پاک فوج نے بدامنی اور خوں ریزی کے سیلاب کے سامنے بند باندھا،قبائل اور پاک فوج اپنی لازوال قربانیوں کے طفیل جنگ جیت رہے ہیں،مسلح افواج نے جنگ میں جو قربانیاں دی ہیں وہ لازوال ہیں، دلی خواہش تھی کہ میں جنگ کے محاذ پر آ کر جوانوں کو سینے سے لگاوٴں اور شہیدوں اور غازیوں کوخراجِ تحسین پیش کروں، جس قوم میں آپ جیسے سرفروش مجاہد موجودہوں ، فتح و کامرانی اس کا مقدر بن جاتی ہے، افسروں اور جوانوں نے اس جنگ کے دوران عزم و ہمت اور شجاعت کی جو داستانیں رقم کیں وہ تاریخ کا سنہری باب ہے

صدر مملکت ممنون حسین کاپشاور طورخم روڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعرات 27 اگست 2015 16:15

طورخم ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء ) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پشاور طورخم شاہراہ کی تکمیل اس امر کا واضح اعلان ہے کہ دشمن پسپا ہورہا ہے۔ یہ شاہراہ مغربی ایشیا اور وسط ایشیائی ممالک کو ملانے کے لیے پل کا کردار ادا کرے گی جس سے خطے میں امن اور ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔وہ خیبر ایجنسی کے علاقے شگئی میں پشاور طورخم روڈ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس عظیم اور تاریخی شاہراہ کا افتتاح ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ شاہراہ نہ صرف قبائلی علاقوں اور پاکستان کے حالات کی بہتری میں اہم کردار ادا کرے گی بلکہ اس کے افغانستان پر بھی انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ صدر مملکت نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ پشاور طورخم شاہراہ سے قبائلی عوام کو آمدورفت کے بہتر ذرائع میسر آئیں گے اور انہیں صحت و تعلیم جیسی سہولتوں کے جدید مراکز تک پہنچنے میں بھی آسانی ہوگی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے اس تاریخی شاہراہ کی تعمیر پر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو سراہا اور کہا کہ ایف ڈبلیو او نے جس طرح اپنی اعلیٰ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے مقررہ مدت میں یہ منصوبہ مکمل کیا وہ قابل ستائش ہے۔ صدر مملکت نے اس شاہراہ کی تعمیر میں مالی معاونت پر امریکی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایف ڈبلیو او نے فاٹا کے دیگر علاقوں میں بھی 680 کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی ہیں جن سے درجنوں قبائلی علاقے ایک دوسرے سے منسلک ہو گئے ہیں اور عوام کو رسل و رسائل کی جدید سہولتیں میسر آگئی ہیں۔

انھوں نے گومل سے وانا تک 132 کلوواٹ کی ٹرانسمیشن لائن بچھانے اور وانا میں 132 کلو واٹ کے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر پر بھی ایف ڈبلیو کو سراہا۔صدر مملکت نے کہا کہ بیرونی عوامل اور پیچیدہ صورتِ حال کے سبب اس خطے میں جو حالات پیدا ہوئے، ان میں مزید بگاڑ اورخرابی پیدا ہوجاتی، اگر پاک فوج کے جوان اور بہادر افسر اس بدامنی اور خوں ریزی کے سامنے بند نہ باندھتے۔ ضرب عضب سے پہلے قیام امن کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنایا گیا، مذاکرات کی ناکامی کے بعد ہی آپریشن شروع کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک فوج کی لازوال قربانیوں سے ضرب عضب میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :