سانگھڑ میں پٹرولیم کمپنیوں کے فلاحی سرگرمیاں کیس؛سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو بلوچستان حکومت اور پی پی ایل معاہدے کے حل میں اپنا کردار ادا کرکے رپورٹ 10 روز میں پیش کرنے کی ہدایت
بلوچستان میں سب سے زیادہ معدنی ذخائر ہیں، وفاقی حکومت پی پی ایل کمپنی کے معاہدے کو کیسے توسیع دے سکتی ہے، اگر حکومت خود آئین و قانون کو نہیں مانے گی تو ناراض لوگ آئین کیسے مانیں گے؛ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ
جمعرات 27 اگست 2015 17:50
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے پٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے سانگھڑ میں فلاحی کاموں اور دیگر معاملات کے بارے میں مقدمے میں وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ بلوچستان حکومت اور پی پی ایل معاہدے کے حل میں اپنا کردار ادا کرے اور یہ معاملہ حل کر کے اس کی رپورٹ 10 روز میں سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔ تین رکنی بنچ کے سربراہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سب سے زیادہ معدنی ذخائر ہیں وفاقی حکومت پی پی ایل کمپنی کے معاہدے کو کیسے توسیع دے سکتی ہے۔
اٹھارویں ترمیم کے باوجود حکومت بلوچستان کو اپنے حقوق کا علم نہیں تھا انہیں عدلیہ کی وجہ سے اپنے حقوق کا علم ہوا۔ اگر حکومت خود آئین و قانون کو نہیں مانے گی تو ناراض لوگ آئین کیسے مانیں گے۔(جاری ہے)
جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ قائد اعظم نے ملک بندوق سے نہیں بلکہ قلم سے حاصل کیا تھا لوگ مر رہے ہیں مگر کسی کو ان کی پرواہ نہیں سب اپنی ذات کا سوچ رہے ہیں کیا بندوق اٹھانے سے حقوق مل جاتے ہیں۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازعے کا حل آئین دیتا ہے۔ جس کے پاس دلائل نہ ہوں وہ صرف چیخ و پکار کرتے ہیں رائلٹی سمیت ایک ہزار ارب روپے بنتے ہیں اگر اس رقم کا درست استعمال یقینی بنایا جائے تو ملک کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ معدنیاتی دولت سے مالا مال علاقے میں ایک بھی انسٹیٹیوٹ اور بنیادی تربیت کا بھی ایک بھی ادارہ نہیں حتیٰ کہ پانچ سالوں میں توجہ دلانے کے باوجود ایک دن کی تربیتی ورکشاپ نہیں کرائیگ ئی پیسہ پڑا ہوا ہیمگر عوام کے لئے صاف پانی پینے کے لئے موجود نہیں ہے۔ جمعرات کو سماعت شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان حکومت کو مائننگ کے لئے پی پی ایل کمپنی کو وفاق کی جانب سے دی جانے والی توسیع پر تشویش ہے۔ بلوچستان حکومت نے اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کو خط بھی تحریر کیا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ صرف خط لکھنے سے کام نہیں چلے گا۔ صوبائی حکومت نے خط لکھ کر کون سا کمال کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو تحفظات ہیں تو آپ نے اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا ہے۔ ان خطوط سے کچھ نہیں ہو گا۔ آئین میں ترمیم کو 4 سال گزر گئے‘ لوگ صرف بیان بازیاں کرتے ہیں مگر حقوق کے حصول کے لئے تیار نہیں ہیں بعد ازاں عدالت نے سماعت 10 روز کے لئے ملتوی کر دی۔مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.