` ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی اندھی خواہش نے ہرکسی کومختلف ذہنی و نفسیاتی مسائل کا شکار بنالیا ہے ، ڈاکٹر صائمہ سندھو `

پیر 3 اگست 2015 20:23

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء)زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی سابق طالبہ اور امریکہ کی نامور سائیکالوجسٹ ڈاکٹر صائمہ سندھو نے کہا ہے کہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی اندھی خواہش نے ہرکسی کومختلف ذہنی و نفسیاتی مسائل کا شکار بنالیا ہے ، قرآن و سنت تمام نفسیاتی مسائل اور ذہنی اُلجھنوں کا بہترین حل پیش کرتے ہیں اور اگر حضورﷺکی حدیث مبارکہ کے مطابق ہم سب سے بڑا اور پہلا جہاد نفس کیخلاف کر تے ہوئے اپنا تنقیدی جائزہ لیکر تبدیلی کا آغاز خود سے کریں تو یہی جہاد فی الحقیقت معاشرتی تبدیلی کی بنیادبن پائے گا ، پاکستان کا ہر شہری مختلف ذہنی اُلجھنوں اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے کی وجہ سے گھر‘ خاندان‘دفتر اور معاشرے کی سطح پر اپنی ذمہ داریاں کماحقہ پوری نہیں کر پا رہاجس کے نتیجہ میں عدم برداشت اور شدت پسندی کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بچوں کی تربیت اور شخصیت سازی میں زندگی کے پہلے پانچ سال انتہائی اہم ہوتے ہیں جس کیلئے والدین کو ان کی اخلاقی تربیت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہئے۔ شادی کیلئے لڑکے لڑکی کوایک دوسرے میں ظاہری خوبصورتی کی بجائے اچھے اور ذمہ دار شوہر ‘والد‘ بیوی اور والدہ کی خوبیاں تلاش کرنی چاہئیں۔معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کیلئے ماں اور معلم کواپنی ذمہ داریوں سے پورا انصاف کرتے ہوئے بچوں کوزیادہ سے زیادہ اہمیت دیتے ہوئے ان کے تدریسی و نفسیاتی مسائل اور ذہنی اُلجھنوں کوذمہ داری اور ہمدردی سے سن کر انہیں مشکل صورتحال سے نکالنا چاہئے۔

آن لائن کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آبادمیں ایک تقریب کے دوران یونیورسٹی اساتذہ و سٹاف کو خصوصی لیکچردیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر صائمہ سندھو نے کہا کہ ہرچندمعاشرے میں اداروں کی بدانتظامی‘ ناانصافی‘ معاشی مسائل‘ بچوں اور فیملی کے اُمور اور مالی اور کاروباری لحاظ سے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی اندھی خواہش نے ہرکسی کومختلف ذہنی و نفسیاتی مسائل کا شکار بنالیا ہے تاہم اگر مثبت طرز فکر کے ساتھ بھرپور محنت اور احساس ذمہ داری کے ساتھ اپنے منصبی فرائض ادا کریں توجلد ہی معاشرے میں مثبت تبدیلیاں دیکھی جا سکیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی اقدار کے خلاف دوسروں سے آگے بڑھنے اور مقام و مرتبہ کی اندھی دوڑ میں ہماری ذہنی و پیشہ وارانہ صلاحیتیں معاشرتی بہبوداور ترقی کی بجائے ذاتی مفاد اور ترقی کے تابع ہوتی جا رہی ہیں لہٰذااپنے ذہنی‘ انتظامی اور معاشی وسائل اور توانائی کومعاشرے میں بہتری کیلئے بروئے کارلانے کیلئے کوششیں کی جانی چاہئیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمد خاں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ کہ جامعات میں نوجوانوں کی نفیساتی و ذہنی تربیت کیلئے کونسلنگ سنٹرز کی ضرورت بڑی شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے اور یونیورسٹی میں نوجوان طالب علموں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر باصلاحیت نفسیاتی ماہرین کوسسٹم کا حصہ بنایا جائے گاتاکہ مختلف مسائل و نفسیاتی اُلجھنوں کے شکار نوجوانوں کی توجہ تعلیم و تحقیق پر مرکوزرکھی جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ اگر معاشرے میں تبدیلی کاخواہش مند ہر شخص اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا جائزہ لیتے ہوئے تبدیلی کا عمل خود سے شروع کرے تو وہ معاشرتی تبدیلی کا متحرک حصہ بن جائے گا۔ تقریب سے کلینیکل سائیکالوجی کی ماہرنوشابہ امجد نے بھی خطاب کیا۔ گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی مدینہ ٹاؤن کی وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر نورین عزیز قریشی بھی تقریب میں موجود تھیں۔ تقریب کی نقابت کے فرائض انگریزی کی معروف اُستاد شاہدہ محسن نے ادا کئے۔`