یوحنا آباد ‘حسا س ادارے کی عمارت اور پو لیس لائنز خودکش حملے میں ملوث دہشتگرد گر فتار

دھماکوں میں تحریک طالبان شہر یار محسود گروپ ملوث ہے ،دہشت گردوں کوبھارت مدد فراہم کر تا ہے ،ر ائے ونڈ میں دہشتگرد وں نے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کیں،گرفتار ملزمان نے تفتیش کے دوران مستقبل میں لاہوراور کراچی میں بڑی تباہی کی منصوبہ بندی کے حوالے سے انکشافات کئے ہیں وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ کا پر یس کانفر نس سے خطاب

منگل 4 اگست 2015 18:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں حساس ادارے کی عمارت‘سانحہ یوحنا آباد اور پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ کے باہر خود کش دھماکوں میں ملوث 5ملزمان کو گرفتار کرلیا ‘ دھماکوں میں تحریک طالبان شہر یار محسود گروپ ملوث ہے اور اسے بھارت سے ہر طرح کا سازو سامان اور مالی وسائل فراہم کئے گئے ہیں ‘گرفتار ملزمان نے تفتیش کے دوران مستقبل میں لاہوراور کراچی میں بڑی تباہی کی منصوبہ بندی کے حوالے سے انکشافات کئے ہیں ۔

وہ منگل کو یہاں 90شاہراہ قائد اعظم پر کیپٹل سٹی پولیس چیف کیپٹن (ر) امین وینس اور ایڈیشنل آئی جی عارف مشتاق کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔ صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر کامیابی سے عملدرآمد جاری ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اوراس میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کاکردارسر فہرست ہے ۔

(جاری ہے)

تمام ایکشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور اسے آئی ایس آئی لیڈ کرتی ہے ، آئی ایس آئی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس کی ہمت اور کوششوں سے سی ٹی ڈی کو کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ہونے والے دہشتگردوں نے دوران تفتیش انکشافات کئے ہیں کہ وہ مستقبل میں لاہور اور کراچی میں بڑی کارروائیوں کی منصوبہ بندی رکھتے تھے ۔

انکے اہداف سرکاری ادارے، سیاسی شخصیات ،مارکیٹیں اور عوامی مقامات شامل تھے۔ ان کی گرفتاری کیلئے پنجاب تک کوششیں محدود نہیں بلکہ فاٹا سے کراچی تک کام کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ گروپ دس افراد پر مشتمل ہے جن میں سے آٹھ سہولت کارہیں ۔کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا کہ اسی گروپ نے 2010ء میں ماڈل ٹاؤن میں حساس ادارے اور2015ء میں یوحنا آباد میں مسیحی عبادتگاہوں پراور قلعہ گجر سنگھ پولیس لائنز کے باہر خود کش دھماکے کئے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے منصوبوں کی افغانستان میں منصوبہ بندی کی جاتی اور وہاں سے وزیرستان آ یا جاتا اور یہاں آ کر منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سامان کی فراہمی اور اس پر عملدرآمد کیا جاتا ۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک طالبان جب ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوئی تو اس میں شہر یار محسود گروپ الگ ہو گیا جسکے افغانستان کے راستے بھارت سے رابطے تھے اور اسے وہاں سے سازو سامان ، مالی وسائل دئیے جاتے او رپھر وہی رپورٹ بھی کیاجاتا تھا اور یہی گروپ دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشتگردوں میں ثنا اﷲ پنجاب کا رہنے والا ہے جو خو د کش جیکٹ او رگاڑیوں میں بارود فٹ کرنے کا ماہر ہے ۔قاری الیاس اورخالد زمان عر ف تاج علی سارے منصوبہ بندی کے حوالے سے اسے آگاہ کرتے جسکے بعد یہ خود کش جیکٹس تیار کرتا ۔ انہوں نے بتایا کہ یوحنا آبادمیں مسیحی عبادتگاہوں پر حملے کیلئے قاری الیاس اور تاج علی منصوبہ بندی کرکے افغانستان سے فاٹا آئے اور انہوں نے رائے ونڈ تبلیغی کے باہر ثنا اﷲ سے میٹنگ کی اور اسے چار خود کش جیکٹس کی تیاری کا آر ڈر دیا گیا جس میں ہر ایک جیکٹ میں آٹھ ،آٹھ کلو بارودی مواد شامل کیا گیا او ریہ خود کش جیکٹس چونگی امرسدھو میں تیاری کی گئیں۔

دیگر گرفتار دہشتگردوں میں عمران محسود جنوبی وزیرستان سروگہ کا رہائشی ہے جبکہ شیخ قانون اس کاکزن ہے ۔ وقاص بہاولنگر کا رہائشی ہے اور اسی کے شناختی کارڈ پر چونگی امر سدھو میں کمرہ کرائے پر حاصل کیا گیا جبکہ بہاولنگر کے حسن پنجابی نے بھی افغانستان میں چھ ماہ کی تربیت حاصل کی اور یہ فاٹا میں تحریک طالبان کی طرف سے فوج کے خلاف لڑا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ قاری الیاس اور تاج علی نے خود کش حملہ آوروں کو یوحنا آباد کے ٹارگٹس دکھائے اور پھر دورکھڑے ہو کر انہیں دیکھتے رہے اور دھماکوں کے بعد وہاں سے فرار ہو گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ اسرار الدین جنوبی وزیرستان ذکر خیلی کا رہائشی ہے ۔ بہاولنگر کا رہائشی رانا ساجد افغانستان فرار ہو گیا ہے اور ہم اسکے سر کی قیمت مقررکریں گے تاکہ اسکی گرفتاری ممکن ہو سکے ۔

صوبائی وزیر انسداد دہشت گردی نے بتایا کہ افغانستان سے انٹیلی جنس رابطے میں ہیں اور وہاں سے اچھی کوآپریشن مل رہی ہے انہوں نے دہشتگردوں کے رائے ونڈ تبلیغی مرکز میں قیام کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ رائے ونڈ دینی تبلیغ کا ادارہ ہے جہاں پوری دنیا سے لوگ آتے ہیں اور ایسا ممکن نہیں کہ ہر شخص کو سکین کیا جائے لیکن ایسا ہوا ہے کہ دہشتگرد وں نے یہاں آکر ایک دوسرے سے ملاقاتیں کی ہیں ،وہاں سر ویلنس بڑھا دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرچ آپریشن نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔ملک اسحاق اور اسکے صاحبزادوں کو پولیس نشاندہی کیلئے لے کر گئی جہاں ان کے لوگوں نے فائرنگ کی اور اس طرح کے تمام اقدامات نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہیں ۔

متعلقہ عنوان :