ملکی اداروں کی عزت نفس پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گے،چوہدری نثار علی خان

منگل 4 اگست 2015 15:19

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اگست۔2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کا کیس سیاسی نہیں عدالتی ہے اس لئے پاکستان اور اس کے اداروں کی عزت نفس پر کسی قسم کی آنچ آنے نہیں دیں گے جب کہ کراچی کے حالات ایم کیو ایم کے قائد کی بدزبانی کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں پولیس لائن میں تقریب سے خطاب اور میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا ،وزیر داخلہ نے پولیس لائن میں ڈسپنسری کو ہسپتال کا درجہ دیتے ہوئے ہدایت کی کہ رواں سال ہسپتال کو ہر صورت مکمل کیا جائے ۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس حکومت نے نہیں بنایا اور اس معاملے پر عدالت پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ میں لگی ہے اس لئے حکومت کو ایم کیو ایم یا الطاف حسین سے کوئی ذاتی عداوت نہیں تاہم وہ اداروں کی تضحیک کرتے ہیں تو بات خراب ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کے اداروں کی عزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا خواہ وہ الطاف حسین ہوں یا کوئی اور، ہرحال میں خود مختارملک اور اس کے اداروں کی عزت نفس بحال رکھی جائے گی،الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس پاکستان نے نہیں بنایا گیا،الطاف حسین کی تقاریر ان کے خلاف مسائل پیدا کررہی ہے،الطاف حسین نے اپنی تقاریر کے دوران لوگوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی ہیں،

انہوں نے کہا کہ میں کوئی فیصل واڈا کو نہیں جانتا ،لندن میں فیصل واڈا جو ثبوت لے گئے ہیں وہ ثبوت ان کے لیڈر سے زیادہ ہیں،عمران خان پنڈال کے پنڈال لیکر لندن گئے تھے جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا،،شاہ محمود قریشی کو کہا تھا کہ لندن میں جاری عدالتی کیس کو سیاسی نہ بنائیں،قانونی معاملے میں سیاسی مداخلت پر کیس خراب ہو سکتا ہے، یہ کوئی سیاسی دنگل نہیں اور نہ ہی تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان کوئی ذاتی جھگڑا بلکہ عدالتی کارروائی ہے اگر اسے سیاسی دنگل بنائیں گے تو برطانیہ میں اس چیز کا منفی اثرپڑتا ہے اس سے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، امید کرتا ہوں کہ تحریک انصاف اس کا پاس کرے گی اور خوشی ہے کہ پی ٹی آئی نے لندن میں احتجاج ان کے کہنے پر موخرکیا،وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی تقاریر پرقانونی ریفرنس تیار ہورہا ہے اوراس مرتبہ بھیجا جانے والا ریفرنس قانون کے تمام تقاضوں پر پورا اترے گا جس کی تیاری کے لئے پاکستانی قوانین سمیت برطانیہ کے قوانین کو بھی مد نظر رکھا جارہا ہے جس میں صرف قانونی زبان ہی استعمال کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس الطاف حسین، ایم کیو ایم یا کسی اور کے لئے اہمیت کا حامل نہیں بلکہ ہر پاکستانی کے لئے ہے کیوں کہ ایک پاکستانی شہری کا قتل لندن کی سڑکوں پر ہوا اس لئے پاکستانی شہری کو انصاف دلانے کے لئے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے،عمران فاروق قتل کیس کے کچھ تانے بانے پاکستان میں موجودتھے، جب تک برطانیہ ہمیں شواہد نہیں دے گا معاملہ آگے نہیں بڑھے گا، برطانوی پولیس نے ہمارے تعاون کوسراہتے ہوئے خط لکھا جب کہ سابق حکومت نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ساتھ تعاون نہیں کیا اور گرفتار ملزمان سے متعلق ہمیشہ انکار کرتی رہی۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے افسروں اورجوانوں کی قربانیاں تاریخ ساز ہیں لیکن چھوٹی سی غلطی کا مہینوں پوسٹ مارٹم ہوتا رہتا ہے تاہم مجھے یقین ہے کہ پولیس کی کارکردگی کا احساس ہوگا، گزشتہ 2 سال میں پاکستان پولیس نے تاریخ ساز قربانیاں دی ہیں اور پولیس جذبے کے ساتھ سماج دشمنوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ سمیت کسی بھی صوبے کی پولیس میں تفریق نہیں کرتے ،خیر پختونخوا کی پولیس پاکستان کی پولیس ہے یہ تحریک انصاف کی پولیس نہیں ہے، پولیس کی بہتری کے لئے خیبر پختونخوا کو وفاق نے بہترین اعلی افسران دیئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ کالی اور خاکی وردی والوں نے ملک کی خاطر لازوال قربانیاں دی ہیں جن کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا،فوج اور پولیس کی کاوشوں کی وجہ سے ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف گھیرا تنگ ہوا ہے اور پاکستان کے طووعرض میں بہتری آئی ہے، سکیورٹی اداروں نے ملک بھر میں اچھا کام کیا ہے اور اچھے کاموں کو جلد بھول جاتے ہیں اورغلطیوں کا کئی دہائیوں تک پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ماضی کو بھلا کر بہترین کردار ادا کرنا چاہیے اور عوام کے سامنے مثبت کردار ادا کرنا چاہیے،وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس افسران اور جوانوں نے گلی کوچوں کے دورے کریں اور امن وامان کے حوالے سے اقدامات کریں تا کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جا سکے ،انہوں نے کہا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور اسلام کے نام پر خود کش دھماکہ کرنے والے گمراہ ہیں ،خود کش دھماکوں سے معصوم لوگوں کو مارنے والوں کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :