چترال ،گرم چشمہ روڈ کی بندش سے ہزاروں مکینوں کو مشکلات کا سامنا، خواتین، بچے اور بوڑھے پیدل چلنے پر مجبور

منگل 4 اگست 2015 18:41

چترال ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء ) حالیہ سیلاب کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان گرم چشمہ روڈ کو پہنچا۔ یہ شاہراہ شالی سے لیکر شغور تک مکمل طور پر سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوچکا ہے اور سڑک کی جگہہ اب دریا بہتا ہے۔ اس علاقے کے ہزاروں لوگ روزانہ شالی سے شغور تک دس سے پندرہ کلومیٹر سفر پیدل طے کرتے ہیں ۔ جن میں خواتین، بچے، بوڑھے اور مریض بھی ہوتے ہیں۔

ہمارے نمائندے نے بھی اس حطرناک سفر کو پیدل طے کیا ۔ اس راستے سے روزانہ کئی سو لوگ پیدل سفر کرتے ہیں جو اپنے کمر پر آٹا، آشیائے خوردنوش کے علاوہ پٹرول اور ڈیزل بھی لے جاتے ہیں کیونکہ اس علاقے میں کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ ساتھ پٹرول اور ڈیزل کی بھی شدید قلعت پیدا ہوا ہے۔رحمت خان جو اپنے اہل حانہ کو پیدل لارہا تھا ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ کم از کم لوگوں کیلئے پیدل کا راستہ فوری طور پر بنائے تاکہ لوگ کھانے پینے اور ضرورت کی دیگر چیزیں خود اٹھا کر لایا کرے ۔

(جاری ہے)

کیونکہ موجودہ حالت میں لوگ نہایت حطرناک پہاڑی پر چڑھتے ہیں جہاں پیدل جانے کا تنگ راستہ ہے اگر سفر کے دوران کسی مسافر کا پاؤں پھسل گیا تو سیدھا دریا میں گرجائے گا۔راستے ہیں کئی خواتین پیدل اس پہاڑی راستے پر چڑھتے ہوئے دیکھا گیا جو اپنے بچوں کو گود یا کمر پر اٹھا کر جارہی تھیں۔ایک اور شحص شفیق الدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ہمارے لئے پیدل کا راستہ بھی بنادے تو ہم فاقہ کشی سے بچ سکتے ہیں کیونکہ فوجی ہیلی کاپٹر میں محدود پیمانے پر سامان لے جایا جاسکتا ہے جو چالیس ہزار آبادی تک پہنچانا نہایت مشکل ہے اور وادی کے لوگوں کے پاس کھانے پینے کی چیزیں حتم ہوچکی ہیں۔

شغور کے قریب پہاڑی پر بھی راستہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مجبوراً دریا میں سے گزرتے ہیں ۔ ایک جگہہ لکڑی رکھا ہوا ہے جبکہ دوسری جگہہ جوتے اتار کر ننگے پاؤں پانی میں کھود کر جانا پڑتا ہے جو خواتین اور بچوں کیلئے نہایت حطرناک ہے۔فیض الرحمان نامی ایک شحص کو دیکھا گیا جو اس راستے میں رضاکارانہ طور پر کام کرتاہے جہاں حطرناک راستہ ہے وہا ں پتھر رکھ کر اسے ہموار کرتا ہے تاکہ کوئی پھسل کر دریا میں نہ گرے۔

اس علاقے میں صاف پانی کا کئی قدرتی چشمے ہیں جن کی پائپ لائن دریا کے کنارے سے گزار کر لایا گیا ہے جو حالیہ سیلاب کی وجہ سے وہ بھی تباہ ہوچکا ہے اور پائپ لائن جگہہ جگہہ ٹوٹی ہوئی نظر آتا ہے۔مقامی لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گرم چشمہ روڈ پر دونوں جانب سے کام شروع کروایا جائے کیونکہ فی الحال اس پر ایک جیک ہیمر مشین لگا ہوا ہے مگر دوسری جانب بھاری مشینری نہیں جاسکتی ہے اگر وہاں سے پہاڑ ی میں بلاسٹنگ کرتے ہوئے مزدوروں کے ذریعے اسے کاٹ کر راستہ بنوایا جائے تو ان لوگو ں کی جان حطرے سے نکل سکتی ہے ورنہ اس پر حطر راستے پر سفر کے دوران کسی بھی وقت کوی بڑا حادثہ پیش آسکتا ہے۔

کیونکہ لوگوں کو پتہ نہیں چلتا اور دریا میں سفر کرتے ہوئے سیلاب کا ریلہ ان کو بہاکر لے جاسکتا ہے۔