نادرا نے شناختی کارڈزکے حصول کیلئے تمام زیر التواء درخواستیں نمٹادی ہیں‘ 2015ء میں اب تک 64 ہزار جعلی شناختی کارڈز بلاک کئے گئے ہیں‘ اب صرف پہلی بار شناختی کارڈ بنوانے کیلئے نادرا کے دفتر آنا پڑے گا‘ شہری نادرا سے متعلق کام گھر بیٹھے کرا سکیں گے‘ چھ ماہ بعد پاسپورٹس کی تجدید بھی آن لائن سسٹم کے ذریعے گھر بیٹھے ہوگی، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی نادرا ہیڈ کوارٹرز میں قومی شناختی کارڈز کے آن لائن اجراء کے افتتاح کے موقع پر گفتگو

پیر 3 اگست 2015 20:56

اسلام آباد ۔ 03 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نادرا نے شناختی کارڈزکے حصول کے لئے تمام زیر التواء درخواستیں نمٹادی ہیں‘ 2015ء میں اب تک 64 ہزار جعلی شناختی کارڈز بلاک کئے گئے ہیں‘ اب صرف پہلی بار شناختی کارڈ بنوانے کے لئے نادرا کے دفتر آنا پڑے گا‘ شہری نادرا سے متعلق کام گھر بیٹھے کرا سکیں گے‘ چھ ماہ بعد پاسپورٹس کی تجدید بھی آن لائن سسٹم کے ذریعے گھر بیٹھے ہوگی۔

پیر کو نادرا ہیڈ کوارٹرز میں قومی شناختی کارڈز کے آن لائن اجراء کا افتتاح کرنے کے موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ تین سال پہلے سفارتخانوں اور نادرا دفاتر کے باہر لمبی قطاریں ہوتی تھیں جس پر میں نے ہدایت کی کہ آن لائن اجراء کا نظام وضع کیا جائے تاکہ نادرا کے دفاتر کے باہر سے لمبی قطاریں ختم ہو سکیں۔

(جاری ہے)

پاسپورٹس اینڈ امیگریشن کے نظام کو بھی آن لائن کیا جائے گا تاکہ پاسپورٹس کی تجدید بھی گھر بیٹھے ہو سکے لیکن اس میں چھ ماہ کا وقت لگے گا۔

نادرا کو قومی مفادات کے تحفظ کا مینڈیٹ حاصل ہے، لوگوں کو ہار دینے یا بیت المال کی طرح خیرات بانٹنے کا نہیں۔ 2012ء میں نادرا 1.3 ارب کے نقصان میں تھا‘ موجودہ حکومت کے پہلے سال میں نادرا نے پانچ ارب کا منافع کمایا اور بیرون ملک پراجیکٹس لئے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں لاکھوں غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کئے گئے۔ 2011ء میں 26 جعلی شناختی کارڈز پکڑے گئے۔

2012ء میں 493 اور ہماری حکومت کے پہلے سال میں چھ ہزار جبکہ 2014ء میں 22 ہزار اور 2015ء میں اب تک 64 ہزار شناختی کارڈز بلاک کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام تھوڑا انتظار کریں جلد بہتری آئے گی اور کوئی آئی ڈی کارڈز لینے آئے گا تو اسے لائنوں میں نہیں لگنا پڑے گا۔ عوام گھر بیٹھے کارڈز کی تجدید اور دیگر کاموں کیلئے آن لائن درخواست دے سکیں گے۔ صرف پہلی بار بائیو میٹرک کے لئے نادرا کے دفتر آنا پڑے گا، عوام گھر بیٹھے ٹریکنگ کے ذریعے اپنی درخواستوں کی معلومات حاصل کر سکیں گے۔

شناختی کارڈز کی معلومات کیلئے روزانہ پانچ ہزار ٹریکنگ ایس ایم ایس موصول ہوتے ہیں اور لوگ گھر بیٹھے جان لیتے ہیں کہ ان کا کام کس مرحلے میں ہے۔ دبئی کی طرح کے 13 نیکسٹ جنریشن بزنس سنٹر قائم کئے جائیں گے۔ ان میں کئی طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ نادرا چھ ماہ میں ڈی این اے لیب بنائے گا۔ اس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبوں کو فائدہ ہوگا۔

تمام قسم کے میرج‘ برتھ سرٹیفکیٹس کے اجراء کے لئے سنٹر لائزڈ اور ڈیجیٹلائزڈ سسٹم لایا جائے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ چھ ماہ پہلے نادرا میں ساڑھے چھ لاکھ درخواستیں زیر التواء تھیں جو اب صفر ہیں اور اس وقت کوئی درخواست زیر التواء نہیں ہے، نادرا میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے‘ کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔ جعلی شناختی کارڈز کو کینسل کرنے کیلئے تیزی سے کام کیا جائے گا، منافع میں ملازمین کو بھی حصہ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جن اہلکاروں نے زیر التواء درخواستوں کو نمٹایا ہے ان کو انعام ملنا چاہیے، ادارے سے کرپٹ لوگوں کو پاک کیا جائے، بیرون ملک سفارت خانوں میں نادرا اہلکاروں کی کمی کو دور کیا جائے۔