7سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے مجرم شفقت حسین سمیت سزائے موت کے دو مجرمان کو تختہ دارپرلٹکادیاگیا

منگل 4 اگست 2015 11:18

کراچی/گجرات /ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اگست۔2015ء ) کراچی کی سینٹرل جیل میں7 سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے مجرم شفقت حسین سمیت سزائے موت کے دو مجرمان کو تختہ دارپرلٹکادیاگیا ۔منگل کی صبح 7 سالہ بچے کے قتل کے مجرم شفقت حسین کو اہل خانہ سے ملاقات اور ڈاکٹر کے طبی معائنہ کے بعد سخت سیکیورٹی پہرے میں پھانسی دی گئی۔ اس موقع پر جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جب کہ گزشتہ روز مجرم کی اہل خانہ سے آخری ملاقات کروادی گئی تھی۔

شفقت حسین کی پھانسی کے لیے پانچ مرتبہ ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے اور اس سے قبل چار مرتبہ ان کی پھانسی موخر کی گئی۔ اس سے قبل انھیں نو جون کو پھانسی دی جانی تھی۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شفقت حسین کو سات سالہ بچے کے اغوا اور قتل کے جرم میں 2004 میں مجرم قرار دیتے ہوئے انھیں موت کی سزا سنائی تھی۔

(جاری ہے)

ان کے وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جرم کے وقت ان کی عمر 18 برس سے کم تھی اور ان کا اعتراف جرم تشدد کا نتیجہ تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ ماہ شفقت حسین کی پھانسی پر عمل درآمد روکنے سے متعلق دائر درخواست مسترد کر دی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی شفقت حسین کی عمر کے تعین کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست کو مئی میں مسترد کیا تھا۔اپریل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے کہا تھا کہ تحقیقات سے یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ جرم کے وقت مجرم کی عمر 18 برس سے کم تھی۔

شفقت کا نام ان 17 افراد کی ابتدائی فہرست میں شامل تھا جنھیں دسمبر 2014 میں وزیرِ اعظم کی جانب سے دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کے اعلان کے بعد پھانسی دینے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ گجرات میں بھی ایک قتل کے مجرم کو تختہ ڈار پر لٹکایا گیا جبکہ ملتان میں ایک پھانسی ملتوی کر دی گئی۔گجرات کی ضلعی جیل میں قتل کے مجرم غلام حسین کو پھانسی دی گئی۔ غلام حسین پر پندرہ سال قبل اپنے مخالف کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہوا تھا۔ملتان میں عدالت سے حکم امتناعی آنے پر سزائے موت کے قیدی مقبول ڈوگرکی پھانسی ملتوی کر دی گئی۔ ڈوگر پر الزام ہے کہ انہوں نے1996 میں ایک شخص کوقتل کردیا تھا۔

متعلقہ عنوان :