دی اکنامسٹ کی جانب سے حکومت پنجاب کے تعلیمی اقدامات کی تعریف

پیر 3 اگست 2015 20:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) معروف ہفتہ وارعالمی جریدہ "دی اکنامسٹ"نے اپنی رواں اشاعت میں "Low-Cost Private Schools Learning Unleashed"ـکے عنوان سے شائع شدہ مضمون میں صوبہ پنجاب میں وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی قیادت میں فروغ تعلیم کے لیئے کیئے جانے والے اقدامات کو نمایاں طور پر جگہ دی ہے۔اس مضمون میں بھارت ، پاکستان، میکسیکو اور نائیجیریا میں تعلیمی صورت حال کاتفصیلی جائزہ لیا گیا ہے- اس حوالے سے یہ امر خوش آئند ہے کہ دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی زیر قیادت تعلیمی اصلاحات کا جائزہ لیا گیا ہے، اسی طرح بے وسیلہ طبقات میں تعلیم عام کرنے کے لیئے سر گرم پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی تعلیمی خدمات کو بھی نمایاں جگہ دی گئی ہے جو اس فاؤنڈیشن کی خدمات کا عالمی اعتراف ہے۔

(جاری ہے)

مذکورہ مضمون میں شہباز شریف کو" متحرک وزیر اعلی"قرار دیتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ معاشرتی ضروریات پر پورا اترنے والی معیاری تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے صوبہ پنجاب ایک نمایاں مثال بن کر سامنے آیا ہے۔ مضمون نگار کے مطابق زیادہ سے زیادہ بچوں کی تعلیمی ضروریات کو فوری اور ارزاں انداز میں پورا کرنے کی غرض سے پاکستانی حکومت نجی شعبہ کی جانب متوجہ ہو رہی ہے۔

اس مقصد کے لیئے والدین کو اپنے بچوں کی معیاری تعلیم کے حوالے سے درکار راہنمائی کے ساتھ ساتھ سکولوں کے بڑھنے پھولنے کے لیئے مختلف اقدامات بھی کیئے جا رہے ہیں تا کہ تعلیمی شعبہ زیادہ بہتر اور منظم انداز میں کام کرے۔ مضمون میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں شعبہ تعلیم صوبوں کی ذمہ داری ہے ، اس حوالے سے پنجاب کے متحرک وزیر اعلی شہباز شریف نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 2018تک سو فی صد انرولمنٹ کے ہدف کے حصول کے لیئے حکومت کوئی نیا سکول نہیں کھولے گی اور ضروری سماجی و معاشی وسائل سے محروم بچوں کی مفت و معیاری تعلیم کے لیئے سر گرم پنجا ب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے توسط سے نجی شعبہ کے ساتھ اشتراک کر کے فروغ تعلیم کے اہداف کو حاصل کیا جا رہا ہے ۔

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن 20لاکھ ضرورت مند بچوں کو مفت تعلیم کی سہولت مہیا کر چکی ہے جبکہ 2018تک یہ تعداد 28لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ مذکورہ مضمون میں انٹرویو دیتے ہوئے منیجنگ ڈائریکٹر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ڈاکٹر انیلہ سلمان نے بے وسیلہ طبقات کے بچوں کی تعلیم کے لیئے شروع کردہ منصوبوں کے حوالے سے بتایا کہ ایک تعلیمی منصوبہ بالخصوص دیہی علاقوں میں نئے سکولو ں کے قیام میں معاون ہے ۔

دوسرے تعلیمی منصوبے کے تحت بالخصوص پسماندہ علاقوں میں آباد والدین کو تعلیمی وؤچرز جاری کیئے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے تعلیم سے محروم بچوں کو پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پارٹنر سکولوں میں حصول علم کے لیئے بھجوا سکیں ۔ اس طرح پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تعلیمی منصوبوں سے منسلک پارٹنر سکولوں میں زیر تعلیم طالبعلم مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں ، یہ سکول اپنے طالبعلموں سے فیس وصول نہیں کر سکتے ۔

انہوں نے بتایا کہ معیار تعلیم برقرار رکھنے کی غرض سے ان سکولوں کی مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت بھی کی جاتی ہے، جبکہ فی طالبعلم خرچہ سرکاری سکولوں کے مقابلہ میں آدھاہونے کے باوجود ہمارے امتحانی نتائج یکساں طو ر پر اچھے ہیں ۔ڈاکٹر انیلہ سلمان نے مزید بتایا کہ نجی شعبہ کے ساتھ اشتراک عمل زیادہ آسان ہے، اس تعلیمی اشتراک کے ذریعے کرایہ کی عمارتوں میں بھی نئے پارٹنر سکولوں کا قیام جلد عمل میں لایا جا سکتا ہے جبکہ مقامی آبادی سے موزوں تعلیم یافتہ اساتذہ بھی ہائر کر لیئے جاتے ہیں۔

مضمون نگار نے پنجاب میں کی جانے والی تعلیمی کاوشوں کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نگرانی کے عمل کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ والدین کے ساتھ بہتر اورمنظم رابطے کے لیئے کوشاں ہے۔ اس مقصد کے لیئے محکمہ تعلیم کے ایک ہزارفیلڈ سٹاف کو ٹیبلٹ کمپیوٹرز دیئے گئے ہیں تاکہ وہ اس بات پر مسلسل نظر رکھیں کہ سکول فروغ تعلیم میں مصروف ہیں اور اساتذہ و طالبعلم باقاعدگی سے سکولوں میں حاضر ہیں۔

اس غرض سے اساتذہ سے انکے طالبعلموں کے امتحانی نصاب کے بارے میں بھی دریافت کیا جاتا ہے۔دوسری جانب ورلڈ بینک، ہارورڈ یونیورسٹی اور حکومت پنجاب کی ایک مشترکہ سٹڈ ی کی بنیاد پرمنتخب دیہی علاقوں میں والدین کو اپنے بچوں کی تعلیمی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ کارڈز جاری کئے گئے تاکہ وہ اپنے بچوں اور سرکاری و نجی سکولوں کی تعلیمی کارکردگی کے بارے میں جان سکیں۔اس تعلیمی کاوش کی بدولت محض ایک سال میں ان علاقوں میں طالبعلموں کی تعلیمی قابلیت میں بہتری کے ساتھ ساتھ انکی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :