قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا مستقل دفتر شریعت کورٹ کی پرانی عمارت کی تزئین و آرائش کے بعد منتقل کیا جائے گا، کمیشن کے فنڈز کے حوالے سے سمری وزیراعظم کو ارسال کی جا چکی ہے

وفاقی وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق سینیٹر پرویز رشید کا ایوان بالا کے اجلاس کے دوران اظہار خیال

پیر 3 اگست 2015 21:01

اسلام آباد ۔ 3 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) وفاقی وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا مستقل دفتر شریعت کورٹ کی پرانی عمارت کی تزئین و آرائش کے بعد یہاں منتقل کیا جائے گا، کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی تھی تاہم چیئرمین نے مشاورت کیلئے کہا تو یہ سمری واپس منگوا لی گئی ہے، کمیشن کے فنڈز کے حوالے سے بھی سمری وزیراعظم کو ارسال کی جا چکی ہے۔

پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر فرحت اللہ بابر نے نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس سے متعلقہ مسائل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے نمائندوں نے مل کر یہ کمیشن بنانا تھا، طویل عمل کے بعد یہ کمیشن قائم ہوا، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس کمیشن کے اختیارات بہت وسیع ہیں، یہ گواہوں کو طلب کر سکتے ہیں، اس کے پاس کورٹ کے اختیارات ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاہ کہ حکومت نے کمیشن بنا کر اس کے کام نہ کر سکنے کا بھی بندوبست کر لیا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جانچنے کیلئے ایک فعال کمیشن کی ضرورت تھی، کمیشن بنا لیکن بجٹ میں اس کیلئے فنڈز نہیں رکھے گئے، کمیشن کے پاس کوئی فنڈ نہیں ہے، دفتر کیلئے کابینہ ڈویژن میں ایک کمرہ دیا گیا ہے، چیئرمین کو رہائش نہیں دی گئی، وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز سے پیسہ منتقل کیا جائے، پارلیمنٹرینز ڈویلپمنٹ فنڈ سے اس میں رقم مختص کی جائے۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے، انسانی حقوق کا تحفظ عالمی ذمہ داری ہے۔اعظم سواتی نے کہا کہ معاشرے میں انسانی حقوق کا تحفظ ایک فعال اور مستعد کمیشن کے ذریعے ہی ممکن ہے، حکومت بنیادی حقوق کے ضامن کمیشن کیلئے فنڈز فراہم کرے۔ بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر قانون سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کمیشن کے بارے میں تشویش انسانی حقوق کے بارے میں شعور رکھنے والے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، یہ صرف فرحت اللہ بابر کا نہیں پارلیمنٹ کے ہر رکن خواہ حکومتی یا اپوزیشن ہو، ایک جیسی تشویش ہے، پارلیمنٹ ہی نہیں ہر فرد جس نے انسانی حقوق کی پاسداری کے لئے جدوجہد میں حصہ لیا ہے، انسانی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے سال ہا سال سے ان اداروں کے قیام کی خواہش کرتا ہوں ان سب کی تشویش ہے، یقین دلاتا ہوں کہ کسی کو اس مسئلے میں بدگمانی نہیں کرنا چاہیے جس طرح ہم معزز رکن کے بارے میں بدگمانی کا شکار نہیں کہ اس کی آڑ میں کوئی پوائنٹ سکورنگ ہو رہی ہے، اسی طرح ہمارے ادارے سے بدگمانی میں نہ رہیں، کمیشن کی تشکیل رواں سال ہوئی اور حکومت کی جانب سے اپنا کردار بھرپور طریقے سے انجام دینا اس بات کی گواہی ہے کہ کمیشن کے قیام کے ساتھ ساتھ تمام سہولیات کا عزم تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس بنا کر سمری وزیراعظم کو بھجوائی گئی، کمیشن کی طرف سے بامعنی مشاورت کا مطالبہ کرنے پر سمری واپس لی گئی، اب مشاورت مکمل کی جائے گی، فنڈز کے قیام کیلئے سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی گئی ہے، اس دوران 50 لاکھ روپے کمیشن کیلئے مختص کر دیئے گئے ہیں تاکہ ابتدائی کام کا آغاز کر سکیں، کمیشن کے دفتر کیلئے اسے کہا گیا کہ کرائے کی عمارت میں دفتر قائم کر سکتے ہیں، شریعت کورڈ کی پرانی عمارت مرمت کے بعد دفتر کے طور پر استعمال میں دی جائے گی، یہ جلد مکمل ہوگی، تب تک چیئرمین کو دفتر کیلئے جگہ مہیا کردی گئی ہے، کمیشن کیلئے جوائنٹ سیکرٹریز، اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری سمیت عملہ دیا گیا، جوائنٹ سیکرٹری کا انتقال ہو گیا، اب نیا جوائنٹ سیکرٹری فراہم کریں گے، جو کام رہ گئے جلد مکمل کریں گے، ہر آٹھ دس دن بعد پیشرفت سے آگاہ کریں گے۔