Live Updates

قومی اسمبلی اجلاس ،جے یو آئی اور متحدہ کی وزیراعظم کی درخواست پر پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک واپس لینے سے معذرت، مزید مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا

بدھ 5 اگست 2015 16:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء) قومی اسمبلی میں جے یو آئی اور ایم کیو ایم نے وزیراعظم نواز شریف کی درخواست پر پی ٹی آئی کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک فوری طور پر واپس لینے سے معذرت کرتے ہوئے مزید مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا ہے۔ بدھ کو ایوان میں وزیراعظم کے خطاب کے بعد ان کے خطاب پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ تحریک پر رائے شماری میں ایک دن باقی ہے۔

جمعرات سے قبل حکومت ہم سے مشاورت کر کے تحریک کی واپسی کا کوئی آئینی راستہ نکال سکے تو تحریک واپس لے سکتے ہیں، ایوان میں پی ٹی آئی کے استعفوں اور ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر معاملہ سلجھاؤ کی طرف جا رہا تھا لیکن عمران خان نے منگل کو فضل الرحمان اور وزیراعظم کے خلاف تضحیک آمیز تقریر کر کے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان پارلیمنٹ کو چیلنج کر رہے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ میں دم خم ہے تو ہمیں ڈی سیٹ کر کے دیکھاؤ، وزیراعظم کے خطاب پر اپنے نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ ہم وزیراعظم کی گزارش کی قدر کرتے ہیں، لیکن مشاورت کیلئے وقت دیا گیا ہے، کراچی میں ایم کیو ایم کے ساتھ انتقامی کارروائی جاری ہے، کراچی کے حالات خراب تھے، آپریشن کا بھی الطاف حسین نے کہا اگر جرائم پیشہ کو پکڑا جائے تو ہمیں اعتراض ن ہیں، سینکڑوں کارکن لاپتہ ہیں، ایوان میں پی ٹی آئی بارے اچھا ماحول بن رہا تھا لیکن کل پھر عمران خان نے گالیاں دیں، کیا عمران خان کو گالیاں دینا زیب دیتا ہے، اگر مجرم مارا جائے تو الطاف حسین بھی حمایت کریں گے، ہم پاکستان کیلئے قربانیاں دیتے رہیں گے،۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ترامیم بارے عدالتی فیصلے کو خوش دلی سے تسلیم کرتا ہوں، جمہوریت میں اکثریت اقلیت کے اختلاف کو اور اقلیت اکثریت کے فیصلے کو تسلیم کرتی ہے، ہم نے فوجی عدالتوں کے قانون اور ترمیم کی مخالفت کی تھی کیونکہ ہم اس کے امتیازی استعمال کے خلاف تھے، حکومت نے قانون کے اصلاح کا وعدہ کیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم سے ہر بات نقد منوالی جاتی ہے اور ہماری بات پر ادھار کرلیا جاتا ہے، جے یو آئی ایک سیاسی پس منظر رکھتی ہے ہم 1935 سے انتخابات میں حصہ لیتے رہے ہیں، قرار داد مقاصد کا مسودہ ہمارے اکابرین نے تیار کیا اور لیاقت علی خان نے اسمبلی سے منظور کرایا، آئین کا ہر دفعہ حلف اٹھایا، دہشت گردی کی آڑ میں دینی مدارس کی تالا بندی ہو رہی ہے، مدارس کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں، دینی مدارس کا کچومر نکالا جا رہا ہے، انہیں دنیا میں بدنام کیا جا رہا ہے، جہاں تک پی ٹی آئی کے خلاف تحریک واپس لانے کا معاملہ ہے ، ہمیں اختلاف رائے کی گنجائش دی جائے، مفاہمت اچھی بات ہے مگر قوم کے ساتھ زیادتی کا تصور دنیا کے کسی قانون اور شریعت میں موجود نہیں ہے، پارلیمنٹ کو گولیاں دی گئیں جو کچھ کہا گیا اس کا عشر عشیر بھی میں کہہ دوں تو پتہ نہیں مجھے کہاں پہنچا دیا جائے، میری اور پارلیمنٹ کی تضحیک کی گئی۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات