وزیراعظم آزادکشمیر کا بیان افسوسناک اور آمرانہ ہے ، 72 گھنٹے تو بہت دور کی بات ہے ہم ایک گھنٹے میں یہ اعلان کرتے ہیں،الطاف حسین ہمارے قائد ہیں،ہم کل بھی انکے ساتھ تھے اور آج بھی ان ہی کے ساتھ ہیں ، ان سے علیحدگی کا تصور تک نہیں کرسکتے،الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کی کوئی اہمیت نہیں

متحدہ قومی موومنٹ آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر محمد طاہرکھوکھرکی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 3 اگست 2015 21:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر محمد طاہرکھوکھرنے کہا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر کے بیان کو افسوسناک اور آمرانہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ 72 گھنٹے تو بہت دور کی بات ہے ہم ایک گھنٹے میں یہ اعلان کرتے ہیں الطاف حسین ہمارے قائد ہیں،ہم کل بھی انکے ساتھ تھے اور آج بھی ان ہی کے ساتھ ہیں ، ان سے علیحدگی کا تصور تک نہیں کرسکتے،الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کی کوئی اہمیت نہیں ،انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان کے علاوہ کوئی ادارہ یا فرد بات نہیں کر رہا،ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو چیخ و پکار کرنا تو مظلوم کا حق ہے ،وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان اور دیگر سیاسی رہنما ایم کیو ایم پر بڑھ چڑھ کر تنقید کر رہے ہیں ایم کیو ایم کو کیوں دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے، چار سال میں اپنی کرپشن چھپانے کیلئے ایم کیو ایم کے بارے مں ی یہ ہتھکنڈے کئے جا رہے ہیں، الزام لگانا آسان ہے عدالت میں لے کر جائیں وہ جو سزا دے ہمیں منظور ہے، ہمارے مارے جانے والے چالیس لوگوں کے بارے میں کسی نے سوال نہیں اٹھایا، وزیراعظم پاکستان میں مہاجرین کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کا حصہ بننے کے بجائے کشمیر میں مہاجرین کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں کاازالہ کریں ،وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے اختیار میں جو ہے وہ کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم پہلے بھی عوام کی عدالت میں سرخرو ہوئے آئندہ بھی ہوں گے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں نیشنل پریس کلب میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کی جانب سے جاری کردہ بیان کے بعدایم کیو ایم کے ممبران قومی اسمبلی و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر سپورٹس شمیم بٹ، کراچی سے ایم کیو ایم کے ایم این اے عبدالوسیم اور کراچی سے ایم این اے محبوب عالم بھی موجود تھے۔

ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کراسمبلی میں آئے ہیں ‘عوام نے الطاف حسین کو ووٹ دیئے ‘ فیصلہ کرنا عوام کا حق ہے ‘عوامی مینڈیٹ کے مطابق وہ اسمبلی کے اندر باہر ان کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے ہفتہ کی شب امریکہ میں اپنے خطاب کے دوران بھارت ،اقوام متحدہ اور نیٹو سے کسی قسم کی مدد طلب نہیں کی نہ ہی ان سے کسی مداخلت کی درخواست کی ہے۔

الطاف حسین ملک کے 5کروڑ مہاجروں سمیت ملک بھر کے مظلوم عوام کے قائد ہیں ، الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کی کوئی اہمیت نہیں ،الطاف حسین ہی ایم کیو ایم ہے ، الطاف حسین اور مہاجروں کو الگ الگ کرنے والوں کو عوام کو گمراہ کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے،ہر پاکستانی شہری کی جان کا تحفظ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اداخلہ کی ذمہ داری ہے ، ایم کیو ایم کے آئینی مطالبات پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ، چوہدری نثار اور دیگر سیاسی رہنما ایم کیو ایم پر بڑھ چڑھ کر تنقید کر رہے ہیں لیکن ہمارے ساتھ زیادتیوں کے خلاف انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان کے علاوہ کوئی ادارہ یا فرد بات نہیں کر رہا‘ حالیہ آپریشن کے دوران 50 سے زائد کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیاگیا اور سینکڑوں لاپتہ ہیں‘ حتی کہ عدالتی حکم کے باوجود رابطہ کمیٹی کے رکن قمر منصور کو ہسپتال میں داخل نہیں کروایا گیا جس ملک میں عدالتیں بھی مظلوموں کو انصاف کی فراہمی میں ناکام ہو جائیں تو مظلوم کدھر جائیں اور کیا کریں‘ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو چیخ و پکار کرنا تو مظلوم کا حق ہے ‘ ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت‘ اسٹیلشمنٹ کے بعد اب وزیراعظم آزادکشمیربھی یہ حق چھیننا چاہتے ہیں - طاہرکھوکھر نے کہا کہ اس طرح کی دھمکیوں یا الٹی میٹم سے اگر وزیراعظم یا کوئی اور یہ سمجھتا ہے کہ ہم ایم کیو ایم یا قائد تحریک الطاف حسین بھائی سے علیحدگی اختیار کرلیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے -طاہرکھوکھر نے کہا کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو چاہیے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف قرارداد لانے سے پہلے وہ اپنے قائد اور پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کیخلاف قرارداد اسمبلی میں لائیں ‘ انہوں نے پاک فوج اور اس کے سپہ سالار کے بارے میں جو کچھ کہا وہ پوری دنیا کے سامنے ہے ‘ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ ن لیگ کی قیادت اور خصوصا وزیردفاع خواجہ آصف کیخلاف بھی قرارداد اسمبلی میں لائیں ‘ پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران پوری قوم اور دنیا نے سنا کہ (ن) لیگ کی قیادت تھرڈ امپائر کے نام پر کسی کے خلاف غلیظ اور نازیبا زبان استعمال کرتی رہی، وزیراعظم اور ایم کیو ایم کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے والے دیگر عناصر بتائیں کہ 2005 کے قیامت خیز زلزلہ میں کئی دہائیوں سے برسراقتدار اور ملکی خزانہ پر قابض ان کی قیادت اور جماعتیں کہاں تھیں‘ ایم کیو ایم ہی ملک کی وہ واحد سیاسی تحریک تھی جس نے عملی طور پر آزادکشمیر میں زلزلہ متاثرہ بھائیوں کی مدد کی اور ان کی خدمات آج بھی عوام یاد کرتے ہیں۔

طاہرکھوکھرنے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میں مہاجرین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا حصہ بننے کے بجائے آزادکشمیر میں مہاجرین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کاازالہ کریں ‘ ایم کیو ایم سب کا آسان ہدف اس لئے کہ وہ متوسط طبقہ کی نمائندگی کرتی ہے ‘ ہم غریب ‘ مظلوم ‘ محکوم اور متوسط طبقات کے حقوق کی جدوجہد ترک نہیں کریں گے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے اختیار میں جو ہے وہ کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہم پہلے بھی عوام کی عدالت میں سرخرو ہوئے اور آئندہ بھی ہوں گے۔