کابل میں پاکستانی سفارتخانے کا عملہ اغوا اور جان کو لاحق خطرات کے پیش نظرکمپاوٴنڈ میں منتقل،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

جمعرات 27 اگست 2015 14:45

کابل میں پاکستانی سفارتخانے کا عملہ اغوا اور جان کو لاحق خطرات کے پیش ..

لندن /کابل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء ) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کے عملے نے اغوا اور جان کو لاحق خطرات کی وجہ سے سفارت خانے کے باہر مکانوں کے بجائے سفارت خانے کے کمپاوٴنڈ میں رہائش اختیار کر لی ۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کابل سفارت خانہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ گھر سے روزانہ سفارت خانہ پہنچنے تک راستے میں گاڑیاں اْن کا تعاقب کرتی ہیں اور نامعلوم افراد ویڈیو اور تصاویر بناتے ہیں۔

انھوں نے شبہ ظاہر کیا کہ پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں کو ہراساں کرنے میں افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکار ملوث ہیں۔یاد رہے کہ کابل میں تعینات پاکستانی عملے کے خاندان اْن کے ساتھ نہیں رہ سکتے جبکہ اسلام آباد افغان سفارت کاروں کے لیے فیملی سٹیشن ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل اتوار کو پاکستانی دفتر خارجہ میں افغان سفیر جانان موسیٰ زئی کو طلب کر کے افغانستان میں پاکستان کے سفارتی عملے کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

کابل سے سفارتی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر میں پاکستانی سفارت خانے کی گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں سے مقامی افراد بخوبی آگاہ ہیں اور بعض افراد آتے جاتے پاکستانی عملے پر جملے کستے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’اگر حالات ایسے ہی رہے تو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے لیے کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔‘اس سے پہلے پاکستانی سفارت خانے کے ایک اعلیٰ اہلکار کو مبینہ طور پر افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے اہلکاروں نے سرحدی چوکی پر دو گھنٹے تک روکے رکھا تھا۔

سفارت خانے کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر اغوا اور ہراسانی سے محفوظ رہنے کے لیے پاکستانی سفارت کاروں اور عملے کے افراد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بلا وجہ کمپاوٴنڈ سے باہر جانے سے گریز کریں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو نامعلوم مسلح افراد نے پاکستانی سفارت خانے کے ایک اہلکار کو اغوا کرنے کی کوشش کی اور ان کی میٹنگ ملتوی کروائی اور وہ اگلے روز واپس سفارت خانے پہنچے۔

حالیہ دونوں میں پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں کشیدگی بڑھی ہے اور صدر اشرف غنی کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات کے سبب دونوں ملکوں کے مابین قیام امن کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ سرحدی کشیدگی بھی بڑھ گئی ہے۔گذشتہ اتوار کو افغان سرحد کے پار سے پاکستانی چوکی پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا گیا جس سے فوج کے 3 اہلکار شہید اور تین زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔

متعلقہ عنوان :