الطاف حسین کی فوج پر تنقید ، پڑوسی ملک سے فنڈنگ لینے اور ملک دشمنی پر اکسانے پرقانونی مسودہ کے لیے پاکستان اور برطانیہ کے قوانین کا جائزہ اور مشاورت کا عمل جاری ہے ،حکومت پاکستان یہ مسودہ برطانوی حکومت کو ارسال کر دے گی جس میں قوانین کی خلاف ورزری پر الطاف حسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی جائے گی ،الطاف حسین سمیت کسی کو بھی پاک فوج اور د یگر اداروں کی عزت نفس پر حملہ کرنے اجازت نہیں دیں گے ، الطاف حسین کا معاملہ سیاسی اور امن و امان کا نہیں عدالتی ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ عمران فاروق کو قتل کرنے والے ملزم کوضرور کٹہرے میں لایا جائے، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا پولیس افسروں او جوانوں کے دربا ر سے خطاب، میڈیا سے گفتگو

منگل 4 اگست 2015 21:47

راولپنڈی ۔4 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی فوج پر تنقید ،پڑوسی ملک سے فنڈنگ لینے اور ملک دشمنی پر اکسانے پر حکومت پاکستان ایک قانونی مسودہ تیار کر رہی ہے ،قانونی مسودے کے لیے پاکستان اور برطانیہ کے قوانین کا جائزہ اور مشاورت کا عمل جاری ہے جس کے بعد حکومت پاکستان یہ مسودہ برطانوی حکومت کو ارسال کر دے گی جس میں قوانین کی خلاف ورزری پر الطاف حسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی جائے گی ،الطاف حسین سمیت کسی کو بھی پاک فوج اور د یگر اداروں کی عزت نفس پر حملہ کرنے اجازت نہیں دیں گے ، الطاف حسین کا معاملہ عدالتی ہے اور پاکستان یہ چاہتا ہے کہ عمران فاروق کو قتل کرنے والے ملزم کوضرور کٹہرے میں لایا جائے ،حکومت پاکستان برطانیہ کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر لازمی اصولوں کے مطابق تعاون کر رہی ہے ،چائنہ کٹنگ کے حوالے سے کلیئر کی گئی فائلیں سندھ حکومت کے حوالے کر دی ہیں ، ذمہ داروں کے خلاف کیس نیب کو بھجوائیں گے ، کامیاب ملٹری آپریشن کے بعد مستقل بنیادوں پر امن و امان کے قیام کے لیے پولیس اور سول آرمڈ فوسز کا کردار لازمی جزو ہے، پولیس لائن ڈسپنسری کو ہسپتال کا درجہ دیا جائے گا اور وارڈنز کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب سے بات کوں گا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو راولپنڈی پولیس لائن میں راولپنڈی ،اٹک ،چکوال اور جہلم کے پولیس افسران اور جوانوں کے دربار سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔کمشنر راولپنڈی کیپٹن (ر) زاہد سعید ،ریجنل پولیس آفیسروصال فخر سلطان راجہ ، ڈی سی او ساجد ظفر ڈال ، سٹی پولیس آفیسر اسرار احمد عباسی ،چیف ٹریفک آفیسر شعیب خرم جانباز ،ایس ایس پی آپریشنز ملک کرامت اللہ ،راولپنڈی ڈویژن کے ڈی پی اوز، ایس ایس پیز ،ڈی ایس پیز اور انسپکٹرز کی بڑی تعداد موجود تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پولیس لائن میں پہنچے تو پولیس کے سینیئراور ڈویژنل حکام نے انکا پرتپاک استقبال کیا ۔جس کے بعد پولیس کے چاک و چوبند دستے نے وزیر داخلہ کو سلامی دی ۔وزیر داخلہ نے پولیس لائن میں قائم یادگار شہداء پر بھی حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے الطاف حسین کی تقریر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت پاکستان کو الطاف حسین یا ایم کیو ایم سے کوئی عدوات نہیں ہے،الطاف حسین کا مسئلہ نہ تو سیاسی ہے اور نہ ہی امن و امان کا مسئلہ ہے ،ان کا مسئلہ عدالتی ہے اور وہ عدالت پاکستان کے اندر نہیں برطانیہ کے اندر ہے ،برطانیہ کا اپنا عدالتی نظام اور سپیڈ ہوتی ہے ،اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ،عمران فاروق کا قتل برطانیہ میں ہوا ہے اور منی لانڈرنگ کیس اور دشمن ملک بھارت سے فنڈنگ کا معاملہ بھی برطانیہ میں اٹھایا گیا ہے ان امور پر پاکستان کو تشویش ہے ،پاکستان نے منی لانڈرنگ اور بھارت سے فنڈنگ کے شواہد کے حوالے سے برطانیہ سے تعاون کی بات کی ہے، اس حوالے سے سابق حکومت نے سالہا سال برطانیہ سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا ،موجودہ حکومت جب سے منتخب ہوئی ہے تب سے لیکر اب تک ان امو ر پر بھر پور تعاون ہوا ہے ،ہمیں کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے ،سکاٹ لینڈ یارڈ ، میٹرو پولٹین پولیس نے دستاویز عام کر دی ہے جس میں پاکستان کے تعاون کا ذکر ہے ،گذشتہ روز پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے شخص نے یہ دعوی کیا تھا کہ انہوں نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو ایسے شواہد دیئے ہیں کہ وہ حیران اور پریشان ہوگئے ہیں ،میرا ان سے یہ سوال ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ بھی بنڈل لیکر برطانیہ گئے تھے لیکن ہوا کچھ بھی نہیں ،کیا اس شخص کے پاس اپنی پارٹی کے سربراہ سے بھی زیادہ شواہد ہیں ،برطانیہ میں زیر تفتیش کیسز کے حوالے سے بین الاقوامی طور پر لازمی قرار دیئے گئے اصولوں کے مطابق پاکستان آئندہ بھی تعاون جاری رکھے گا ۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے پہلے بھی متنازعہ تقریریں کیں ،پا ک فوج اور اداروں پر تنقید کی لیکن ان کی کچھ تازہ تقریروں کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان حکومت برطانیہ کو ایک قانونی مسودہ بھجوائے گی ،اس قانونی مسودہ کے لیے پاکستان اور برطانیہ کے قوانین کا جائزہ اور مشاورت کا عمل جاری ہے ،چند دنوں میں مسودہ تیار کر کے برطانیہ حکومت کو بھجوائیں گے جس میں قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کی سفارش کی جائے گی ،قانونی مسودہ برطانیہ بھجوانے سے قبل اس کے خدو خال سے میڈیا کو آگاہ کریں گے ، پاکستان تو یہ چاہتا ہے کہ عمران فاروق کا قتل جس نے بھی کیا اسے کٹہرے میں لانا چاہیے اور تمام اداروں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ الطاف حسین سمیت کسی بھی جانب سے اداروں کی عز ت نفس پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میں چل کر شاہ محمود قریشی کے پاس گیا اور ان کے ساتھ عارف علوی اور ایک اور رکن اسمبلی کھڑے تھے، انھیں میں نے یہ ہی کہا کہ الطاف حسین کے خلاف کیس برطانیہ میں چل رہا ہے اسے عدالتی کیس ہی رہنے دیا جائے ،سیاسی نہ بنایا جائے، سیاسی عنصر سے اس کیس کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ، امید ہے کہ وہ ہماری بات کو سمجھ گئے ہوں گے اور جو بات کی ہے اس کی پاسداری کریں گے ۔

سندھ حکومت کی ایف آئی اے مداخلت پر نارضگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثا ر علی خان نے کہا کہ وزارت داخلہ کا سندھ حکومت کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن ہے،کچھ معاملات پر اختلافات ہوتے ہیں لیکن اختلافات ختم بھی ہوجاتے ہیں ،ایف آئی اے والا معاملہ بھی ہینڈل ہو گیا ہے ، چائنہ کٹنگ کے معاملات اربوں روپے کے ہیں ،چائنہ کٹنگ کی فائلیں جو کلیئر ہوگئی ہیں وہ سندھ حکومت کو واپس کر دی ہیں اور باقی فائلیں ایف آئی اے کے پاس ہیں ۔

پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جس طرح لانگ مارچ میں پولیس نے آئین اور قانون کی پاسداری کی ہے اسکی مثال نہیں ملتی ،حالانکہ سابق دور میں لانگ مارچ میں کئی افسروں نے کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہاتھوں یا ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ فنڈز کے ساتھ لڑی جاتی ہے ، وزارت داخلہ کے ذیلی اداروں کو اربوں روپے کی ضرورت ہے لیکن کروڑوں کا بجٹ مل رہا ہے ،جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ،ملٹری آپریشن کے ذریعے کلیئر ہونے والے علاقوں میں ایف سی اور دیگر سول آرمڈ فورسز کو لانے کے لیے بھی کافی فنڈز درکا ر ہیں ،ہمیں جو فنڈز مل رہے ہیں اس سے زیادہ کام کر رہے ہیں ۔

قبل ازیں پولیس دربار سے خطاب کر تے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ دو سال سے وزیر داخلہ ہوں ،بطور وزیر داخلہ پہلی مرتبہ راولپنڈی آیا ہوں ،پولیس چاہے کے پی کے کی ہو،بلوچستان ،سندھ کی ہو اس میں کبھی تفریق نہیں کی ،پولیس جو کام کر رہی ہے وہ بہت بڑا کام ہے ،الیمہ یہ ہے کہ قوم اچھے کاموں کو جلد بھول جاتی ہے اور ذرا سی غلطی کو سالوں یاد رکھتی ہے ،اس روایت کو بھولنا پڑے گا ،اچھا کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے ،پاک فوج ایک تربیت یافتہ ادارہ ہے اور جدید ہیتھیاروں سے بھی لیس ہے، پولیس افسران اور جوانوں کی قربانیاں بھی لازوال ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طول و عرض میں دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز اور پولیس نے گھیرا تنگ کر دیا ہے ، سانحہ صفورآباد اور شکار پور کیسز میں پولیس ،سی آئی ڈی اور آئی بی نے کامیابیاں حاصل کیں ہیں اور بھی بہت سے کیسز ہیں جس میں پولیس فرنٹ پر رہ کر کام کر تی رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی مکمل نہیں ہوئی ،جنگ فیصلہ کن موڑ پر ہے اور اس میں پولیس کا بہت اہم کردار ہے ۔

سوات ،جنوبی وزیرستان میں بھی ملٹری آپریشن ہوئے لیکن دہشت گردوں کے مکمل خاتمے اور مستقل امن و امان کے قیام کے لیے پولیس کا کردار بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ آر پی او ،سی پی او،ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے باہر گشت کے نظام کو موثر بنائیں ۔ قبل ازیں آر پی او راولپنڈی وصال فخر سلطان راجہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کر تے ہوئے کہا کہ پولیس لائن میں افسران ،جوانوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ایک چھوٹی سی ڈسپنسری ہے، یہاں پر ایک جدید ہسپتال کی ضرورت ہے اور وارڈنز کی ترقیوں کا کوئی موثر ڈھانچہ موجود نہیں ہے اس حوالے سے کوئی معاونت کی جائے ۔

وزیر داخلہ نے پولیس لائن ڈسپنسری کو ہسپتال کا درجہ دینے کا اعلان کر تے ہوئے پولیس کے حکام کو یقین دہانی کرائی کہ وارڈنز کے حوالے سے ان کا وکیل بن کے وزیراعلی پنجاب سے بات کروں گا۔