چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی کی نیشنل ایگزی کلچرل ریسٹرچ سینٹر کی 1400ایکڑ کی زمین کو رہائشی کمرشل پلاٹوں میں مجوزہ تبدیلی کے معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر نے کی ہدایت

کمیٹی ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے ٗ کمیٹی ان سوالات کا بھی جائزہ لے کہ لیز کی شرائط کیا تھیں ؟اگر ان کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے اثرات کیا ہوئے ؟کیا این اے آر سی کو منتقل کر نے کا کوئی جواز ہے ٗ رضا ربانی اراکین سینٹ کی نیشنل ایگری کلچرل ریسٹرچ سینٹر کی جگہ رہائشی سکیم بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت ٗملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ وزیر اعظم نواز شریف کے ایماء پر سمری بھیجی گئی ٗسینیٹر فرحت اﷲ بابر

منگل 4 اگست 2015 22:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے نیشنل ایگزی کلچرل ریسٹرچ سینٹر کی 1400ایکڑ کی زمین کو رہائشی کمرشل پلاٹوں میں مجوزہ تبدیلی کے معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر تے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے ٗ کمیٹی ان سوالات کا بھی جائزہ لے کہ لیز کی شرائط کیا تھیں ؟اگر ان کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے اثرات کیا ہوئے ؟کیا این اے آر سی کو منتقل کر نے کا کوئی جواز ہے جبکہ اراکین سینٹ نے نیشنل ایگری کلچرل ریسٹرچ سینٹر کی جگہ رہائشی سکیم بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے ٗسینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے ایماء پر سمری بھیجی گئی ۔

(جاری ہے)

منگل کو سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے نیشنل ایگری کلچرل ریسٹرچ سینٹر کی 1400ایکڑ زمین کو رہائشی اور کمرشل پلاٹوں میں تبدیل کر نے سے متعلق تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے نے 31مارچ کو سمری وزیر اعظم کو بھیجی اور کہاکہ ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے 1400ایکڑ اراضی پر کمر شل پلاٹ بنائے جائیں اس سے 150ارب روپے کا فائدہ ہوگا اور ہمارے مالی معاملات ٹھیک ہو جائینگے یہ سی ڈی اے کے قوانین اور اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے سمری میں کہا گیا ہے کہ نجی شعبے کی تحویل میں سکیم کو دیاجائے یہ ادارہ قومی اثاثہ ہے برڈ فلو روکنے میں ادارے کا بڑا کردار تھا کئی سبزیاں پیدا کی گئیں اس ادارہ کو سبوتاژ کر نے کی کوشش کی جارہی ہے ہمیں اپنی ترجیحات درست کر نا ہوگی پلاٹوں کی لالچ کی جارہی ہے یہ غریبوں کیلئے نہیں امیروں کیلئے سکیم بننے جارہی ہے تحقیقات کرائی جائیں کہ کس کے ایماء پر سمری بھیجی گئی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ قومی مفاد کا تحفظ کرے اور کم ازکم اسلام آباد کو لینڈ مافیا سے بچائے بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہاکہ اس ادارے کی ملک کو ضرورت ہے سی ڈی اے کے اندر مالی بحران تھا توانہوں نے میٹرو میں حصہ کیوں ڈالا اب قومی ادارے کے پیچھے پڑ گئے ہیں وزیر اعظم اس میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کریں اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے یہ مشورہ دینے والوں کو سزا دی جائے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مشورہ دینے روالے لوگوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں یہ ایوان جاگ رہا ہے ہم اداروں کو تباہ ہونے سے بچائیں گے ہمیں قومی مفادات اور ترجیحات کا تعین کر ناچاہیے اور ایوان ایک متفقہ قرار داد منظور کرے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہاکہ سی ڈی اے نے اپنی سمری میں غلط بیانی سے کام لیا پاکستان میں اگر کسی نے صحیح معنوں میں کام کیا ہے تو یہی ادارہ ہے نو بین الاقوامی اداروں کے دفاتر اس میں قائم ہیں جس نجی شعبے کو دینے کی بات کی گئی ہے وہ نقشہ بنائے گا سڑکیں اور گلیاں بنائے گا اور اس کے عوض اس کو غیر محدود پلاٹ دئیے جائینگے انہوں نے کہاکہ میں اس شخص کا نام پوری ذمہ داری کے ساتھ بتا رہا ہوں کہ جس کے ایماء پر یہ سمری بھیجی گئی انہوں نے وزراء کو کہا کہ وہ آج ہی وزیر اعظم کو اس بات سے آگاہ کریں کل ہمیں یہ نہ کہیں کہ ہمیں تو علم ہی نہیں تھا سی ڈی اے کا چیئر مین پرانا بیورو کریٹ ہے وہ جانتا ہے کہ اگر ایسی سمری بھیجوں گا آج تو بچ جاؤنگا مگر کل نہیں بچوں گا انہوں نے اپنی سمری کے آخر میں کہا ہے کہ آپ کے فیصلے کی روشنی میں یہ سمری ارسال کی جارہی ہے وزیر اعظم کو متنبہ کر دیں کہ اگر انہوں نے سمری کی منظوری کی اجازت دیدی تو پھندہ ان کے گلے میں ہوگا اج تو وہ وزیراعظم ہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا کل کو یہی چیز آپ کے گلے میں پڑے گی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی نے کہاکہ میں اپنے ساتھیوں کے موقف کی حمایت کرتا ہوں اور ذمہ داروں کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہیے سینیٹر سعید مندو خیل نے کہاکہ وزیر اعظم لاعلم ہیں یا پھر وزیر اعظم کو بھی پھنسایا جارہاہے اثاثوں کو تباہ نہ کیا جائے میٹرو بس کیلئے پلانٹنگ کے منصوبوں کیلئے 28کروڑ کا ٹھیکہ دیا گیا ایک وفاقی وزیر کے بھائی کو ٹھیکہ دیا گیا جبکہ لوگ یہ کام دو کروڑمیں بھی کر نے کو تیار تھے انہوں نے کہاکہ انہی غلطیوں کی وجہ سے لوگ سیاستدانوں پر کیچڑ اچھالتے ہیں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان زرعی ملک ہے مزید ترقی کیلئے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے بیورو کریٹس اپنے طریقے سے وزراء کو بوتل میں بند کر دیتے ہیں ساری دنیا میں اس ادارے کا نام ہے اس معاملے کو ختم کر نامناسب نہیں ہے معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے سینیٹر میاں عتیق نے کہاکہ اسلام آباد میں چائنہ کٹنگ حکومتی سرپرستی میں ہورہی ہے این اے آر سی کے ملازمین پریشان ہیں وہاں پر دو سو پی ایچ ڈی ملازمین ہے حکومت معاملے کو سنجیدگی سے دیکھے ۔

مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر ایم حمزہ نے کہاکہ پلاٹ بنانا پاکستانیوں کی بیماری ہے ہمارے ممبران میں اکثر کو یہ بیماری رہی ہے اور سی ڈی اے کو پتہ ہے کہ ممبران کی کونسی کونسی ترجیحات ہوتی ہیں اس ادارے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے سینیٹر غوث نیازی نے کہاکہ قیمتی اثاثہ ختم نہیں ہونا چاہیے لیکن یہ بھی پوچھا جائے کہ اس ادارے نے اب تک کتنی ریسرچ کی ہیں کمیٹی جائزہ لے اور پھر فیصلہ کرے سر دار اعظم خان موسیٰ خیل نے کہاکہ پلاٹ بلانے کا شوق ہے تو بلوچستان کا رقبہ سب سے زیادہ ہے اور وہاں آ جائیں جتنے مرضی پلاٹ بنا لیں ۔

مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے بھی کہاکہ اس ادارے کو یہاں رہنا چاہیے لیکن اس کی کار کر دگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے ان کا احتساب بھی ہونا چاہیے ریسرچ سینیٹر کو ہٹا کر ایک ہاؤسنگ کالونی بنانا تباہی کا عمل ہے سینیٹر ہری رام نے کہاکہ کمیٹی بنانے کی بھی ضرورت نہیں ہے اس معاملے یہیں ختم کیاجائے یہ ادارہ پاکستان کا اثاثہ ہے اراکین کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے شیخ آفتاب احمد نے بھی کمیٹی کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو سینٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیاجائے ہم چاہتے تھے کہ ایک سیر حاصل بحث ہو تاکہ حقائق معلوم ہوں ۔

30سال کی لیز پر یہ زمین دی گئی تھی سی ڈی اے نے لیز میں اضافہ نہیں کیا ریسٹرچ سینٹر کو ختم کر کے گھر بنانا نا مناسب ہے لیکن ادارے نے خود وہاں پر کمرشل استعمال کیا ہے پٹرول پمپ بھی بنایا گیا ہے اور رہائش گاہیں بھی بنی ہیں کمیٹی خود وہاں پر جائے اور جاکر معاملات کا جائزہ لے اگر کمیٹی محسوس کرتی ہے سو فیصد معاملات ٹھیک چل رہے ہیں تووہ سینٹ کے ذریعے سفارش کرے کہ اس ادارے کو یہاں سے نہ ہٹایا جائے اور اگر کمیٹی محسوس کرتی ہے کہ نا جائز فائدہ اٹھایا گیااور اس ادارے کو وہاں سے منتقل کر نا ضروری ہے تو پھر اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے انہوں نے کہاکہ پھر بھی یہاں ہاؤسنگ سکیم نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہاں پر یونیورسٹی یا میڈیکل کالج بننا چاہیے اس موقع پر چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہاکہ مجھے بطور چیئر مین فخر ہے کہ جس طرح قومی مفاد کو مد نظررکھ کر سیر حاصل بحث کی گئی ایک اتفاق رائے پیدا ہوا کہ اس معاملے کی مزید تحقیقات ہونی چاہئیں اس کو مد نظر رکھتے ہوئے سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی نیشنل فوڈ اینڈ ریسرچ کااجلاس تیرہ اگست کو ہوگا اور یہ معاملہ ان کے ایجنڈے میں شامل ہے کمیٹی نے اس کا پہلے ہی نوٹس لیا ہے ہم اس معاملے کی مزید تحقیقات کیلئے اس کو کمیٹی کے حوالے کر دیتے ہیں اور کمیٹی کو ہدایت ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ دے اور کمیٹی ان سوالات کا بھی جائزہ لے کہ لینڈ لیز کی شرائط کیا تھیں کیا ان کی خلاف ورزی ہوئی اگر ہوئی تو اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے کیا سی ڈی اے زمین لیکر کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کریگا کیا این اے آر سی کو منتقل کر نے کا کوئی جواز ہے کمیٹی دیکھے کہ سی ڈی اے کس نجی شعبے کے حوالے سے زمین کو کر ناچاہتی ہے اور 31مارچ کو بھیجی گئی سمری کی کیا صورتحال ہے ۔