ایوان بالا میں تجارت کے حوالے سے چار بلوں کی اتفاق رائے سے منظوری پر وفاقی وزیر تجارت

انجینئر خرم دستگیر خان نے ارکان کا شکریہ ادا کیا ان بلوں کی منظوری سے پاکستان کے تجارتی مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے گا،وفاقی وزیر تجارت

منگل 4 اگست 2015 22:05

اسلام آباد ۔ 4 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے بلوں کی اتفاق رائے سے منظوری پر سینیٹ کے تمام ارکان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بلوں کی منظوری سے پاکستان کے تجارتی مفادات کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ منگل کو ایوان بالا میں تجارت کے حوالے سے چار بلوں کی منظوری پر وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام تکنیکی بل ہیں، سینیٹ کے ارکان نے عوامی نمائندہ ہونے کا حق ادا کیا ہے۔ کمیٹی میں ان بلوں پر تفصیلی بحث ہوئی ہے، کمیٹی کے ارکان کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے بہت محنت سے کام کیا ہے۔ 21 ویں صدی میں جو تحفظ تجارت کے حوالے سے درکار ہے بلوں کی منظوری کے ذریعے وہ فراہم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ اور وزیراعظم بھی ان بلوں کی منظوری پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

ان بلوں کی منظوری سے تجارتی مفادات کا قانونی تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ 25 سال کے بعد تجارت دفاع کے بل کو بہتر کیا گیا ہے۔ سحر کامران نے اوفا، روس میں وزیراعظم پاکستان کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ منعقدہ حالیہ ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کشمیر تنازعہ کا ذکر نہ ہونے اور بھارتی خفیہ سرگرمیوں سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملے پر مشیر وزیراعظم برائے خارجہ امور کی توجہ مبذول کرانے کے لئے توجہ مبذول کرانے کا نوٹس پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے۔ ”را“ دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر معاملات اٹھائے جائیں۔ بنگلہ دیش میں بھارتی وزیراعظم نے بھارتی دہشت گردی کا اعتراف کیا، خطے میں امن کا راستہ صرف کشمیر سے نکلتا ہے۔ وزیر تجارت خرم دستگیر نے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔

وزیراعظم کی نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ حل طلب معاملات حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، ان میں کشمیر کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم اور مودی کی ملاقات کسی باقاعدہ مذاکرات کا آغاز نہیں، وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں گزشتہ سال اپنی تقریر میں کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے ساتھ کئے گئے وعدے پورا ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری پر مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان اس مقصد کے لئے بات چیت کرنے پر تیار ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بات کی اور عالمی فورم پر بھرپور طریقے سے یہ معاملہ اٹھایا۔ وزیراعظم اور پاکستان کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی اور متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :