سنیٹر سراج الحق کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات، 2018ء کے عام انتخابات کے صاف ،شفاف، آزادانہ و منصفانہ بنیادوں پر انعقاد کیلئے تجاویز دیں

عوام کا الیکشن کمیشن پر اعتماد بحال ہونا ضروری ہے،الیکشن کمیشن کو ہرقسم کے موسمی اثرات سے بچانے کی ضرورت ہے کمیشن کی انتظامی اور مالیاتی طور پر مکمل خودمختاری چاہتے ہیں ، کمیشن کے پاس انتخابات سے متعلق تربیتی عملہ ہونا چاہیے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی میڈیا سے گفتگو

پیر 3 اگست 2015 21:28

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا خان کو 2018ء کے عام انتخابات کے صاف ،شفاف، آزادانہ و منصفانہ بنیادوں پر انعقاد کیلئے تجاویز سے آگاہ کر دیا ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ سے کمیشن کی نگرانی میں سیاسی جماعتوں کا داخلی انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے انتخابی اخراجات کی حد مقرر کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے ۔

مؤ ثر طریقے سے انتخابات میں آئین کی دفعات 62-63پر عملدرآمد کیلئے تجاویز سے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے ۔امیر جماعت اسلامی اسلام آباد میاں محمد اسلم بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سینیٹر سرا ج الحق نے صاف شفاف انتخابات سے متعلق جامع تجاویز سے پیر کو اسلام آباد میں چیف الیکشن کمیشنر سے ملاقات میں آگاہ کیا چیف الیکشن کمشنر نے انتخابی اصلاحات کے سلسلے میں تجاویز کے جائزہ کی یقین دہانی کروائی ہے ۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے سنیٹر سراج الحق نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے جامع اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں جسکے نتیجہ میں عوام کا الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اعتماد بحال ہو جائے الیکشن کمیشن کو ہرقسم کے موسمی اثرات سے بچانے کی ضرورت ہے کمیشن کی انتظامی اور مالیاتی طور پر مکمل خودمختاری چاہتے ہیں۔ کمیشن کے پاس انتخابات سے متعلق تربیتی عملہ ہونا چاہیے۔

چیف الیکشن کمشنر کو سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے فروٖغ کیلئے تجویز دی ہے کہ ان کے باقاعدگی سے انتخابات کی نگرانی کی جائے سیاسی جماعتوں کو ان کے موجود سربراہان اپنی جائیداد سمجھتے ہیں ان کے بعد پوتے ، پوتیاں ، نواسے نواسیاں بیوی ، بیٹیاں بھائی بیٹے کر تا دھرتا بنتے ہیں۔ اب تو یہ قائدین ملک سے باہر جاتے ہوئے کسی کو قائمقام بھی نہیں بناتے کہ کہیں وہ مستقل حاوی نہ ہو جائے باہر جاتے ہوئے اپنی بیوی کو قائمقام بناتے ہیں چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ 100سے زائد ان سیاسی جماعتوں کے انتخابات الیکشن کمیشن کی موجودگی میں ہونے چاہئیں مورثی سیاست کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔

جمہوریت کو تقویت ملے گی اور جماعتوں میں جاگیر داروں سرمایہ داروں کے بجائے قربانیاں دینے والوں باصلاحیت لوگوں کو آگے آنے کا مو قع ملے گا ورنہ تو سیاسی جماعتوں کو کچن پارٹیاں بنادیا گیا ہے سنیٹر سراج الحق نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو سیاسی جماعتوں کے انتخابی اخراجات کی حد مقرر کرنے کی بھی تجاویز دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے کلب ہیں۔

انہوں نے سیاست کو تجارت بنا لیا ہے انتخابات میں اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں ہر پارٹی کو یکساں اخراجات کا پابند بنایا جائے ۔ الیکشن کمیشن کو ان معاملات پر نئے ضابطے بنانے کی تجاویز سے آگاہ کیا ہے اسی طرح ملک میں حقیقی جمہوریت آسکتی ہے۔ کسی جماعت کو پیسے کے بل بوتے پر انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کا مو قع نہیں ملنا چاہیے۔ آئین کی دفعات 62-63کو انتخابات کے موقع پر مؤ ثر طور پر نافذہونا چاہیے۔

وہ لوگ جو معاشرے میں کرپشن میں ملوث ہوتے ہیں وہ پیسے کے بل بوتے پر اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں اور اربوں روپے انتخابات میں خرچ کر تے ہیں رکن بن کے ان کو وصول کرتے ہیں۔ سنیٹر سراج الحق نے واضح کیا کہ پاکستان جمہوریت کے بغیر نہیں چل سکتا ۔ حقیقی جمہوریت ہی پاکستان میں ترقی کی ضامن ہو سکتی ہے الطاف حسین کے حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ الطاف حسین اپنے بیانات او پالیسیوں سے اپنی جماعت کو بھی اور کراچی کے عوام کیلئے بھی مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔

سیاسی مصلحت کے تحت جمہوری اورغیر جمہوری حکمرانوں نے الطاف حسین کو ہر دور میں قبول کیا ۔ ریاست اور قومی مفادات کی بجائے ان حکمرانوں نے سیاسی مفادات کو ترجیح دی۔جن مکمل طور پر بوتل سے باہر آچکاہے ۔ سیاسی پسند نہ پسند کے بجائے اس مسئلے سے آئینی اور قانونی طو پر نمٹا جائے الطاف حسین کو خود بھی پاکستان آجانا چاہیے۔ ان کی منفی سیاست کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کی مشکلات بڑھتی ہیں ایم کیو ایم کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ الطاف حسین کے بیان سے اعلان لا تعلقی کرے ۔ حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ برطانیہ میں اپنے شہری کی ہلاکت کے مقدمہ کو منطقی انجام تک پہنچائے جرائم اور سیاست کو الگ الگ ہونا چاہیے ۔