لاہور ہائیکورٹ نے نئی مردم شماری کرانے تک بلدیاتی انتخابات روکنے کے لئے دائر درخواست پر الیکشن کمیشن،وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 27 اگست 2015 13:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پنجاب بھر کے ڈی لیمیٹیشن افسران نے اسی کی دہائی کی مردم شماری کو مد نظر رکھتے ہوئے نئی حلقہ بندیاں کر دیں جس کے نتیجے میں پرانی یونین کونسلوں کی جغرافیائی حیثیت کو قانونی تقاضوں اور عوامی سماعت کے بغیر تبدیل کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیاںحلقے کی آبادی ،وسائل اور مقامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کی جا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1998میں حکومت کی جانب سے خانہ شماری کرائی گئی تھی جبکہ مردم شماری کرائے بغیر ہی بلدیاتی انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیاں کر دی گئی ہیں جو کہ قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری کرائے بغیر نئے حلقوں کا قیام بلدیاتی انتخابات کی روح کے منافی ہے جس سے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ ان میں مزید اضافہ ہو گا۔جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن،وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کودو ہفتوں کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔