ایل این جی درآمد، قطر سے باضابطہ معاہدہ رواں ماہ ستمبر تک طے پا جا ئے گا

منگل 4 اگست 2015 15:01

کرا چی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اگست۔2015ء) ایل این جی کی درآمد کے لیے قطر سے باضابطہ معاہدہ رواں ماہ ستمبر تک طے کرلیا جائے گا۔ انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر کے ساتھ ایل این جی کی درآمد کے معاہدے کے لیے تمام امور پر اتفاق رائے ہوچکا ہے اور تمام دستاویزات بھی تیار کرلی گئی ہیں تاہم ان معاہدوں پر دستخط نہیں کیے گئے۔ معاہدے کے لیے حکومت پاکستان کو قطر حکومت کو ساورن گارنٹی فراہم کرنا ہوگی جس کے لیے دونوں حکومتوں میں گیس سپلائی ایگری منٹ کے علاوہ بھی الگ معاہدہ کرناہوگا۔

پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالنے میں درآمدی ایل این جی کا کردار اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ پاکستان میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی تنصیب پر ماحولیاتی خدشات اورکوئلے کی ترسیل کی مشکلات کے پیش نظر ایل این جی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو ترجیح دی جارہی ہے تاہم ملکی سطح پر ایل این جی کی درآمد میں شریک قومی اداروں کی جانب سے ایل این جی کی ترسیل پر ریونیو کمانے کی پالیسی نے ایل این جی کا ذریعہ بھی مہنگا بنادیا ہے۔

(جاری ہے)

انڈسٹری ذرائع کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی ایل این جی کے جہاز پر 6سے 7 لاکھ ڈالر پورٹ چارجز وصول کررہی ہے جس سے ایل این جی کی درآمدی لاگت میں نمایاں اضافے کا سامنا ہے۔ اسی طرح سوئی سدرن اور سوئی نادرن گیس کمپنیاں بھی گیس پائپ لائن کی رائلٹی اور سروس چارجز کی مد میں بھاری ریونیو کمانا چاہتی ہیں۔

ایل این جی کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والی پائپ لائن اپنی طبعی عمر پوری کرچکی ہے جس کی اپ گریڈیشن اور ری ویلیو ایشن کے ذریعے اس کی قیمت کا ازسر نوع تعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ذرائع نے بتایا کہ پائپ لائن کی نئی قیمت کے تعین کے بعد سروس چارجز اور ترسیل کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔

ادھر پورٹ قاسم اتھارٹی نے شپنگ ایجنٹ کو مطلع کیا ہے کہ بڑے بحری جہاز( کیو فلیکس ٹینکرز) کی آمد کی صورت میں اضافی چارجز(پینلٹی) وصول کی جائیگی پورٹ قاسم اتھارٹی نے دو ماہ قبل پورٹ کو کیو فلیکس جہازوں کی آمد کے لیے کلیئر قرار دیتے ہوئے امپورٹرز اور سپلائرز کو گرین سگنل دے دیا ہے تاہم ٹینکرز پر پینلٹی کے نفاذ کی صورت میں لاگت بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ درآمدی ایل این جی کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمت کم ہونے کے بعد پاکستان کے لیے فرنس آئل کے مقابلے میں ایل این جی کے ذریعے بجلی پیدا کرکے زرمبادلہ بچانے کا بہترین موقع میسر ہے تاہم ملکی سطح پر ٹیکسوں اور حکومتی اداروں کے بھاری سروس چارجز کی وجہ سے گیس ایل این جی کی کاسٹ بڑھ رہی ہے۔ ایل این جی کی قیمت میں ملکی محصولات، چارجز کی وجہ سے گیس کی اصل قیمت کے مقابلے میں 50فیصد اضافہ ہورہا ہے مقامی ٹیکسز اور چارجز میں کمی لاکر انڈسٹری کو کم قیمت پر ایل این جی فراہم کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :