`ہیومن رائٹس کمیشن کو فوری طور پر فعال بنایا جائے،ارکان سینیٹ کا مطالبہ

دنیا کے50سے زائد ممالک میں ایسے ادارے موجود ہیں پاکستان میں بننے والے کمیشن کو وسیع اختیارات دئیے گئے تھے،فرحت اللہ بابر کی تحریک بدقسمتی سے پاکستان میں کمیشن کو کام کرنے نہیں دیا جارہا،سینیٹر طاہر مشہدی، انسانی حقوق کمیشن کو فنڈز فراہمنہ کرنا زیادتی ہے، اعظم سواتی کمیشن کی فنڈز کی فراہمی کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی جاچکی ہے ،وہاں سے منظوری کے بعد وزارت خزانہ فنڈز ادا کرے گی،پرویز رشید `

پیر 3 اگست 2015 20:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) اراکین سینیٹ نے نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) کو دفتر اور فنڈز مختص نہ کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن کو فوری طور پر فعال بنایا جائے۔سینیٹ میں تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ2012ء میں ایوان نے نیشنل کمیشن ن ہیومن رائٹس کا قانون پاس کیا تھا دنیا کے50سے زائد ممالک میں ایسے ادارے موجود ہیں پاکستان میں بننے والے کمیشن کو وسیع اختیارات دئیے گئے تھے تاکہ ملک میں کسی بھی صورت حال پر کام کرسکے اور ادارے کے ممبران کی تقرری پارلیمان کی ذمہ داری تھی اس کمیشن کی تشکیل پر بہت زیادہ وقت لگا ہے اور اب کمیشن بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے شاید مجبوری کی وجہ سے کمیشن بنایا ہے کیونکہ اس وقت کمیشن غیر فعال ہوچکا ہے اور ملک میں انسانی حقوق کی بہت زیادہ شکایات آرہی ہیں مگر کمیشن اس پر کوئی نوٹس نہیں لے رہا ہے کمیشن کے نہ تو دفتر ہے اور نہ ہی کسی قسم کے فنڈز دستیاب ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کمیشن کو حکومت براہ راست فنڈز دے گی اور بجٹ میں خاطر خواہ رقم فراہم کی جائے گی مگر حکومت نے ان کو کسی قسم کا بجٹ نہیں دیا ہے اور نہ ہی کوئی دفتر دیا گیا ہے،کمیشن کو کیبنٹ ڈویژن میں صرف ایک کمرہ دیا گیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز سے کمیشن کو بجٹ دیا جائے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر پارلیمنٹیرین کا اگر کوئی فنڈ ہے تو اس فنڈز سے بھی ہیومن رائٹس کمیشن کو فنڈز فراہم کئے جائیں۔سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن پوری دنیا میں کام کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کیلئے کام کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں کمیشن کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ حکومت غیر ضروری اخراجات تو کرتی ہے مگر انسانی حقوق کمیشن کو فنڈز فراہم نہیں کرتی ہے جو کہ ناانصافی اور زیادتی کے مترادف ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو فی الفور فنڈز فراہم کئے جائیں۔وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے تحریک کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ صرف ایک سینیٹر کا نہیں بلکہ پورے ایوان اور ملک کے ہر قانون پسند اور انسانی حقوق کے علمبردار کا ہے اس مسئلے پر سب متفق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل میں حکومتی ممبران نے بھرپور طریقے سے اپنا کردار ادا کیا ہے،کمیشن کے تمام شرائط وضوابط طے پاچکے ہیں،کمیشن کی فنڈز کی فراہمی کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی جاچکی ہے اوروہاں سے منظوری کے بعد وزارت خزانہ فنڈز ادا کرے گی تاہم اس دوران فوری طور پر50لاکھ روپے ادا کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کیلئے شریعت کورٹ کی پرانی بلڈنگ تیار کی جارہی ہے اوراس وقت کمیشن کیلئے اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں ایک بلاک مختص کیا گیا،کمیشن کی سربراہ کو گاڑی فراہم کی گئی ہے۔انہوں نے سینیٹ کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کو مکمل وسائل فراہم کرے گی۔چےئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر کی یقین دہانی پر تحریک کو نمٹا دیا