سینٹ نے پمز ہسپتال کو یونیورسٹی کا درجہ نہ دینے کی قرارداد مسترد کر دی

قرارداد کے ذریعے کسی قانون کو مسترد نہیں کیا جا سکتا ٗوزیر مملکت عثمان ابراہیم یونیورسٹی قانون کے مطابق بنی، قانون میں کوئی قباحت ہے تو دور کرنے کیلئے اقدامات کریں ٗ فرحت اﷲ بابر

پیر 3 اگست 2015 21:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) سینٹ نے پمز ہسپتال کو یونیورسٹی کا درجہ نہ دینے کی قرارداد مسترد کر دی جبکہ وزیر مملکت برائے کیڈ عثمان ابراہیم نے کہا ہے کہ قرارداد کے ذریعے کسی قانون کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ پیر کو اجلاس کے دوران سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ پمز ہسپتال کو یونیورسٹی کا درجہ نہ دیا جائے تاکہ موجودہ وقت میں غریب مریضوں کو دی جانے والی مفت طبی علاج معالجے کی سہولیات جاری رہ سکیں، اس کی حکومت کی طرف سے مخالفت کی گئی۔

انہوں نے اپنی قرارداد کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی یونیورسٹی کے خلاف نہیں اس سے مفت علاج کی سہولتیں ختم ہو جائیں گی ہم یونیورسٹیوں کے خلاف نہیں پمز میں اٹھارہ کروڑ عوام کا علاج ہوتا ہے اس کی حیثیت تبدیل کر نے سے بے روز گاری میں اضافہ ہوگا ٗ بولان میڈیکل یونیورسٹی بنائی لیکن بولان ہسپتال کو نہیں چھیڑا اسی طرح خیبر میڈیکل کو یونیورسٹی بنایا لیکن ہسپتال کو نہیں چھیڑا اس قرار داد کو پاس کیا جائے ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ یہ یونیورسٹی قانون کے مطابق بنی، اس قانون میں کوئی قباحت ہے تو اس کو دور کرنے کیلئے اقدامات کریں، قرارداد سے کسی قانون کو رد کرنا درست روایت نہیں ہے اس سے بے روزگار ہونے کی بات درست نہیں ہے، کسی کو نکالا نہیں جا رہا، شرائط ملازمت میں کوئی ترمیم نہیں کی جا رہی۔ وزیر مملکت برائے کیڈ بیرسٹر عثمان ابراہیم نے کہا کہ تمام چیزیں دیکھی جائیں گی، سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے بجا فرمایا ہے کہ قرارداد کے ذریعے کسی قانون کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ ایوان نے قرارداد مسترد کر دی۔

متعلقہ عنوان :