پاﺅں لڑکھڑائے نہ خوف، یعقوب میمن نے بہادری سے موت گلے لگائی

منگل 4 اگست 2015 16:40

پاﺅں لڑکھڑائے نہ خوف، یعقوب میمن نے بہادری سے موت گلے لگائی

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اگست2015ء) ممبئی دھماکوں کے الزام میں سزائے موت پانے والے یعقوب میمن کے پھانسی سے پہلے نہ تو پاﺅں لڑکھڑائے نہ چہرے پر خوف دکھائی دیا۔ میمن نے بہادری سے موت کو گلے لگایا۔ صبح غسل کیا، نئے کپڑے پہنے، نماز پڑھی اور خود چل کر پھانسی گھاٹ تک گئے۔ جلادوں سے آخری گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میرا رب جانتا ہے اصلیت کیا ہے، تم ڈیوٹی پر ہو، تمہیں معاف کرتا ہوں۔

ذرائع نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ یعقوب میمن نے موت کو بہادری سے گلے لگایا۔ پھانسی سے قبل آخری الفاظ میں کہا کہ میں اور میرا رب ہی جانتا ہے کہ اصلیت کیا ہے۔ آپ لوگ اپنی ڈیوٹی کررہے ہیں، میں نے آپ کو معاف کیا۔ پھانسی سے پہلے یعقوب میمن پریشان تھے نہ ہی موت کے ڈر سے کانپ رہے تھے۔

(جاری ہے)

وہ تیار تھے اور اپنی زندگی کے آخری لمحات کو شاندار انداز سے گزارنا چاہتے تھے۔

وہ پھانسی والی رات بہت کم سوئے، انہیں صبح پانچ بجے بیدار کیا گیا جس کے بعد انہوں نے غسل کیا، نئے کپڑے پہنے، چائے پی اور نماز ادا کی۔ انہیں صبح چھ بج کر پچاس منٹ پر جیل بیرک سے باہر لایا گیا۔ ان کے چہرے پر سیاہ کپڑا جبکہ ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے۔ انہیں تین کانسٹیبل تختہ دار تک لے کر گئے۔ راستے میں ایک کانسٹیبل نے ان سے کہا چپل، جس پر انہوں نے اپنی جوتیاں اتار دیں اور باقی راستہ خود طے کیا۔ سات بج کر تیس منٹ پر ان کے جسد خاکی کو تختہ دار سے اتارا گیا جس کے بعد ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کرکے موت کی تصدیق کردی۔ جیل ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یعقوب کی طرف سے کسی مزاحمت کی صورت میں وہ اس سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار تھے۔