پاکستان آرڈننس فیکٹریز کے بنے چھوٹے ہتھیار امریکہ، یورپ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کو فروخت کئے جا رہے ہیں ٗقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

17ویں ترمیم کے بعد کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کیلئے قانون سازی صوبوں کے اختیار میں ہے ٗ فیملی کورٹ بھی 18 سال سے کم عمر کی شادیوں کی روک تھام یقینی بنائے گی ٗ نیب کی بہتری کیلئے اراکین تجاویز دیں تو عمل کریں گے ٗسکھر، ملتان موٹروے 240 ارب روپے کی لاگت سے تین سال میں مکمل ہو گی ٗپارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت کئی امور پر کام ہو رہا ہے،رپورٹ پارلیمنٹ میں آئیگی ٗ سینیٹر پرویزرشید ٗ شیخ آفتاب احمد اور رانا تنویر حسین کا اظہار خیال پٹرولیم و قدرتی وسائل سے متعلقہ سوالات کے جواب دینے کیلئے وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری کی عدم موجودگی پر سیکرٹری پٹرولیم کو طلب

پیر 3 اگست 2015 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیاہے کہ پاکستان آرڈننس فیکٹریز کے بنے چھوٹے ہتھیار امریکہ، یورپ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کو فروخت کئے جا رہے ہیں، نئی آرڈیننس فیکٹری کے قیام کی کوئی تجویز نہیں ٗ18 ویں ترمیم کے بعد کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کیلئے قانون سازی صوبوں کے اختیار میں ہے ٗ فیملی کورٹ بھی 18 سال سے کم عمر کی شادیوں کی روک تھام یقینی بنائے گی ٗ نیب کی بہتری کیلئے اراکین تجاویز دیں تو عمل کریں گے ٗسکھر، ملتان موٹروے 240 ارب روپے کی لاگت سے تین سال میں مکمل ہو گی ٗپارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت کئی امور پر کام ہو رہا ہے،رپورٹ پارلیمنٹ میں آئیگی ۔

پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق سینیٹر پرویز رشید نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کیلئے قانون سازی صوبوں کے اختیار میں ہے، وفاقی حکومت نے اس حوالے سے ایک بل متعارف کرایا ہے، فیملی کورٹ بھی 18 سال سے کم عمر کی شادیوں کی روک تھام یقینی بنائے گی۔

(جاری ہے)

پرویز رشید نے بتایا کہ قومی احتساب بیورو نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دو ہزار 295 ذمہ داروں کے خلاف چھان بین اور 801 کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی، ایک نیب کی بہتری کے لئے اگر اراکین کے پاس کوئی تجاویز ہیں تو وہ دیں اس پر عمل کریں گے، احتساب عدالتوں میں 687 ریفرنس دائر کئے گئے تھے، ان میں 309 ملزمان کو سزا دی گئی ہے۔ پرویز رشید نے بتایا کہ وزارت انسانی حقوق کے لئے گزشتہ مالی سال کے دوران 31 کروڑ 41 لاکھ 47 ہزار روپے مختص اور 20 کروڑ سے زائد خرچ کئے گئے، نیشنل کمیشن کے لئے 50 کروڑ کا فنڈ دیا گیا ہے تاکہ اپنا کام شروع کرے، سٹاف مہیا کیا گیا ہے، عارضی دفتر دیا گیا ہے، شریعت کورٹ کی پرانی عمارت تزئین و مرمت کے بعد کمیشن کے دفتر کے لئے اس کے حوالے کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہر عید سے قبل وہ قیدی جو معمولی جرمانہ کی وجہ سے رہا نہیں ہو سکتے ان کا جرمانہ وفاقی حکومت ادا کرتی ہے، خواتین کے خلاف وفاقی عدالتوں میں قتل، اغواء اور دیگر زیر التواء جرائم کی تفصیلات عدالتوں سے مانگی ہیں، جیسے ہی جواب موصول ہوں گے آگاہ کر دیں گے۔ پرویز رشید نے بتایا کہ نیب کا نشر و اشاعت کا ادارہ مقدمات کے حوالے سے وقتاً فوقتاً میڈیا کو آگاہ کرتا رہتا ہے، جرائم کی روک تھام کے لئے بھی مہم چلاتے رہتے ہیں۔

شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ سکھر، ملتان، موٹروے کا ٹینڈر ابھی نہیں ہوا، 240ارب روپے کا پراجیکٹ ہے جس کی تکمیل تین سال کے اندر ہو گی، اس منصوبے کے حوالے سے بدھ، جمعرات کو این ایچ اے سے بریفنگ کا اہتمام کرا رہے ہیں جو اراکین آنا چاہیں ان کو اجازت ہے۔انہوں نے بتایا کہ پشاور سے کابل موٹروے کی فزیبلٹی ابھی تیار نہیں ہوئی اس کی تیاری پر بھی اس کے آغاز اور تکمیل کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔

وزارت مواصلات کی جانب سے شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران این ایچ اے نے 71 منصوبے مکمل کئے اور 35 نئے شروع کئے گئے جب شاہراہیں بنائی جاتی ہیں تو اس پر پڑنے والے لوڈ کا اہتمام تب نہیں کیا جاتا، اب نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے لیبارٹری بنائی ہے جو سڑک بنانے سے پہلے اس پر ڈالے جانے والے وزن کا جائزہ لیتی ہے، موٹروے پولیس نے کافی حد تک کنٹرول کر لیا ہے، اوور لوڈ ٹرکوں کو جرمانے کئے جاتے ہیں۔

شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ 2011-12ء سے اب تک کسی این ایچ اے ملازم کے خلاف بدعنوانی اور تصرف بے جا کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا، 10 پراجیکٹس کی تحقیقات نیب، ایف آئی اے میں چل رہی ہیں۔ شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ حویلیاں مانسہرہ موٹروے کی تعمیر کے لئے درکار اراضی حاصل کرنے کے لئے تیزی سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، 120 کلومیٹر لمبائی کی حامل اس موٹروے پر 90 ارب روپے لاگت آئے گی اور یہ تین سال میں مکمل ہو گی، این ایچ اے کو کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ سے میٹنگ کے لئے وقت طے کر کے بتائیں تاکہ اراکین خود ان سے سوالات پوچھ سکیں۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ دنیا کے 207 ممالک میں 61 لاکھ 71 ہزار 465 سمندر پار پاکستانیز رجسٹرڈ ووٹر ہیں، سپریم کورٹ نے عام انتخابات سے دو روز قبل حکم دیا تھا کہ ان کو ووٹ کا حق دیا جائے تاہم ایسا اس وقت ممکن نہیں تھا، اب اس پر کام ہو رہا ہے، پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی تفصیل سے اس سمیت تمام امور دیکھ رہی ہے، اس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں آئے گی۔

وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے بتایا کہ پاکستان آرڈننس فیکٹریز کے بنے ہوئے چھوٹے ہتھیار امریکہ، یورپ، برطانیہ، افریقی ممالک کو فروخت کئے جا رہے ہیں، پاکستان آرڈننس فیکٹریز روایتی ہتھیاروں اور گولہ بارود میں مسلح افواج کی 95 فیصد ضروریات پوری کر رہی ہے، چنانچہ ملک میں کسی نئی آرڈننس فیکٹریز کے قیام کی ضرورت ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز ہے۔

اجلاس کے دور ان پٹرولیم و قدرتی وسائل سے متعلقہ سوالات کے جواب دینے کے لئے ایوان میں وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری کی عدم موجودگی پر سپیکر نے سیکرٹری پٹرولیم و قدرتی وسائل کو اپنے چیمبر میں طلب کر لیا۔ سپیکر نے کہا کہ سینیٹ ساتھ مستقبل کے لئے ایڈجسٹمنٹ کریں۔ شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ چیئرمین سے کہا تھا کہ دونوں اجلاسوں کے اوقات میں دو گھنٹے تک ضرور وقفہ رکھیں۔ سپیکر نے کہا کہ جب قومی اسمبلی میں ایک وزارت کے سوال ہوں تو دوسرے ایوان میں کسی اور وزارت یا محکمہ کے سوالات رکھے جائیں۔ انہوں نے وزارت پٹرولیم سے متعلقہ تمام سوالات موخر کر دیئے۔