حکومت عورتوں کے مسائل کے حل کیلئے قانون سازی کی ہے، فوزیہ وقار

قانون پر عملدرآمد کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جارہی ہے، چیئرپرسن ادارہ برائے حقوق خواتین پنجاب

بدھ 12 اگست 2015 23:17

آفیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اگست۔2015ء) ادارہ برائے حقوق خواتین پنجاب ( پنجاب کمشن آن دی سٹیٹس آف وومن ) کی چیئرپرسن فوزیہ وقار نے کہا ہے کہ حکومت خواتین کے خلاف جسمانی و گھریلو تشدد ، وراثتی حق کے تحفظ ، ملازمت کے مقامات پر حراساں کرنے اور فیملی لاز میں ترامیم سمیت دیگر عورتوں کے مسائل کے حل کے لئے قانون سازی کی گئی ہے جس پر عملدرآمد کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ برائے حقوق خواتین کی طرف سے تمام رولز ، پالیسیوں اور قوانین کا جائزہ لیا جارہا ہے اس سلسلے میں سول سوسائٹی اور مختلف شعبوں کے ماہرین سے مشاورت اور تجاویز بھی لی جارہی ہیں تاکہ عورتوں کے خلاف کسی بھی تفریق کو ختم کرنے کے لئے شفارشات کے تحت مزید قانون سازی کی جا سکے ،حکومت پنجاب خواتین کے حقوق کے تحفظ اور انہیں آسان زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے تاکہ معاشرے کی 50 فیصد آبادی کو ترقی میں حصہ ڈالنے کے قابل بنایا جا سکے ۔

(جاری ہے)

آن لائن کے مطابق یہ بات انہوں نے ڈی سی او آفس کے کمیٹی روم میں آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ ارکان صوبائی اسمبلی مدیحہ رانا ، بیگم نجمہ افضل ، بیگم ثریا نسیم ، ای ڈی او فنانس چوہدری عبدالغفور ، ڈائریکٹر کالجز رانا منور خاں، ای ڈی او کیمونٹی ڈویلپمنٹ آصف تارڑ اور دیگر افسران کے علاوہ چیئرمین ضلعی زکوۃ کمیٹی نذیر حسین باجوہ ، نائب صدر چیمبر آف کامرس ندیم اﷲ والا ، این جی اوز، سول سوسائٹی سے خواتین و حضرات موجود تھے ۔

چیئرپرسن فوزیہ وقار نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم اور ان کے حقوق کی عدم ادائیگی اور دیگر خلاف ورزیوں کے بارے میں ریسرچ کے لئے محکمہ پولیس ، جیل ، محکمہ مال اور سماجی بہبود اور دیگر اداروں سے بھی ڈیٹا لیا جارہا ہے تاکہ بنیادی حقائق اور اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سازی کی جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں قائم دارالامان کے استحکام کے علاوہ مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے تاکہ گھریلو پریشانیوں اور دیگر مسائل کی شکار خواتین سے متعلق بھی امور بہتر بنایا جا سکے ۔

انہوں نے شادی کی رجسٹریشن کے لئے موثر اقدامات ، اموات و پیدائش کی رجسٹریشن فیس کے خاتمے، خواتین کے لئے سرکاری ملازمتوں میں پندرہ فیصد تک کوٹہ میں اضافہ اور خواتین کی بہبود کے لئے دیگر اقدامات و قوانین سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ جسمانی اور گھریلو تشدد ، پراپرٹی اور وراثت سے متعلقہ مسائل اور ملازمت کے امور اور حراساں کرنے کے خلاف شکایات کمشن کی ہیلپ لائن 0800-93372 پر درج کرائی جا سکتی ہیں جن پر کارروائی کرکے ریلیف فراہم کیا جارہا ہے ۔

چیئرپرسن نے کہا کہ خواتین کی عزت وتوقیر میں اضافے اور حقوق کے تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد کے لئے معاشرتی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے جس کے لئے سول سوسائٹی کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے ۔ سیمینار کے دوران ارکان صوبائی اسمبلی نے بچیوں کے خلاف جنسی تشدد ، زچہ خواتین کو عطائیت سے بچانے اور وومن پولیس اسٹیشن کے حالات بہتر بنانے ، بھکاری خواتین کی بحالی اور خواتین کے خلاف دیگر جرائم کے خاتمے کے لئے متعلقہ ایجنسز کو متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر این جی اوز کے نمائندوں نے خواتین کی بہبود اور بھلائی کے لئے مختلف تجاویز پیش کیں۔

متعلقہ عنوان :