اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں اعلیٰ افسران کی ترقیاں کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کو معطل کرنے سے متعلق وفاق کی درخواست پر فریقین سے 7 اگست تک جواب طلب کر لیا

ش

پیر 3 اگست 2015 22:58

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں اعلیٰ افسران کی ترقیاں کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کو معطل کرنے سے متعلق وفاق کی درخواست پر فریقین سے 7 اگست تک جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے مئی 2015ء میں سنٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارشات پر گریڈ 21 سے 22 میں بیوروکریٹس کی ترقیاں کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف وفاق کی درخواست کی سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل افنان کریم کنڈی نے موقف اپنایا کہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے بیوروکریٹس کی ترقیوں کا فارمولہ کالعدم قرار دے کر ایک ماہ میں نیا فارمولہ تشکیل دینے اور اس کے تحت ترقیوں کا معاملہ دوبارہ سنٹرل سلیکشن بورڈ کو بھجوانے کی ہدایت کی ہے جو مقررہ وقت میں ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل تیار کر لی ہے تاہم تحریری فیصلے کا انتظار ہے لہٰذا انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے تک عدالت عالیہ کے سنگل بنچ کے فیصلے کو معطل کیا جائے۔

اس پر فاضل جسٹس نے وفاق ، وزارت قانون اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سمیت تمام دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 7 اگست تک جواب طلب کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 27 جولائی کو گریڈ 21 سے 22 میں حالیہ ترقیوں کو کالعدم کرتے ہوئے سنٹرل سلیکشن بورڈ کے 15 نمبر کے فارمولہ کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس قرار دیا تھا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بیوروکریٹس کی ترقیوں کے لئے ایک ماہ میں نیا فارمولہ بنانے کی ہدایت کی تھی۔

متعلقہ عنوان :