اسلام آباد : ہم سے ہر بات نقد منوائی جاتی ہے اور ہماری بات کو ادھار پر چھوڑ دیا جاتا ہے، کچھ ہماری بھی سن لیں ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سر براہ مولانا فضل الرحمان کا ایوان میں اظہار خیال

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 5 اگست 2015 14:01

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 05 اگست 2015 ء) : اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا . اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سر براہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس سپریم کورٹ کے فیصلے کو پورے جذبے سے قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تما م جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس ترمیمی بل کی کمزوری کا اعتراف کرتے ہوئے دوبارہ اصلاح کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے ایوان میں گلہ کیا کہ ہماری باتوں کو ہمیشہ ادھار پر چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ ہم سے اپنی بات فوری طو ر پر نقد منوا لی جاتی ہے۔ ہماری بھی سن لیں ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں. قانون میں ہمشہ عمومیت پائی جاتی ہے، لیکن آج حکومت سے اختلاف پر دہشت گردی اور کرپشن کا الزام عائد کر کے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان جس بنیاد پر بنا تھا لیکن ہم اسے بھول چکے ہیں۔

اختلاف رائے کی اجازت دی جائے تو اس پر بات ہو سکتی ہے، پاکستان میں نظر یاتی سیاست ختم ہو چکی ہے. مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے پر حکومت کل تک جہاں بھی بلا لے ہم آنے کو تیار ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین ایوان سے استعفے دی کر خود باہر گئے ہیں انہیں ہم نے نہیں نکالا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین خیرات بھی غنڈہ گردی سے مانگتے ہیں جس پر اسپیکر ایاز صادق نے غنڈہ گردی کا لفظ حذف کرنے کا حکم دے دیا. انہوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے کہ پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں استعفے دئے صرف اسپیکر کو علم نہیں ہے.

متعلقہ عنوان :