جولائی 2015ء میں پن بجلی کی ریکارڈ پیداوار،نیشنل گرڈ کو 4ارب 43کروڑ 40لاکھ یونٹ کم لاگت پن بجلی مہیا کی گئی،ملک کی تاریخ میں کسی بھی ماہ کے دوران بجلی کی یہ سب سے زیادہ پیداوار ہے ، گزشتہ سال جولائی کی نسبت 19 فیصد زیادہ ہے،چیئرمین واپڈا کی زیر صدارت اجلاس

پیر 3 اگست 2015 20:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) واپڈا پن بجلی گھروں نے جولائی 2015 ء کے دوران نیشنل گرڈ کو 4 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ یونٹ کم لاگت پن بجلی فراہم کی۔بجلی کی یہ پیداوار پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی ایک ماہ کے دوران پن بجلی کی ریکارڈ پیداوار ہے اور جولائی 2015 ء کے دوران قومی نظام کو تمام ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کا 41 فی صد ہے ۔یہ بات واپڈا ہاؤس میں چیئرمین واپڈا ظفر محمود کی زیر صدارت ہونے والے اتھارٹی کے اجلاس میں بتائی گئی ۔

ممبر پاور بدر المنیر مرتضیٰ ، جنرل منیجر (ہائیڈل)آپریشن سید بشیر احمد اور دیگر متعلقہ آفیسرز نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ جولائی 2015ء میں نیشنل گرڈ کو مہیا کی جانے والی پن بجلی کی مقدار 2015 ء کے مقابلے میں 71کروڑ 11لاکھ یونٹس زیاد ہ ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں 3ارب 72کروڑ 30لاکھ یونٹس بجلی نیشنل گرڈ کو مہیا کی گئی تھی۔

پن بجلی کی پیداوار میں مذکورہ 19 فی صد اضافے سے جولائی کے دوران نہ صرف لوڈ شیڈنگ میں کمی واقع ہوئی بلکہ سستی پن بجلی کے باعث بجلی کی قیمتوں میں بھی استحکام آیا ہے۔ اجلاس میں بجلی کی اضافی پیداوار پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور یہ بات نوٹ کی گئی کہ آبی ذخائر میں پانی کی بہتر دستیابی کے ساتھ ساتھ واپڈا ہائیڈل پاور سٹیشنوں کا مؤثر آپریشن اور دیکھ بھال اضافی بجلی پیدا کرنے کی وجوہات ہیں ۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں پن بجلی پیدا کرنے والی مشینری کی اوسط عمر 30سے 35سال ہوتی ہے ۔ واپڈا کے بیشتر پن بجلی گھر کئی سال پیشتر یہ اوسط عمر پوری کر چکے ہیں تاہم کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ واپڈا پن بجلی گھر پرانے ہونے کے باوجود آ ج بھی اپنی پوری استعداد کے مطابق بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ پانی کے زیادہ بہاؤ کے دنوں میں تربیلا اور منگلا پن بجلی گھر اپنی پیداواری صلاحیت سے بھی زیادہ بجلی پیدا کر سکتے ہیں ۔

رواں سال جولائی میں تربیلا سے 3ہزار 606میگاواٹ تک بجلی پیدا ہوئی جبکہ اس کی پیداواری صلاحیت 3ہزار 478میگاواٹ ہے ۔ اسی طرح منگلا سے ایک ہزار 115میگاواٹ تک بجلی پیدا ہوئی جبکہ اس کی پیداواری صلاحیت ایک ہزار میگاواٹ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹربائن بنانے والے غیر ملکی مینوفیکچررزجب واپڈا پن بجلی گھروں کا دورہ کرتے ہیں تو وہ وہاں نصب اپنی پرانی ٹربائنوں کے مؤثر آپریشن اور دیکھ بھال کے مشاہدے پر حیران رہ جاتے ہیں ۔

واپڈا اتھارٹی کے آج ہونے والے اجلاس میں پن بجلی گھروں سے ریکارڈ بجلی پیدا کرنے پر واپڈا انجینئرز اور تکنیکی عملے کی محنت ، لگن اور اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف میں انہیں تعریفی اسناد دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اِن ہائیڈل انجینئرز اور تکنیکی عملے میں تربیلا کے جنرل منیجر ، چیف انجینئر (سول) اور چیف انجینئر (پاور) ، وارسک کے چیف انجینئر اور تکنیکی سٹاف ، منگلا پاور سٹیشن کے جنرل منیجر ، چیف انجینئر اور تکنیکی عملہ جبکہ بشام کے چیف انجینئر (آپریشن اینڈ مینٹی نینس ) کے ساتھ ساتھ وہاں کام کرنے والے تمام انجینئرز اور تکنیکی عملہ شامل ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ آزادی کے وقت پاکستان کو ورثے میں 10 اعشاریہ 7 میگاواٹ مجموعی صلاحیت کے دو ہائیڈل پاور سٹیشن ملے جن میں 1اعشاریہ1 میگاواٹ کا سرگنگا رام ہائیڈل پاور سٹیشن اور 9 اعشاریہ 6 میگاواٹ کا مالاکنڈ ہائیڈل پاور سٹیشن شامل ہیں۔ 1958ء میں واپڈا کے قیام کے بعد سے اب تک پن بجلی گھروں کی پیداواری صلاحیت 6ہزار 902میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے جو ملک میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا تقریباً ایک تہائی ہے۔

واپڈا پن بجلی گھروں سے ہر سال قومی نظام کو تقریباً 32ارب یونٹس کم لاگت پن بجلی فراہم کی جاتی ہے۔واپڈا پن بجلی گھروں کی مجموعی تعداد 19 ہے ۔ اِن بجلی گھروں میں جو اپنی اوسط معیار پوری کر چکے ہیں ، اِن کے پرانے ہونے یا اُن کی عمر کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سب سے پرانے سرگنگارام ہائیڈل پاور سٹیشن کی عمر 90سال ، رسول اور درگئی پاور سٹیشن کی عمر 63سال ، کرم گڑھی 57سال ، چیچوکی ملیاں 56سال ، وارسک کے یونٹ نمبر ایک سے 4کی عمر 55سال ، شادی وال 54سال ، نندی پور 52سال ، منگلا کے یونٹ نمبر ایک سے 4کی عمر 48سال ، منگلا کے یونٹ نمبر5 اور 6 کی عمر 41 سال، چترال کے یونٹ نمبر 1اور2کی عمر 40سال ، تربیلا کے یونٹ نمبر 1سے4 کی عمر 38سال ، منگلا کے یونٹ نمبر 7اور 8 جبکہ وارسک کے یونٹ 5اور 6کی عمر 34سال ، تربیلا کے یونٹ نمبر 5سے8اور چترال کے یونٹ 3 اور 4کی عمر 33سال ہے۔

متعلقہ عنوان :