پارلیمنٹ مقتدر اعلی نہیں ہے ‘جسٹس جواد خواجہ

بدھ 5 اگست 2015 14:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ مقتدر اعلی نہیں ‘ایسا قانون یا ترمیم جو جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہو یا عدلیہ کی آزادی سے متصادم ہو منتخب نمائندوں کے اختیارات میں شامل نہیں۔ 21ویں آئینی ترمیم پرسپریم کورٹ کے جاری فیصلے پر25صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ میں انہوں نے کہا کہ21ویں ترمیم کو کالعدم قرار دینا لازمی ہے ‘ پارلیمنٹ مقتدر اعلیٰ نہیں، اس کے ترمیم کے اختیارات لامحدود نہیں ‘اردو میں لکھے گئے اختلافی نوٹ میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اس بات سے متفق ہیں کہ 21 ویں ترمیم کا کالعدم ہونا لازمی ہے، پارلیمنٹ مقتدر اعلیٰ نہیں ‘پارلیمنٹ کے آئین میں ترمیم کے اختیارات لامحدود نہیں ‘پارلیمنٹ کے اختیار کی حدیں نہ صرف سیاسی نوعیت کی ہیں بلکہ آئین سے بھی مترشح ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے لکھا کہ عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ پارلیمنٹ کی ترمیم کو مخصوص حالات میں کالعدم قرار دے سکتی ہے منتخب نمائندگان کوئی بھی ایسا قانون یا آئینی ترمیم نہیں لا سکتے جو عوام الناس کے احکامات کے برعکس ہو ایسا قانون یا ترمیم جو جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہو یا عدلیہ کی آزادی سے متصادم ہو منتخب نمائندگان کے اختیارات میں شامل نہیں آرٹیکل 51 کے تحت اقلیتوں کے انتخاب کا طریقہ کار کالعدم قرار دیا جائے آرٹیکل 51 کی ترمیم سے اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :