وطن عزیز کو فلاحی ریاست بنانے کے زبانی دعووں کے سوا کسی بھی حکومت نے کوئی عملی اقدام نہیں اُٹھایا، ہر حکومت نے اپنے اقتدار کو طول دینے پر توجہ دی ،عوامی فلاحی کاموں کو پسِ پشت ڈالے رکھا،بیشتر یورپی اور غیرمسلم ممالک کی حکومتوں نے خلافتِ راشدہ کے دور کے اسلامی معاشی اور اقتصادی ، سماجی اور فلاحی نظام کو اپنا کر ترقی کی معراج حاصل کی

پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی اور دیگر دانشوروں کااجلاس سے خطاب

بدھ 5 اگست 2015 16:05

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء)پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی اور دیگر دانشوروں نے کہا ہے کہ قیام پاکستان سے اب تک وطن عزیز کو فلاحی ریاست بنانے کے زبانی دعووں کے سوا کسی بھی حکومت نے کوئی عملی اقدام نہیں اُٹھایا ہر حکومت نے اپنے اقتدار کو طول دینے پر توجہ دی اور عوامی فلاحی کاموں کو پسِ پشت ڈالے رکھا۔

بیشتر یورپی اور غیرمسلم ممالک کی حکومتوں نے خلافتِ راشدہ کے دور کے اسلامی معاشی اور اقتصادی ، سماجی اور فلاحی نظام کو اپنا کر ترقی کی معراج حاصل کی ہے جب کہ ہم انحراف کرکے زوال پذیر ہیں۔وہ شوریٰ ہمدرد کے ماہانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اجلاس کا موضوع”فلاحی مملکت کے تقاضے اور حکومتی ترجیحات“تھا۔ قومی صدر شوریٰ ہمدرد سعدیہ راشد نے کہا کہ حضرت عمر نے کہا تھا کہ اگر ایک جانور بھی دریائے فرات کے کنارے بھوکا پیاسا مرگیا تو میں اللہ تعالیٰ کے حضورجواب دہ ہوں گا۔

(جاری ہے)

قحط ہو تو خلیفہ گندم کھانا چھوڑ دے اور خوشحالی کا زمانہ ہوتوکوئی زکوٰة لینے والا نہ ہو خلیفہ وقت راتوں کو جاگ کر رعایا کا حال معلوم کرے۔ کسی بھی حکومت نے عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جس کی وجہ سے تعلیم و صحت کے شعبوں سمیت دیگر تمام شعبے تنزلی کا شکار ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان خلفائے راشدین کے نظام کو اپنا کر دین اور دنیا میں فلاح پائیں۔ دیگر دانشوروں میں ڈاکٹر ایس ایم زمان، پرفیسر نیاز عرفان، ثنااللہ اختر، سعیدالراعی، نعیم اکرم قریشی، پروفیسر میاں عبدالوحید،منصورعاقل، ڈاکٹر فرحت عباس اور دیگر شامل تھے۔ ان دانشوروں نے مزیدکہا کہ عوامی امنگوں کے مطابق حکومت فلاحی کاموں پر توجہ دے ۔