کراچی کے حالات ایم کیو ایم کے قائد کی بدزبانی کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں ٗ وزیر داخلہ

الطاف حسین کا کیس سیاسی نہیں عدالتی ہے ٗتحریک انصاف کو کہہ دیا سیاسی دنگل بنائینگے تو کیس پر منفی اثر پڑیگا ٗچوہدری نثار ا لطاف حسین کیخلاف بھیجا جانیوالا ریفرنس قانون کے تمام تقاضوں پر پورا اتریگا ٗ پاکستان ،اداروں کی عزت نفس پر کسی قسم کی آنچ آنے نہیں دینگے ٗعمران فاروق قتل کیس کے کچھ تانے بانے پاکستان میں موجودتھے ٗ جب تک برطانیہ ہمیں شواہد نہیں دیگا معاملہ آگے نہیں بڑھیگا ٗ سابق حکومت نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کیساتھ تعاون نہیں کیا ،گرفتار ملزمان سے متعلق ہمیشہ انکار کرتی رہی ٗچائنہ کٹنگ کے حوالے سے کلیئر کی گئی فائلیں سندھ حکومت کے حوالے کر دی ہیں ، ذمہ داروں کیخلاف کیس نیب کو بھجوائیں گے کامیاب ملٹری آپریشن کے بعد مستقل بنیادوں پر امن و امان کے قیام کیلئے پولیس اور سول آرمڈ فوسز کا کردار لازمی جزو ہے ٗ پولیس لائن ڈسپنسری کو ہسپتال کا درجہ دیا جائیگا ٗ وارڈنز کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب سے بات کرونگا ٗمیڈیا سے گفتگو ٗ تقریب سے خطاب

منگل 4 اگست 2015 20:11

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کراچی کے حالات ایم کیو ایم کے قائد کی بدزبانی کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں ٗالطاف حسین کا کیس سیاسی نہیں عدالتی ہے ٗتحریک انصاف کو کہہ دیا سیاسی دنگل بنائینگے تو کیس پر منفی اثر پڑیگا ٗا لطاف حسین کے خلاف بھیجا جانے والا ریفرنس قانون کے تمام تقاضوں پر پورا اتریگا ٗ پاکستان اور اداروں کی عزت نفس پر کسی قسم کی آنچ آنے نہیں دیں گے ٗعمران فاروق قتل کیس کے کچھ تانے بانے پاکستان میں موجودتھے ٗ جب تک برطانیہ ہمیں شواہد نہیں دے گا معاملہ آگے نہیں بڑھے گا ٗ سابق حکومت نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ساتھ تعاون نہیں کیا اور گرفتار ملزمان سے متعلق ہمیشہ انکار کرتی رہی ٗچائنہ کٹنگ کے حوالے سے کلیئر کی گئی فائلیں سندھ حکومت کے حوالے کر دی ہیں ، ذمہ داروں کیخلاف کیس نیب کو بھجوائیں گے کامیاب ملٹری آپریشن کے بعد مستقل بنیادوں پر امن و امان کے قیام کیلئے پولیس اور سول آرمڈ فوسز کا کردار لازمی جزو ہے ٗ پولیس لائن ڈسپنسری کو ہسپتال کا درجہ دیا جائیگا ٗ وارڈنز کے حوالے سے وزیر اعلی پنجاب سے بات کرونگا ۔

(جاری ہے)

وہ پولیس لائن میں راولپنڈی ،اٹک ،چکوال اور جہلم کے پولیس افسران اور جوانوں کے دربار سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت پاکستان کو الطاف حسین یا ایم کیو ایم سے کوئی عدوات نہیں ہے ٗالطاف حسین کا مسئلہ نہ تو سیاسی ہے اور نہ ہی امن و امان کا مسئلہ ہے ،ان کا مسئلہ عدالتی ہے اور وہ عدالت پاکستان کے اندر نہیں برطانیہ کے اندر ہے ،برطانیہ کا اپنا عدالتی نظام اور سپیڈ ہوتی ہے ،اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ،عمران فاروق کا قتل برطانیہ میں ہوا ہے اور منی لانڈرنگ کیس اور دشمن ملک بھارت سے فنڈنگ کا معاملہ بھی برطانیہ میں اٹھایا گیا ہے ان امور پر پاکستان کو تشویش ہے ،پاکستان نے منی لانڈرنگ اور بھارت سے فنڈنگ کے شواہد کے حوالے سے برطانیہ سے تعاون کی بات کی ہے اس حوالے سے سابق حکومت نے سالہا سال برطانیہ سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا ،موجودہ حکومت جب سے منتخب ہوئی ہے تب سے لیکر اب تک ان امو ر پر بھر پور تعاون ہوا ہے ،ہمیں کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے ،سکاٹ لینڈ یارڈ ، میٹرو پولٹین پولیس نے دستاویز عام کر دی ہے جس میں پاکستان کے تعاون کا ذکر ہے۔

وزیر داخلہ نے میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے شخص نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو ایسے شواہد دیئے ہیں کہ وہ حیران اور پریشان ہوگئے ہیں ،میرا ان سے سوال ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان بھی بنڈل لیکر برطانیہ گئے تھے مگر ہوا کچھ بھی نہیں ،کیا اس شخص کے پاس اپنی پارٹی کے سربراہ سے بھی زیادہ شواہد ہیں ،برطانیہ میں زیر تفتیش کیسز کے حوالے سے بین الاقوامی طور پر لازمی قرار دیئے گئے اصولوں کے مطابق پاکستان آئندہ بھی تعاون جاری رکھے گا ۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے پہلے بھی متنازعہ تقریریں کیں ،پا ک فوج اور اداروں پر تنقید کی مگر ان کی کچھ تازہ تقریروں کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان حکومت برطانیہ کو ایک قانونی مسودہ بھجوائیگی ،قانونی مسودہ کے لیے پاکستان اور برطانیہ کے قوانین کا جائزہ اور مشاورت کا عمل جاری ہے ،چند دنوں میں مسودہ تیار کر کے برطانیہ حکومت کو بھجوائیں گے جس میں قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کی سفارش کی جائے گی ،قانونی مسودہ برطانیہ بھجوانے سے قبل اس کے خدو خال سے میڈیا کو آگاہ کریں گے ، پاکستان تو یہ چاہتا ہے کہ عمران فاروق کا قتل جس نے بھی کیا اسے کٹہرے میں لانا چاہیے اور تمام اداروں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ الطاف حسین سمیت کسی بھی جانب سے اداروں کی عز ت نفس پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میں چل کر شاہ محمود قریشی کے پاس گیا اور ان کے ساتھ عارف علوی اور ایک اور رکن اسمبلی کھڑے تھے، انھیں میں نے یہ ہی کہا کہ الطاف حسین کے خلاف کیس برطانیہ میں چل رہا ہے اسے عدالتی کیس ہی رہنے دیا جائے ،سیاسی نہ بنایا جائے، سیاسی عنصر سے اس کیس کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ، امید ہے کہ وہ ہماری بات کو سمجھ گئے ہوں گے اور جو بات کی ہے اس کی پاسداری کریں گے ۔

سندھ حکومت کی ایف آئی اے مداخلت پر نارضگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثا ر علی خان نے کہا کہ وزارت داخلہ کا سندھ حکومت کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن ہے،کچھ معاملات پر اختلافات ہوتے ہیں تاہم اختلافات ختم بھی ہوجاتے ہیں ،ایف آئی اے والا معاملہ بھی ہینڈل ہو گیا ہے ، چائنہ کٹنگ کے معاملات اربوں روپے کے ہیں ،چائنہ کٹنگ کی فائلیں جو کلیئر ہوگئی ہیں وہ سندھ حکومت کو واپس کر دی ہیں اور باقی فائلیں ایف آئی اے کے پاس ہیں ۔

پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جس طرح لانگ مارچ میں پولیس نے آئین اور قانون کی پاسداری کی ہے اسکی مثال نہیں ملتی ،حالانکہ سابق دور میں لانگ مارچ میں کئی افسروں نے کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہاتھوں یا ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ فنڈز کے ساتھ لڑی جاتی ہے ، وزارت داخلہ کے ذیلی اداروں کو اربوں روپے کی ضرورت ہے مگر کروڑوں کا بجٹ مل رہا ہے ،جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ،ملٹری آپریشن کے ذریعے کلیئر ہونے والے علاقوں میں ایف سی اور دیگر سول آرمڈ فورسز کو لانے کے لیے بھی کافی فنڈز درکا ر ہیں ،ہمیں جو فنڈز مل رہے ہیں اس سے زیادہ کام کر رہے ہیں اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پولیس لائن میں پہنچے تو پولیس کے سینئراور ڈویژنل حکام نے انکا پرتپاک استقبال کیا جس کے بعد پولیس کے چاک و چوبند دستے نے وزیر داخلہ کو سلامی دی وزیر داخلہ نے پولیس لائن میں قائم یادگار شہداء پر بھی حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ دو سال سے وزیر داخلہ ہوں ،بطور وزیر داخلہ پہلی مرتبہ راولپنڈی آیا ہوں ،پولیس چاہے کے پی کے کی ہو،بلوچستان ،سندھ کی ہو اس میں کبھی تفریق نہیں کی ،پولیس جو کام کر رہی ہے وہ بہت بڑا کام ہے ،الیمہ یہ ہے کہ قوم اچھے کاموں کو جلد بھول جاتی ہے اور ذرا سی غلطی کو سالوں یاد رکھتی ہے ،اس روایت کو بھولنا پڑیگا ،اچھا کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے ،پاک فوج ایک تربیت یافتہ ادارہ ہے اور جدید ہتھیاروں سے بھی لیس ہے، پولیس افسران اور جوانوں کی قربانیاں بھی لازوال ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طول و عرض میں دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز اور پولیس نے گھیرا تنگ کر دیا ہے ، سانحہ صفورآباد اور شکار پور کیسز میں پولیس ،سی آئی ڈی اور آئی بی نے کامیابیاں حاصل کیں ہیں اور بھی بہت سے کیسز ہیں جس میں پولیس فرنٹ پر رہ کر کام کر تی رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی مکمل نہیں ہوئی ،جنگ فیصلہ کن موڑ پر ہے اور اس میں پولیس کا بہت اہم کردار ہے ۔سوات ،جنوبی وزیرستان میں بھی ملٹری آپریشن ہوئے لیکن دہشت گردوں کے مکمل خاتمے اور مستقل امن و امان کے قیام کے لیے پولیس کا کردار بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ آر پی او ،سی پی او،ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے باہر گشت کے نظام کو موثر بنائیں ۔