7سالہ بچے کے اغواو قتل کے مجرم شفقت حسین کو پھانسی دیدی گئی

منگل 4 اگست 2015 18:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء) کراچی کی سینٹرل جیل میں منگل کی صبح 7سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے مجرم شفقت حسین کو پھانسی دے دی گئی ہے۔شفقت حسین کی پھانسی کے لیے 5 مرتبہ ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے اور اس سے قبل 4مرتبہ ان کی پھانسی موخر کی گئی۔ اس سے قبل انھیں9 جون کو پھانسی دی جانی تھی۔شفقت حسین کو اہل خانہ سے ملاقات اور ڈاکٹر کے طبی معائنہ کے بعد سخت سکیورٹی منگل کی صبح پھانسی دی گئی۔

شفقت حسین کی لاش کو آبائی گاوں آزاد کشمیر لے جائی جائے گی۔مقتول7 سالہ عمیر کے اہلخانہ کو 14سال بعد بالاآخرانصاف مل گیا،سینٹرل جیل کراچی میں مجرم شفقت حسین کو علی الصبح تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ مجرم شفقت حسین نے2001میں7 سالہ لڑکے عمیر کو اغواء کے بعد قتل کیا اور لاش کو ایک ماہ سے زائد عرصے تک چھپا کررکھا تھا۔

(جاری ہے)

مجرم شفقت حسین کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے2004میں جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے شفقت حسین کے5 باربلیک وارنٹ جاری کئے جبکہ مجرم کی سزا پر 4 مرتبہ عملدرآمد کو روکا گیا۔ شفقت حسین 4بھائیوں اور3 بہنوں میں سب سے چھوٹا تھا۔ عدالت نے پہلا ڈیتھ وارنٹ رواں سال جنوری، دوسرا 19 مارچ، تیسرا6 مئی اور چوتھا 9 جون کو جاری کیا تھا، پانچویں ڈیتھ وارنٹ کے بعد پھانسی دیدی گئی۔شفقت حسین کی رحم کی اپیلیں 2006 میں ہائی کورٹ، 2007 میں سپریم کورٹ جبکہ 2012 میں صدر مملکت کی جانب سے مسترد کی جا چکی ہیں۔

حکام کے مطابق پھانسی سے پہلے مجرم کی اہل خانہ سے آخری ملاقات کرائی گئی اور طبی معائنہ کرایا گیا۔ پھانسی کے موقع پر سینٹرل جیل اور اس کے اطراف میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ شفقت حسین کی لاش 2بھائیوں اور تی3 کزنوں نے وصول کی۔ شفقت حسین کے وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جرم کے وقت ان کی عمر 18 برس سے کم تھی اور ان کا اعتراف جرم تشدد کا نتیجہ تھا۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے گذشتہ ماہ شفقت حسین کی پھانسی پر عمل درآمد روکنے سے متعلق دائر درخواست مسترد کر دی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی شفقت حسین کی عمر کے تعین کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست کو مئی میں مسترد کیا تھا۔اپریل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے کہا تھا کہ تحقیقات سے یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ جرم کے وقت مجرم کی عمر 18 برس سے کم تھی۔

شفقت کا نام ان 17 افراد کی ابتدائی فہرست میں شامل تھا جنھیں دسمبر 2014 میں وزیرِ اعظم پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کے اعلان کے بعد پھانسی دینے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں آٹھ ہزار سے زائد افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔پابندی اٹھائے جانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور یورپی یونین نے پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا `

متعلقہ عنوان :