دریاؤں پر قائم بھارتی ڈیموں میں پانی ذخیر ہ کرنے کی ابھی 40فیصد گنجائش باقی ہے ‘ دفتر خارجہ ،این ڈی ایم اے سے درخواست کی ہے بھارت سے رابطہ کرکے پانی کے اخراج بارے پیشگی اطلاع کا کہا جائے ،امید ہے بھارت ہمیں آگاہ کریگا‘سیلاب سے سات اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ، محکمہ موسمیات نے اگست کے آخر تک مون سون کے جاری رہنے کی پیشگوئی کی ہے ‘جہلم اور چناب میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے ،ہماری اس سلسلہ میں تمام تیاریاں مکمل ہیں وزیرداخلہ و چیئرمین کیبنٹ کمیٹی برائے فلڈ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی پریس کانفرنس

بدھ 5 اگست 2015 16:00

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء) صوبائی وزیرداخلہ و چیئرمین کیبنٹ کمیٹی برائے فلڈ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بہنے والے دریاؤں پر قائم بھارتی ڈیموں میں پانی ذخیر ہ کرنے کی ابھی 40فیصد گنجائش باقی ہے ،دفتر خارجہ اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے درخواست کی ہے کہ بھارت سے رابطہ کرکے پانی کے اخراج بارے پیشگی اطلاع کا کہا جائے اور امید ہے کہ بھارت ہمیں اس حوالے سے آگاہ کرے گا،دریائے سندھ کے سیلاب سے پنجاب کے سات اضلاع بری طرح متاثر ہوئے جہاں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ، محکمہ موسمیات نے اگست کے آخر تک مون سون کے جاری رہنے کی پیشگوئی کی ہے جس سے جہلم اور چناب میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے لیکن ہماری اس سلسلہ میں تمام تیاریاں مکمل ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے گزشتہ روز پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادر اور ڈی جی پی ڈی ایم اے جواد اکرم بھی موجود تھے ۔ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے مارچ میں ہی ممکنہ سیلاب کے پیش نظر اپنی تیاریاں شروع کر دی تھیں اوروزیر اعلیٰ پنجاب نے خود اجلاسوں کی سربراہی کی جس میں ریسکیو ، ریلیف اور متاثرین کی از سر نو بحالی کے حوالے سے اقدامات تجویز کئے گئے۔

سیلاب کی پیشگی اطلاع کے نظام کو موثر بناہتے ہوئے ممکنہ نقصان کی شدت کو کم سے کم کرنے کی بھرپور کاوش کی گئی جبکہ ڈسٹر کٹ ایڈ منسٹریشن اور متعلقہ اداروں کے فعال ہونے کی وجہ سے نقصان کم ہوئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے جو اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں ان میں ڈیرہ غازی خان ،لیہ ، مظفر گڑھ ،راجن پور ،رحیم یار خان ، میانوالی اور بھکر شامل ہیں ۔

مجموعی طور پر سیلاب سے 469قصبے ،دیہات ،3لاکھ36افراد اور2لاکھ71ہزار ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے۔ حالیہ سیلاب سے 13افراد کی اموات جبکہ آٹھ افراد زخمی ہوئے جبکہ کہیں بھی مال مویشی کی کوئی ڈیٹھ رپورٹ نہیں ہوئی ۔ ہم قدرت سے نہیں لڑ سکتے لیکن ریسکیو کی بروقت کوششوں سے جانی نقصان کم ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انٹر نیشنل ڈونرز اورپی ڈی ایم اے نے 1129 سروس کو سراہا ہے اور اسے پورے پاکستان میں پھیلانے اور باہر کے ممالک میں بھی لینے کاکہا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ایمر جنسی صورتحال کے لئے 530ملین روپے ضلعوں کی صوابدید پر منتقل کر دئیے ہیں جبکہ پاکستان آرمی کو 16.87ملین روپے ریلیف آپریشن میں استعمال ہونے والی بوٹس کے فیول اورمینٹی ننس کے لئے جاری کئے گئے ہیں ۔پنجاب حکومت کی طرف سے ایک ارب روپے پی ڈی ایم اے کے بجٹ میں آگئے ہیں لیکن ابھی اس کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑی جبکہ سیلاب کی صورتحال کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے حوالے سے7ملین ایس ایم ایس جاری کئے گئے اور جن علاقوں میں سیلاب کا خطرہ تھا وہاں ان موبائل کے ذریعے پیشگی اطلاع کی وجہ سے بہت فائدہ ہوا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو تین وقت کا کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔ 7اضلاع میں 140ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں جہاں 16909لوگ رہ رہے ہیں اورانہیں تین وقت کا کھانا دیا جارہا ہے ۔

ریسکیو 1122نے 149693افراد کو ریسکیوکیا اور اس مرتبہ ریسکیو 1122نے تمام آپریشن کیا ہے جس کے لئے انہیں آرمی نے تربیت دلوائی گئی جبکہ اس سے قبل آرمی اور نیوی آپریشن کرتی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 33ہزار ٹینٹ مہیا کئے گئے ہیں ۔13500فوڈ ہیمپرز اور1.5لیٹر کی 82ہزار بوتلیں تقسیم کی گئی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ میڈیکل ، موبائل میڈیکل کیمپس بھی کام کر رہے ہیں جبکہ کسانوں کے جانوروں کے لئے چارہ بھی فراہم کیا جارہاہے ۔

انہوں نے بتایا کہ فی الوقت جہلم ، چناب میں معمول کی صورتحال ہے لیکن آنے والے دنوں میں کیچ منٹ ایریاز میں سیلاب کے اثرات پیدا ہو سکتے ہیں جس کے لئے ہم پیشگی تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ورلڈ فوڈ پروگرام ، پاکستان آرمی کا شکر گزارہوں جنہوں نے اپنے کیمپس لگائے ۔