پنجاب سروس ٹربیونل کے فل بنچ نے سروس ٹربیونل کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں پر عمل درآمدسے متعلق ریفرنس پر عدالتی معاونین کو مزید بحث کے لئے طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 27 اگست 2015 12:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) پنجاب سروس ٹربیونل کے جج جواد الحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی معاون اویس خالد نے موقف اختیار کیا کہ سروس ٹربیو نل کی جانب سے سرکاری ملازمین کی نوکریوں کے معاملات سے متعلق کئے جانے والے فیصلوں پر انکے محکمے عمل درآمد نہیں کرتے ،ٹربیونل کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے سرکاری ملازمین بیوروکریسی کے سامنے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں جو کہ انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب سروس ٹربیونل ایکٹ کے تحت ٹربیونل کو ہی اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کامکمل حق حاصل ہے،قانونی طور پر یہ حق کسی بھی ادارے کو نہیں دیا جا سکتا ۔ قانون کے تحت ٹربیونل اپنے اختیارات استعمال کرئے تو زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹربیونل اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے لئے توہین عدالت کی کاروائی کا مکمل اختیار رکھتا ہے ۔

ایک اور عدالتی معاون منیب عمران نے کہا کہ سروس ٹربیونل ایکٹ کے تحت ٹربیونل کو اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے واضح اختیارات حاصل نہیں ہیں۔قانون کے تحت سرکاری ملازمین کے سروس معاملات پر فیصلے کرنا ٹربیونل کا اختیار ہے مگر ان احکامات پر عمل درآمد کراناٹربیونل کا اختیار نہیں۔ریفرنس کی سماعت کرنے والے پنجاب سروس ٹربیونل کے تین رکنی بنچ نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :