سپریم کورٹ ، اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت

اٹارنی جنرل کوقواعد بنانے کے بارے میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

پیر 3 اگست 2015 20:54

اسلام آباد ۔ 03 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کل5 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 ء کے تحت قواعد بنانے کے متعلق پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے قراردیاکہ نئے ایکٹ میں الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کے بارے میں مکمل اختیارات دے دیئے گئے ہیں اب اس پر کوئی قدغن یاپابندی نہیں لیکن سمجھ نہیں آتی کہ انتخابات کے انعقاد سے کیوں گریزکیاجارہاہے، پیرکوجسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پر اٹارنی جنرل سلیمان اسلم بٹ اور الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈی جی (لاء) ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت کے استفسارپراٹارنی جنرل نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015ء کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد یہ ایکٹ منظوری کیلئے صدر مملکت کو بھیج دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ صدرمملکت بہت جلد بل پر دستخط کردیں گے ، انہوں نے مزید بتایاکہ اس ایکٹ کے سیکشن 17 کے ذریعے بلدیاتی الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن کومکمل اتھارٹی دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ منظورشدہ ایکٹ کے تحت سات روزمیں قواعد بنا لئے جائیں گے ، سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈی جی (لاء) نے عدالت کوبتایا کہ جب تک قواعد نہیں بنائے جاتے اس وقت تک الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کراسکتا، ،جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا جسٹس جواد ایس خواجہ نے ان سے کہا کہ اس قانون میں الیکشن کمیشن کو تمام تر اختیارات دے دیئے گئے ہیں ،اب الیکشن کمیشن پر کسی طرح کی کوئی قدغن یاپابندی نہیں ہے ، عدالت کوسمجھ نہیں آتی کہ آخر انتخابات کے انعقاد سے کیوں گریزکیاجارہاہے ہمیں بتائیں کہ کیا انتخابات کرانے کے حوالے سے آپ کی نیت ہے بھی یا نہیں، اسلام آباد کے رہائشی گزشتہ کئی سالوں سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق سے محروم ہیں ، یہ بات بالکل واضح ہے کہ الیکشن کے انعقاد سے آئی سی ٹی کے لوگوں کے مسائل حل ہونگے لیکن معلوم نہیں کیوں اس میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں، سوال یہ ہے کہ اگر 25سال تک قواعد نہیں بنتے تو کیا اس وقت تک انتخابات ہی نہیں کرائے جائیں گے حالانکہ نئے ایکٹ کی سیکشن 17کے تحت الیکشن کمیشن دارالحکومت اسلام آبادمیں انتخابات کرانے کا پابند ہے ، بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل کوقواعد بنانے کے بارے میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔