بھارت میں دو ریل گاڑیاں دریا میں جا گریں، 32 ہلاک،متعدد زخمی

بدھ 5 اگست 2015 12:18

بھارت میں دو ریل گاڑیاں دریا میں جا گریں، 32 ہلاک،متعدد زخمی

بھوپال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اگست۔2015ء) بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں چند منٹوں کے وقفے سے دو مختلف ٹرینوں کے پٹری سے اتر کر دریا میں گر نے سے کم از کم 32 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔بھوپال ڈویژ ن کے تعلقات عامہ کے عہدیدار آئی ایس صدیقی نے بی بی سی کو بتایا کہ مرنے والوں میں چھ بچے،سات مرد اور سات خواتین شامل ہیں۔حادثہ ہردا سے 25 کلومیٹر دور کھڑکیا اور بھینگری کے درمیان ہوا۔

آئی ایس صدیقی کے مطابق 200 سے زیادہ لوگوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے اور امدادی کام تیزی سے جاری ہے۔اطلاعات کے مطابق دونوں ٹرینوں کی متعدد بوگیاں ریلوے پٹری سے اترنے کے بعد قریبی دریا میں جا گریں۔ ایک ٹرین ممبئی کی جانب روانہ تھی جبکہ دوسری ٹرین مخالف سمت سے آ رہی تھی۔

(جاری ہے)

ریلویز کے وزیر سوریش پربھو نے کہا ہے کہ حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور مرکزی زون کے سیفٹی کمشنر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ریلوے بورڈ کے ترجمان انیل سکسینہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے جبکہ شدید طور پر زخمیوں کو 50-50 ہزار اور معمولی زخمیوں کو 25-25 ہزار روپے کا معاوضہ دیا جائے گا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی حادثے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک یہ واضح نہیں کہ دونوں ٹرینوں میں کتنے مسافر تھے اور اس واقعے میں کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں تاہم مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق تقریباً ایک درجن افراد کے موقعے پر ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث دریا کی سطح عام دنوں کے مقابلے میں اونچی ہے اور انھیں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔این ڈی ٹی وی کا کہنا ہے کہ ہردہ میں جائے وقوع سے 200 افراد کو بچائے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حادثے کی ممکنہ وجہ بارشوں کے سبب دریا کے پل کو نقصان پہنچنا ہو سکتا ہے۔بھارت میں سرکاری ٹرین نیٹ ورک جس پر 9000 ٹرینیں چلتی ہیں، حادثات کا شکار رہتا ہے اور اس کے حفاظتی معیار پر مسلسل تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے۔ بھارتی ریل نیٹ ورک روزانہ ڈھائی کروڑ مسافروں کے زیرِ استعمال آتا ہے۔گذشتہ جولائی میں تلنگانہ ریاست میں ایک ٹرین کی سکول بس کے ساتھ ٹکر کے بعد 18 بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :