حج درخواستوں میں کسی وزیر یا ایم این اے کا کوئی کوٹہ نہیں ،50فیصد کوٹہ میں دور دراز کے لوگوں کو سہولت فراہم کرتے ہیں، امسال ہمیں 2لاکھ 70ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، 69ہزار لوگوں کو بھجوانا تھا اگر ہم 50فیصد کوٹہ پرائیویٹ حج اداروں کا ختم کر دیں تو بھی ہم 2لاکھ لوگوں کو حج پر نہیں بھجوا سکتے

وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات کے قومی اسمبلی میں سوالوں کے جواب

بدھ 5 اگست 2015 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کوحکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ حج درخواستوں میں کسی وزیر یا ایم این اے کا کوئی کوٹہ نہیں ہے،50فیصد کوٹہ میں ہم دور دراز کے لوگوں کو سہولت فراہم کرتے ہیں، امسال ہمیں 2لاکھ 70ہزار درخواستیں موصول ہوئیں مگر 69ہزار لوگوں کو بھجوانا تھا اگر ہم 50فیصد کوٹہ پرائیویٹ حج اداروں کا ختم کر دیں تو بھی ہم 2لاکھ لوگوں کو حج پر نہیں بھجوا سکتے۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے ایوان کو بتایا کہ 2 لاکھ70ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 69ہزار درخواستیں منظور کی گئیں۔ ممبر اسمبلی پروین مسعود بھٹی کے سوال پر پیر امین الحسنات نے جواب دیا کہ یہ درست نہیں کہ ٹور آپریٹرز حجاج کو حج پیکجز باہمی رضامندی کی بنیاد پر فروخت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

نعیمہ کشور خان کے سوال پر وزیر مملکت جام کمال نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ 2020میں مکمل کرلیا جائے گا، اس منصوبے کیلئے 4لاکھ 86ہزار ملین روپے کا پی سی ون منظور کرلیا گیا ہے، داسو منصوبے کے پہلے مرحلے کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 2160 میگا واٹ ہے۔آسیہ ناز تنولی کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری غذائی تحفظ نے بتایا کہ خٹک دودھ آسٹریلیا ، برازیل اور بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال پر جام کمال نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مہمند(منڈا) ڈیم مفصل ڈیزائن کے بعد 7سالوں میں تعمیر کیا جائے گا، اس منصوبے کے پی سیIIکی لاگت 937 ملین روپے ہے، جس کی منظوری نہ ہونے کے باعث اس منصوبے پر سرگرمیاں معطل ہیں۔ توجہ دلاؤ نوٹسز وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ فاٹا کیلئے گزشتہ سال 540 ملین روپے دیئے گئے تھے لیکن اس فنڈز کو ریلیز نہیں کروایا جا سکا، اب ہم نے یہ پیسہ دوبارہ بھجوایا ہے تا کہ اسے ریلیز کر کے فاٹا میں ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جائے، اس فاٹا سے منتخب رکن اسمبلی مولانا جمال الدین نے کہا کہ وزیر مملکت کی جانب سے ہمیں میٹھی میٹھیں باتیں سنائی جاتی ہیں، فاٹا کس کے زیر اختیار ہے، اگر حکومت کا بس نہیں چلتا تو ہم کس کے پاس جائیں۔

متعلقہ عنوان :