سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف محکمہ جنگلات پنجاب کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر مبینہ قبضہ سے متعلق مقدمہ کی سماعت، کلکٹر راولپنڈی کو موضع تخت پڑی اور لوہی بھیر کے مکمل رقبے اور جنگلات کی زیر قبضہ اراضی کے مکمل ریکارڈ سمیت طلب کرلیا

پیر 3 اگست 2015 20:59

اسلام آباد ۔ 03 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) سپریم کور ٹ نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف محکمہ جنگلات پنجاب کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر مبینہ قبضہ سے متعلق مقدمہ میں کلکٹر راولپنڈی کو موضع تخت پڑی اور لوہی بھیر کے مکمل رقبے اور جنگلات کی زیر قبضہ اراضی کے مکمل یکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سروے آف پاکستان کو بھی اس حوالہ سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، اورکہاہے کہ قانون میں کسی کیلئے تفریق نہیں اس کااطلاق سب پریکساں طورپرہوتاہے ۔

پیرکوجسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر محکمہ سمال ڈیم پنجاب کے نمائندہ نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ ڈاڈوچھا ڈیم کی تعمیر اس کی اصل جگہ پر کی جا رہی ہے، اس حوالے سے فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کے بعد مشیر کا تقرر کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیا پنجاب حکومت خود ڈیم کی اصل جگہ کی تبدیلی کے بارے میں تحقیقات کرائے گی یا عدالت ا س معاملے کا از خود نوٹس لے جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب حکومت خودبھی اس معاملے کی تحقیقات کیلئے تیار ہے اور اس سلسلے میں بہت جلد عدالت میں رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ توہین عدالت کیس میں بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض حسین کیوں پیش نہیں ہوئے ،آئین و قانون میں کوئی تفریق نہیں ہے، ان کا اطلاق سب پر یکساں طور پرہوتا ہے۔ اس موقع پر عدالت نے ملک ریاض ، علی ریاض بحریہ ٹاؤن کے وائس چیئرمین امجد محمود اور ڈی ایچ اے کے سابق ایڈمنسٹرٹر بریگیڈر ریٹائرڈجاوید اقبال کو فوری طورپر طلب کرتے ہوئے پیش ہونے کی ہدایت کی اور سماعت مختصر وقت کیلئے ملتوی کردی۔

وقفہ کے بعد بحریہ ٹاؤن کی وکیل نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ ملک ریاض شہر سے باہر ہیں اس لئے آج وہ عد الت میں پیش نہیں ہو سکیں گے اگر عدالت کل یا کسی اور روز بلائے تو وہ حاضر ہو جائیں گے۔ بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پرکلکٹر راولپنڈی کو ریکارڈ سمیت طلب کر تے ہوئے سروے آف پاکستان سے کوبھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور مزید سماعت 12اگست تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :