پاکستانی فوج اور قوم کو جنرل راحیل شریف پر مکمل اعتماد ہے ہمیں پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے جو حالت جنگ میں ہے اور دہشتگردی کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کر رہی ہے‘ دھرنے کی انکوائریاں کرانے کی بجائے ملک کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی نادرا ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں سے گفتگو

پیر 3 اگست 2015 20:58

اسلام آباد ۔ 03 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج اور قوم کو جنرل راحیل شریف پر مکمل اعتماد ہے‘ پاک فوج کبھی کسی طرح کی سازشوں کا نشانہ بنی ہے نہ بنے گی‘ بے پر کی اڑانے کی بجائے ہمیں پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے جو حالت جنگ میں ہے اور دہشتگردی کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کر رہی ہے‘ دھرنے کی انکوائریاں کرانے کی بجائے ملک کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

پیر کو نادرا ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران مختلف سوالات کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ دھرنے پر کتاب لکھ سکتے ہیں لیکن عوام میں گندے کپڑے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں۔ پچھلے چند روز میں تشویشناک خبر سامنے آرہی ہے کہ ملٹری قیادت کے خلاف کارروائی کرنا مقصد تھا یہ بالکل مضحکہ خیز ‘ بے بنیاد اور غلط خبر ہے اور اس طرح کی خبر اڑانے سے پہلے سوبار سوچنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج پیشہ ور اور نظم و ضبط کی پابند فورس ہے۔ اس طرح کی فورس کبھی کسی سازشوں کا نشانہ بنی ہے نہ بنے گی جس نے اسطرح کی خبر دی ہے اسے اندازہ نہیں کہ اس طرح کی خبر ملک کے لئے کتنی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ جنرل راحیل شریف پروفیشنل سپاہی ہیں اور انہوں نے انتھک محنت سے ملک کے طول و عرض میں اور فوج کے اندر عزت کمائی‘ فوج اور قوم کو ان پر مکمل اعتماد ہے‘ بے پر کی نہ اڑائی جائے۔

پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ اس طرح کی خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور اس طرح کی خبریں اڑانے سے گریز کرنا چاہیے۔ ہم حالت جنگ میں ہیں‘ دشمن گلیوں اور بازاروں میں چھپا ہوا ہے اس طرح کی خبر جبکہ پاک فوج دہشتگردی کے خلاف اہم کامیابیاں اور اہداف حاصل کر رہی ہے‘ مناسب نہیں۔ میڈیا کے دوستوں اور صحافیوں اور مالکان سے بھی درخواست ہے کہ ایسی خبروں کی تشہیر نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج ایک فائٹنگ فورس ہے جو میدان جنگ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہے اور جانیں دے رہی ہے۔ اس کا کریڈٹ پاک فوج کے جوان سے آرمی چیف تک سب کو جاتا ہے اور پاک فوج کی گوریلا جنگ میں کامیابی دنیا کے لئے ایک مثال ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ دھرنے اور دیگر واقعات کی پوری طرح خبر ہے اور انکوائریاں اور سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن ہم حالت جنگ میں ہیں اور معیشت اور دوسرے معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اس طرح کی انکوائریوں پر نہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف پر کوئی حملہ نہیں کیا جارہا تھا نہ وزیراعظم کا کوئی روٹ لگا ہوا تھا وہ معمول کے مطابق آرہے تھے کہ ایک باعزت شہری نے غلط فہمی کی بناء پر اپنی گاڑی ان کے قافلے کی گاڑیوں میں داخل کردی۔ انہیں معلوم نہیں تھا کہ وزیراعظم گزر رہے ہیں۔ کچی آبادی میں آپریشن کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے ان کرپٹ ملازمین کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے جنہوں نے غیر قانونی آبادیاں بننے دیں۔ سیکیورٹی خطرات ہیں اور ریکارڈ موجود ہیں جن پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔ الطاف حسین کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا اس حوالے سے صبر سے کام لے یہ انتہائی حساس اور سنجیدہ معاملہ ہے۔