پاکستان نیوٹرشن ایمرجنسی میں ہے اور ملک کے غذائی اشاریئے افریقی ممالک سے بھی بدتر ہیں،ڈاکٹر بصیر خان اچکزئی

منگل 4 اگست 2015 22:12

اسلام آباد ۔ 04 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوارڈینشن کے نیوٹریشن ونگ نے بچوں کے لیے عالمی فنڈز(یونیسف ) کے تعاون سے ارکان پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کے لیے مشاورتی سیمینار منعقد کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے نیوٹرشن ونگ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر بصیر خان اچکزئی نے قوم کی ترقی اور صحت و تندرستی میں غذا اور غذائی اجزاء کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان نیوٹرشن ایمرجنسی میں ہے اور ملک کے غذائی اشاریئے افریقی ممالک سے بھی بدتر ہیں۔

اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان میں ماؤں کا بچوں کو دودھ پلانا ہماری ثقافت میں بھی نمایاں ہے تاہم اس کے باوجود پاکستان نوزائیدہ بچوں کو ابتدائی ماہ میں ماؤں کا دودھ پلائے جانے کے حوالہ سے جنوبی ایشیاء کے کئی دیگر ممالک سے بھی پیچھے ہے جوکہ ہمارے لئے تشویشناک ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماؤں کے بچوں کو دودھ پلانے اور بچوں کی غذایت کے بارے میں آرڈیننس 2002ء میں نافذ کیا گیا اور 2009ء میں ماؤں کے بچوں کو دودھ پلانے کے بارے قواعد جاری کئے گئے تھے تاہم قومی اور صوبائی سطحوں پر ان قوانین اور قواعد و ضوابط کے نفاذ اور اس پرعمل درآمد کے سلسلہ میں بہت کم کو ششیں ہوئی ہیں ۔

انہوں نے ارکان پارلیمنٹ اورشرکاء کو بتایا کہ تمام صوبوں نے غذائیت بارے اپنے اپنے پی سی ون تیار کئے ہیں جو کہ اس وقت عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں ۔ بلوچستان ماؤں کوبچوں کو دودھ پلانے اور غذایت کے حوالہ سے پیچھے ہے اور اس ضمن میں قانون ساز ادارہ کے تعاون کی ضرورت ہے ۔ سیمینار کے دوران "این ایف اے" کے نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر خواجہ مسعود انور نے نیشنل نیوٹریشن سروے 2011ء کے حوالہ سے پاکستان کے غذائی اشاریوں کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار پیش کیئے ۔انہوں نے کہا کہ غذائی قلت اور ناقص غذا کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پینے کے صاف پانی 'نکاسی آب 'تعلیم زراعت اور سماجی تحفظ ،جیسے شعبوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :