‘ 2 ہزار پاؤنڈ طلباء سے لئے جاتے ہیں یہ ایگزٹ سے بڑا سکینڈل ہے ‘ ایگزٹ نے تو بیرون ملک کے لوگوں کو ڈگریاں جاری کیں مگر کامسیٹس اپنے ملک کے طلباء کو لوٹ رہا ہے آئندہ اجلاس میں اداروں کے سربراہان شریک ہوکر، کمیٹی کو اپنے آڈٹ پیراز کے حوالے بریف کریں، بی آئی ایس پی کے 100 بلین کو 120 بلین کیا جائے ، کمیٹی کی ایچ بی ایف سی کو ہدایت

جمعرات 27 اگست 2015 18:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ فی الفور کامسیٹس یونیورسٹی کا آڈٹ کیا جائے‘ یونیورسٹی طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے ‘ 2 ہزار پاؤنڈ طلباء سے لئے جاتے ہیں یہ ایگزٹ سے بڑا سکینڈل ہے ‘ ایگزٹ نے تو بیرون ملک کے لوگوں کو ڈگریاں جاری کیں مگر کامسیٹس اپنے ملک کے طلباء کو لوٹ رہا ہے ‘ کمیٹی نے ایچ بی ایس سی سے کہا ہے کہ آپ 10 ارب روپے حکومت سے لیتے ہیں اور عوام کو ایک ارب 70 کروڑ دیتے ہیں۔

یہ تو بہت بڑی زیادتی ہے ‘ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غریبوں اور ناداروں کو فنڈز دئیے جائیں تاکہ وہ بھی اپنا گھر بنا سکیں ‘ بیت المال کے پیسے بھی اس پر لگائے جا سکتے ہیں‘ بی آئی ایس پی کے 100 بلین کو 120 بلین کیا جائے اور کمیٹی نے ایچ بی ایف سی کو ہدایت کی شرح سود کم کی جائے اور اگلے اجلاس میں ڈیفالٹرز کی تفصیلات بھی کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔

(جاری ہے)

پیپرا کے اصولوں کی جو بھی خلاف ورزی کرے گا وہ خود ذمہ دار ہو گا ‘ کمیٹی نے ایچ بی ایف سی کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیا۔ کمیٹی نے آئی ڈی بی پی میں 345 ملین روپے کے معاملے پر کہا کہ اس پر بھی اگلے اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دی جائے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کی مالی سال 2010-11ء کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔

کمیٹی نے سختی سے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں اداروں کے سربراہان شریک ہوں اور کمیٹی کو اپنے آڈٹ پیراز کے حوالے بریف کریں۔ کمیٹی نے ایچ بی ایف سی کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کو شرح سود میں کمی لانی ہو گی تاکہ جو غریب قرضہ لیتے ہیں وہ آسانی سے واپس بھی کر سکیں ۔ ایک ارب 70 کروڑ روپے 4 کروڑ عوام کیلئے ناکافی ہیں۔

بی آئی ایس پی کو 100 ارب کی بجائے 120 ارب دئیے جائیں تاکہ ان پیسوں سے غریبوں کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے۔ ہم ہر چیز پر پیسے کمانے کا سوچتے ہیں۔ عوام کی فلاح و بہبود کا سوچنا چاہیے۔ ایچ بی ایف سی میں آج تک کتنے ڈیفالٹر ہیں اس کی تفصیلات کمیٹی کو دی جائیں۔ یہ ادارہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے مگر اس اداے کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے۔ وزارت خزانہ ایچ بی ایف سی کی پیپرا کے اصولوں کی خلاف ورزی پر انکوائری کرے جو ادارہ بھی پیپرا کے اصولوں کی خلاف ورزی کرے گا وہ خود ذمہ دار ہو گا۔

کمیٹی نے ایچ بی ایف سی کو کہا کہ وہ وزارت خزانہ سے 10 ارب روپے لے کر عوام کو ایک ارب 70 کروڑ دیتے ہیں جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے عوام کے ساتھ۔ کمیٹی نے صنعتی ترقیاتی بنک کے 345 ملین روپے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا او رکہا کہ 5 سال ہو گئے ہائی کورٹ نے اس پر فیصلہ دیا ہے اور ابھی تک فیصلہ محفوظ ہے اگر شرح سود لگا دیا جائے تو یہ 70کروڑ روپے بن جائے گا آپ کوئی اچھا سا وکیل کریں جو اس پر ہائی کورٹ سے فیصلہ لکھوائے اور اگلے اجلاس میں کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔

کمیٹی نے کہا کہ بعض اداروں کے سربراہان جب بھی ہم ان کو پی اے سی میں بلاتے ہیں تو ان کی طبعیت خراب ہو جاتی ہے آئندہ جس ادارے کی آڈٹ رپورٹ پیش کی جائے گی اس ادارے کا سربراہ اپنی حاضری یقینی بنائے۔ کمیٹی نے پاکستان منٹ کی گرانٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں نوٹ کی حالت بہتر ہورہی ہے ہمارے ملک نوٹ اور سکے کی حالت ابتر ہو رہی ہے۔ اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ پانچ ہزار کے نوٹ کو ختم کیا جائے اس سے عام آدمی کو سخت مشکلات کا سامنا ہے کوئی شریف آدمی اسے کیش نہیں کروا سکتا۔

کمیٹی کو پاکستان منٹ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ میٹل کی قیمت بڑھنے سے ایک روپے کے سکے پر اڑھائی روپے لاگت آتی ہے مگر اب ایسا نہیں ہے اور اب 10 روپے کے سکے کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔ پرنٹنگ کارپوریشن نے کمیٹی کو بتایا کہ 10 روپے کے نوٹ پر 2.37 روپے لاگت آتی ہے اور 100 روپے کے نوٹ پر 3.50 روپے لاگت آتی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں کرنسی زیادہ استعمال ہوتی ہے رائل منٹ کے ساتھ فزیبلٹی بنائی ہے اور اس پر کام ہو رہا ہے۔ برطانیہ میں 50پنیز کا نوٹ ہوتا تھا مگر اب 2 پاؤنڈ کا بھی سکہ بنایا گیا ہے